روس کے وزیر خارجہ سرگئی لاوروف کا کہنا ہے کہ افغانستان میں حقیقی نمائندہ حکومت اور دہشتگردی کی روک تھام یقینی بنانے کے لیے مختلف ممالک کے ساتھ کام کر رہے ہیں۔نیویارک میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے روس کے وزیرخارجہ سرگئی لاوروف کا کہنا تھا کہ افغانستان کی صورت حال پر امریکا، چین اور پاکستان سے رابطے میں ہیں، طالبان کی جانب سے کیےگئے وعدوں کو پورا کروانے کے لیے چاروں ممالک کام کر رہے ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ افغانستان میں حقیقی نمائندہ حکومت اور دہشتگردی کی روک تھام یقینی بنانے پر کام کیا جا رہا ہے، روس، چین اور پاکستان کے نمائندوں نے قطرمیں طالبان نمائندوں سےملاقات کی، کابل میں تینوں ملکوں کے نمائندوں نے حامد کرزئی اور عبداللہ عبداللہ سے بھی ملاقات کی تھی۔
روسی وزیر خارجہ کا کہنا تھا کہ طالبان کی اعلان کردہ عبوری حکومت پورے افغانستان کی نمائندگی نہیں کر رہی، افغانستان میں نسلی، مذہبی اور سیاسی نمائندہ حکومت بنانے کے لیے رابطےکر رہے ہیں۔
سرگئی لاوروف کا کہنا تھا کہ ہمارے لیے یہ اہم ہے کہ طالبان نے جو وعدے کیے ہیں وہ پورے کیے جائیں۔
ان کا کہنا تھا کہ امریکی اور نیٹو افواج کو نتائج کی پروا کیے بغیر جلد بازی میں افغانستان سے نکالا گیا، افغانستان میں غیر ملکی افواج کے رہ جانے والے ہتھیار شرپسند مقاصد کے لیے استعمال ہونے کا خطرہ ہے۔