|

وقتِ اشاعت :   September 19 – 2021

نئی دہلی: کابل ایئر پورٹ کے مرکزی دروازے پر خود کو دھماکے سے اُڑا کر 13 امریکی فوجیوں سمیت 170 افراد کو ہلاک کرنے والے بمبار نے 2016 میں بھارتی شہر فریدآباد کے ایک کالج میں تعلیم حاصل کی تھی۔ داعش کے ایک جریدے میں شائع ہونے والی رپورٹ میں انکشاف کیا گیا ہے کہ گزشتہ ماہ کابل ایئرپورٹ پر دھماکا کرنے والا ان کا خود کش بمبار بھارت میں تعلیم حاصل کرچکا ہے اور بھارتی قانون نافذ کرنے والے اداروں کی حراست میں بھی رہا ہے۔

داعش کے اس دعوے پر بھارتی میڈیا میں شائع ہونے والی رپورٹس میں تصدیق کی گئی ہے کہ خودکش بمبار عبدالرحمان اللغوری نے 2016 میں ریاست ہریانہ کے شہر فرید آباد کے ایک کالج میں داخلہ لیا تھا۔

بھارتی کی بدنام زمانہ خفیہ ایجنسی ’’را‘‘ کے ایک افسر نے انڈین میڈیا کو بتایا کہ عبدالرحمان کالج میں داخلہ لینے کے بعد تعلیم جاری رکھنے کے بجائے دارالحکومت دہلی کے چکر لگاتا رہا اور کئی مقامات کی تصاویر بھی بنائیں۔ مشکوک اور خفیہ سرگرمیوں کے باعث اسے حراست میں لیا گیا تھا۔

بھارتی قانون نافذ کرنے والے ادارے عبدالرحمان سے کوئی خاطر خواہ شواہد حاصل کرنے میں ناکام رہے جس کے باعث اسے افغان حکومت کے حوالے کردیا گیا جہاں دوران تفتیش ملزم نے داعش کی کئی تربیت گاہوں کے بارے میں بتایا۔بھارتی خفیہ ایجنسی ’’را‘‘ نے افغان فوج کی اس تفتیش کو اپنی کامیابی بنا کر پیش کیا اور دعویٰ کیا کہ امریکی خفیہ ایجنسی سی آئی اے کے ساتھ مشترکہ آپریشن کے دوران افغانستان میں داعش کے ٹھکانوں کو نشانہ بنایا گیا جس میں 600 سے زائد جنگجو ہلاک ہوگئے تھے تاہم آزاد ذرائع سے اس کی تصدیق نہیں ہوسکی۔

ادھر طالبان کے افغانستان کا مکمل کنٹرول حاصل کرنے کے بعد جیل توڑ کر قیدیوں کو رہا گیا جس کے دوران عبدالرحمان بھی جیل سے نکلنے میں کامیاب ہوگیا اور دوبارہ داعش سے جا ملا۔ بعد ازاں 26 اگست کو کابل ایئرپورٹ کے دروازے پر ہجوم میں خود کو دھماکے سے اُڑا لیا تھا۔