|

وقتِ اشاعت :   September 28 – 2021

 اسلام آباد: وزیر اعظم کے مشیر خصوصی برائے داخلہ و احتساب مرزا شہزاد اکبر کا کہنا ہے کہ برطانوی عدالت کے فیصلے میں شہباز شریف کے منی لانڈرنگ سے بری ہونے کا کوئی ذکر نہیں لیکن تاثر دیا گیا کہ شہبازشریف مقدمے سے بری ہوگئے ہیں۔ 

آن لائن پریس کانفرنس کے دوران شہزاد اکبر نے کہا کہ برطانیہ کی نیشنل کرائم ایجنسی شک کی بنا پر کسی کا بھی اکاؤنٹ ایک سال کے لیے منجمد کرسکتی ہے، ستمبر 2019 کو ذوالفقار اور سلیمان کے اکاؤنٹ منجمد کرنے کا حکم آیا، اثاثے منجمد سے متعلق حکم نیشنل کرائم ایجنسی نے ممنوعہ ٹرانزکشن پر دیا، جب غیر قانونی ٹرانزکیشن ہوئیں تو کرائم ایجنسی نے رابطہ کیا اور پاکستان سے معاملے پر معلومات مانگی، اس حوالے سے پاکستان سے کچھ نام بھی شیئر کیے گئے، برطانیہ نے اس حوالے سے جو سوال پوچھا ہم نے اس کا جواب دیا۔

شہزاد اکبر نے کہا کہ مجسٹریٹ عدالت لندن کا 2 صفحات پر مختصر فیصلہ 10 ستمبر کو آیا تھا، فیصلے میں کسی جگہ پر بھی شہباز شریف کا نام نہیں تھا۔ فیصلے میں شہباز شریف کے منی لانڈرنگ سے بری ہونے کا بھی کوئی ذکر نہیں لیکن تاثر دیا گیا کہ شہبازشریف مقدمے سے بری ہوگئے، شہباز شریف کے خلاف برطانیہ میں کوئی مقدمہ نہیں بنایا گیا تھا، شہباز شریف کے خلاف منی لانڈرنگ کیس کا فیصلہ پاکستان کی عدالت سے آنا ہے، شہباز شریف پر مقدمہ چل رہا ہے ، گواہان کے بیانات ریکارڈ ہورہے ہیں، پاکستان میں جو مقدمات چل رہے ہیں ان پر شہباز شریف سے پوچھا جاتا ہے، ٹی ٹیز پر شہباز شریف کے جواب آتے ہیں کہ ان سے میرا تعلق نہیں۔

مشیر داخلہ و احتساب نے کہا کہ شہبازشریف کی لندن کورٹ میں مقدمے سے بریت کی غلط خبر چلائی گئی ، اس حوالے سے حقائق توڑ مروڑ کر جعلی بیانیے گھڑنے کی کوشش کی جارہی ہے، وکلا سے رابطہ کیا ہے کہ کیا قانونی کارروائی کی جاسکتی ہے۔

دریں اثنا اپنی ٹوئٹ میں شہزاد اکبر نے برطانوی عدالت کے فیصلے کی نقل شیئر کرتے ہوئے کہا کہ شہباز شریف کو چاہیے کہ کسی اچھے وکیل سے عدالتی حکم کا ترجمہ کروا لیں کیونکہ ان کے سستے ترجمانوں نے تو چاچو کو ماموں بنا دیا یہ بتا کر کہ وہ منی لانڈرنگ میں بری ہوگئے، عدالتی حکم سلیمان شہباز سے متعلق ہے، ان کا تو نام ہی نہیں۔