|

وقتِ اشاعت :   September 25 – 2021

 اپوزیشن لیڈر شہباز شریف کا کہنا ہے کہ ایف آئی اے نے تفتیش کے دوران بدسلوکی کی ۔ میرےساتھ ایسے بول رہے تھے کہ نائب قاصد سے بھی نہیں بولا جاتا۔

بینکنگ کورٹ لاہور میں منی لانڈرنگ کیس کی سماعت  ہوئی ، شہباز شریف بینکنگ کورٹ میں پیش ہوئے ، شہباز شریف روسٹرم پر آئے اور کہا کہ افسوس کی بات ہے کہ اتنے سینئر افسر جھوٹ بول رہے ہیں ، میں اس شوگر مل کا ڈائریکٹر ہوں نہ تنخواہ لیتا ہوں۔

میرے والد نے شوگر مل بنائی جو  بچوں کے نام منتقل کردی۔میرے وکیل نے ایف آئی اے کو مناسب جواب بھجوادیا ہے۔ یہ نیب کے کیس کی کاپی ہے ۔ اسی نوعیت کا کیس نیب میں بھی چل رہا ہے وہاں پر کچھ نہیں مل سکا۔

انہوں نے اپنے بیان میں کہا ہے کہ میں نے تو خاندان کی شوگر مل کو نقصان پہنچایا، میں نے بطور وزیر اعلیٰ شوگر ملز کو فائدہ دینے سے انکار کیا۔ میں نے اپنے بچوں کی شوگر ملز کو بھی سبسڈی دے کر فائدہ نہیں اٹھانے دیا۔ میں شوگر ملز ایسوسی ایشنز کے دباؤ میں نہیں آیا، کسانوں کو نقصان نہیں ہونے دیا۔

ان کا عدالت میں کہنا تھا کہ ایف آئی اے نے جس دن مجھے بلایا اس دن بدتمیزی کی گئی ، کیا یہ ہے وہ تفتیش جس کی ایف آئی اے بات کر رہاہے ،، دوران تفتیش ایف آئی اے ایک آدمی پر چلاتا رہا ، مجھ سے بات نہیں کی ۔ میرےساتھ ایسے بول رہے تھے کہ نائب قاصد سے بھی نہیں بولا جاتا

ایف آئی اے کے سینئر افسر ڈاکٹر رضوان بھی عدالت میں پیش ہوئے ۔ ڈاکٹر رضوان نے کیس سے متعلق عدالت میں کہا کہ سال 2020 میں شوگر کمیشن بنا اور پتہ چلا کہ شوگر ملیں فراڈ میں ملوث ہیں۔

ایف آئی اے کو پتہ چلا کہ معاشی طور پر کمزور لوگوں کے نام پر اکاؤنٹس کھولے گئے ہیں ۔ایسے ظاہر کیا جاتا تھا کہ جیسے یہ لین دین کے پیسے ہیں ۔ان لوگوں کو اس پیسے کا معلوم بھی نہیں ہوتا تھا ۔20ملازمین کے 57 اکاؤنٹس کا ایف آئی اے پتہ لگا چکا ہے۔ 55ہزار498ٹرانزیکشن کو ایف آئی اے دیکھ رہا ہے۔

جج بینکنگ کورٹ نے استفسار کیا کہ تفتیش کب تک مکمل کریں گے ۔ ڈاکٹر رضوان نے کہا کہ ہم ابھی چالان داخل کرنے کی پوزیشن میں نہیں ہیں۔ ملزمان تفتیش میں تعاون نہیں کر رہے ،یہ عام نوعیت کا کیس نہیں ۔

بینکنگ کورٹ لاہور  نے  منی لانڈرنگ کیس  میں مسلم لیگ ن کے صدر اور قومی اسمبلی میں قائد حزب اختلاف شہباز شریف ، ان کے بیٹے اور پنجاب اسمبلی میں قائد حزب اختلاف حمزہ شہباز کی عبوری ضمانت میں 9اکتوبر تک توسیع کر دی  ہے ۔