کوئٹہ: ینگ ڈاکٹرز ایسوسی ایشن بلوچستان کے ترجمان نے اپنے جاری کردہ ایک پریس ریلیز میں کہا ہے کہ محکمہ صحت مسائل کا ڈھیر بن گیا ہے، سیکرٹریز صحت کی نااہلی اور تبدیلی کی دعویدار جام حکومت کی عدم دلچسپی نے محکمہ صحت کو تباہی کے دہانے پر لا کھڑا کردیا ہے۔
صوبے بھر میں صحت کا نظام درہم برہم ہے، ٹرشری کیر ہسپتال کا ہر شعبہ تبائی کا منظر پیش کر رہا ہے، غریب مریض کا کوئی پرسان حال نہیں ہے، ڈاکٹرو کے درینہ مسائل جوں کے توں ہے، بہتری کی کوئی امید نظر نہیں آہ رہی۔
ترجمان نے مزید بتایا کہ پچھلے چند ماہ سے مسلسل مسائل کی نشاندہی کی اور ان کا حل طلب کیا مگر نااہل سیکرٹریز اور خواب خرگوش میں سونے والی جام حکومت نے ان مسائل کے حل میں کوئی دلچسپی نہیں دکھائی۔
ترجمان کا کہنا تھا کہ ایم-ٹی-آئی (MTI) کے کالے قانون کے تحت سرکاری ہسپتالوں کی نجکاری کو یکسر مسترد کرتے ہیں ،پوسٹ گریجویٹ میڈیکل انسٹیٹیوٹ کا سنڈیمن پراونشل ہسپتال سے شیخ خلیفہ بن زائد ہسپتال منتقلی کو درج ذیل مسائل کیساتھ مشروط کرتے ہیں، جب تک درج ذیل تمام تر مسائل کا حل نہیں نکالا جاتا تب تک پی جی ایم ائی کی منتقلی کو مسترد کرتے ہوے اس کیخلاف مزاحمت کرینگے گرچہ 7 میں سے 1 ہی مطالبہ کیوں نا پینڈنگ میں ہو، 1. ایڈہاک پر تعینات کئیگئے اے پی/ایس آر کو فلفور مستقل بنیادو پر تعینات کیا جائے۔
2 پی جی ایم آئی میں کام کرنے والے تمام تر پی جی/ ایس آر/ ایپی ڈاکٹرز کو پیکج دیا جائے،3 آئندہ کیلئے ایس آر/اے پی کی تعیناتی سے قبل آسامیوں کا اجراء کیا جائے،4 شیخ زاہد ہسپتال کی پاکستان میڈیکل کمیشن اور سی پی ایس پی سے ترجیح بنیادوں پر تصدیق کرائی جائے5,پی جی ایم ائی میں کام کرنے والے تمام 600 ٹرینی میڈیکل آفیسر جو پی جی ایم کی منتقلی سے بے آسرا ہوجائنگے کو ترجیح بنیادوں پر ان کے متعلقہ ہسپتالوں میں تعینات کیا جائے،6ٹرانسفر کئے گئے۔
ڈاکٹرز کی تنخواہ کا اجراء کیا جائے،7 ڈاکٹرو کی جائز پروموشن میں حاہل مسائل کو ایمرجنسی بنیادوں پر دور کیا جائے ترجمان نے مزید بتایا کہ میڈیکل آفیسرز اور کنسلٹنٹس کے صوبے کے ٹرشری کیئر ہسپتالوں سے ٹرانسفر کی مزمت کرتے ہیں ،صوبے کے واحد ٹراما اینڈ ایمرجنسی سینٹر میں مریضوں کو درپیش مشکلات نااہلی کا منہ بولتا ثبوت ہے، حالیہ ٹیچنگ کیڈر اور جنرل کیڈر کے ڈاکٹروں کے پروموشنز میں محکمے کا ڈاکٹروں کیساتھ تضحیک آمیز رویہ اور پروموشنز سے منسلک دیگر مسائل کو محکمہ کی نااہلی سمجھتے ہیں۔
صوبے کے بیروزگار ڈاکٹروں کا ایڈہاک ایکسٹینشن روکنا ڈاکٹر دشمنی کا منہ بولتا ثبوت ہے ،پوسٹ گریجویٹ میڈیکل انسٹیٹیوٹ کے ٹرینیز کے امتحانات میں تاخیر اور پی جی ایم آئی کی پوسٹ گریجویشن سیشن کا بروقت اجراء نہ ہونا محکمہ کی غفلت کا نتیجہ ہے، کورونا میں سروسز دینے والے ڈاکٹروں کیلئے رسک الاونس کا تاحال اجراء نا ہونا شرمناک ہے،محکمہ صحت کی جانب سے ڈاکٹروں کو ڈیپوٹیشن کے اصول میں بیجاہ ٹال مٹول اور غفلت قابل برداشت نہیں، ہاوس آفیسر اور پی جی ڈاکٹرز کی ماہانہ سٹائپینڈ کا 8 مہینے گزنے کے بعد بھی نہ ملنا جرم کا ارتکاب ہے۔
صوبے کے سرکاری ہسپتالوں کے تمام تر شعبوں میں سہولیات کے فقدان اور سیکریٹریز محکمہ صحت کے ڈاکٹر دشمن رویے اور اقدامات کی بھرپور مزمت کرتے ہیں،اخر میں ترجمان نے بتایا کے مندرجہ بالا مسائل کے حل اور مطالبات کے حق میں، نا اہل سیکریٹریز صحت اور حکومت بلوچستان کی ہٹ دھرمی کیخلاف 27 ستمبر 2021 بروز سوموار دن 12 بجے پی جی ایم آئی ہال میں ینگ ڈاکٹرز ایسوسی ایشن بلوچستان کے صوبائی صدر ڈاکٹر احمد عباس کی زیر صدارت جنرل بادی اجلاس ہوگا، اجلاس میں احتجاجی تحریک کے آغاز اور ائیندہ کے لائحہ عمل سے متعلق سخت فیصلے لئے جائینگے۔
بلوچستان کے ہر ضلعے میں حاضر سروس ینگ ڈاکٹرز ایسوسی ایشن بلوچستان کے تمام ممبران کو اجلاس میں بروقت شرکت کی تاکید اور میڈیا اہلکاران (پرنٹ، الیکٹرانک، سوشل میڈیا) سے بروقت شرکت کی اپیل کی جاتی ہے۔