|

وقتِ اشاعت :   September 26 – 2021

افغانستان پر طالبان کے کنٹرول کے بعد سے خواتین کے حقوق کے حوالے سے بین الاقوامی برادری تاحال تشویش کا شکار ہے۔ملک میں تنازعات کے بعد سے دارالحکومت کابل سمیت پورے افغانستان میں اسکولوں کو ایک ماہ کے لیے بند کر دیا گیا تھا۔

حال ہی میں طالبان حکومت نے ایک بیان جاری کیا جس میں حکام سے کہا گیا ہے کہ وہ مدارس، نجی اور سرکاری اسکولوں اور ملک کے دیگر تعلیمی اداروں کو دوبارہ کھول لیں تاہم اسکول میں واپسی کے احکامات صرف لڑکوں کے لیے تھے۔

اسی تناظر میں افغان صحافی بلال سروری نے ٹوئٹر پر  ایک افغانی بچی کی ویڈیو شیئر کی جس میں طالبہ کا بے باک انداز سوشل میڈیا صارفین کی توجہ کا مرکز بن گیا ہے۔

ویڈیو میں لڑکی بھرپور انداز میں خواتین سے متعلق کہہ رہی ہے کہ لڑکیوں کی تعلیم ملک کی ترقی اور  آئندہ نسلوں کے لیے بے حد ضروری ہے۔

افغان لڑکی کا کہنا تھا یہ ایک موقع ہے کہ ہم اپنے ملک کے لیے کچھ کر سکیں، اللہ نے یہ موقع دیا ہے اور عورتوں کو حقوق حاصل ہیں تو طالبان کون ہیں جو یہ حقوق ہم سے لیں؟ آج کی لڑکیاں کل کی مائیں ہیں، اگر ان کے پاس تعلیم نہیں ہوگی تو وہ اپنے بچوں کی تربیت کیسے کریں گی؟

لڑکی ویڈیو میں کہہ رہی ہے کہ میں صرف کھانے، سونے اور گھر میں رہنے کے لیے پیدا نہیں ہوئی تھی، میں اسکول جانا چاہتی ہوں۔ کیا آپ سوچ سکتے ہیں کہ ہمارا ملک تعلیم کے بغیر کیسے ترقی کرے گا؟ اگر میں تعلیم حاصل نہیں کرتی، اگر افغانستان میں کوئی لڑکی تعلیم حاصل نہیں کرے گی تو ہماری اگلی نسل کیسے خوش اخلاقی سے کام لے گی؟ اگر ہمارے پاس تعلیم نہیں ہوگی تو ہماری اس دنیا میں کوئی قیمت بھی نہیں ہوگی۔

واضح رہے کہ کچھ روز قبل افغانستان میں طالبان کی عبوری حکومت کے نائب وزیر اطلاعات ذبیح اللّٰہ مجاہد نے پریس کانفرنس کے دوران کہا تھا کہ لڑکیوں کے اسکول جلد کھول دیے جائیں گے۔

انہوں نے لڑکیوں کی تعلیم پر پابندی کے تاثر کو مسترد کرتے ہوئے کہا تھا کہ ہم لڑکیوں کی تعلیم کے حق میں ہیں اور اسلامی حدود میں رہتے ہوئے تعلیم کی اجازت بھی دیں گے۔

ذبیح اللہ مجاہد نے واضح کیا تھا کہ جب تک لڑکیوں کی تعلیم کے لیے الگ انتظامات نہیں کیے جاتے تب تک لڑکیوں کے اسکول بند رہیں گے۔