يورپ کی سب سے بڑی معيشت کے حامل ملک جرمنی ميں آج پارلیمانی انتخابات کا انعقاد ہو رہا ہے۔چانسلر انجيلا مرکل کا سولہ برس پر محيط اقتدار اور اس کے ساتھ ہی جرمن سياست کا ايک باب ختم ہونے کو ہے۔جرمنی ميں آج بروز اتوار پارلیمانی انتخابات کے حوالے سے ووٹنگ کا سلسلہ جاری ہے۔ ووٹ ڈالنے کا عمل مقامی وقت کے مطابق صبح آٹھ بجے سے شروع ہوا۔ ملک بھر ميں لگ بھگ اٹھاسی ہزار پولنگ اسٹيشنز پر ووٹنگ جاری ہے اور ساڑھے چھ لاکھ رضاکار ان اسٹيشنز پر خدمات سر انجام دے رہے ہيں۔
اليکشن ميں اس بار مجموعی طور پر سينتاليس جماعتيں حصہ لے رہی ہيں۔ پارليمان ميں نمائندگی حاصل کرنے کے ليے کسی بھی جماعت کے ليے کم از کم پانچ فيصد عوامی تائيد حاصل کرنا لازمی ہے۔ اس اليکشن ميں 60.4 ملين افراد ووٹ ڈالنے کے اہل ہيں
جرمن اليکٹورل سسٹم ذرا مختلف طريقے سے کام کرتا ہے۔ آج براہ راست چانسلر کا انتخاب نہيں ہو گا بلکہ ووٹرز پارليمان کے ارکان چنيں گے۔
ہر ووٹر دو ووٹ ڈال سکتا ہے۔ پہلا ووٹ ضلعی نمائندے کے انتخاب کے ليے ہوتا ہے۔ اس سے يہ بات يقينی ہو جاتی ہے کہ ملک کے ہر ضلع اور خطے سے کوئی نہ کوئی رکن پارليمان تک لازمی پہنچے۔
جرمنی ميں مجموعی طور پر 299 اليکٹورل ڈسٹرکٹس ہيں۔ پھر دوسرا ووٹ کسی سياسی پارٹی کو ڈالا جاتا ہے، جس سے بنڈس ٹاگ يا پارليمان تشکيل دی جاتی ہے۔
جرمنی میں حکومت سازی کا مرحلہ چند ماہ تک چل سکتا ہے۔ نئی حکومت پچاس فيصد سے زيادہ اکثريت حاصل کرنے اور چانسلر کے انتخاب کے بعد ہی عمل ميں آتی ہے۔ بعد ازاں چانسلر کابينہ کے ارکان و وزراء کا اعلان کرتا ہے۔ اس وقت تک مرکل ہی حکومت سنبھاليں گی۔