|

وقتِ اشاعت :   September 29 – 2021

امریکا نے آواز کی رفتار سے پانچ گُنا تیز رفتار میزائل کا کامیاب تجربہ کیا ہے۔ پینٹاگون کے مطابق 2013ء کے بعد سے اس طرح کے کسی ہتھیار کا یہ اولین تجربہ ہے۔امریکا کی ڈیفنس ایڈوانسڈ ریسرچ پراجیکٹس ایجنسی کی طرف سے  ایک بیان میں بتایا گیا ہے کہ اس میزائل کا تجربہ گزشتہ ہفتے کیا گیا۔امریکہ  آواز کی رفتار سے پانچ گنا زیادہ تیز رفتاری سے سفر کرنے کی اہلیت کے حامل ایسے نئے میزائل نظام پر کام کر رہا ہے جو رفتار اور خفیہ رہنے کی صلاحیت اور دشمن کو حیران کر سکتا ہے۔

امریکی ہائپرسانک میزائل کا یہ تجربہ روس کی طرف سے اسی طرح کے ایک میزائل تجربے کے چند ماہ بعد ہی ہوا ہے۔ رواں برس جولائی میں روس نے بھی ہائپر سانک کروز میزائل کا کامیاب تجربہ کیا تھا۔ روسی صدر ولادیمیر پوٹن نے اس موقع پر کہا تھا کہ اس میزائل کا دنیا میں کوئی ثانی نہیں ہے۔

امریکی میزائل نظام کو ‘ہائپر سانک ایئر بریدنگ ویپن کنسپٹ‘ کا نام دیا گیا ہے۔ یہ نظام ایرواسپیس اور ڈیفنس کے شعبے کی دو بڑی کمپنیوں ریتھیون ٹیکنالوجیز اور نارتھروپ گرومان کی جانب سے تیار کیا گیا ہے۔

امریکی ڈیفنس ایڈوانسڈ ریسرچ پراجیکٹس ایجنسی کے مطابق  میزائل آکسیجن سے بھرپور فضا میں بہترین انداز میں سفر کرتا ہے۔ جبکہ اس کی رفتار اور حرکت کرنے کی صلاحیت کے سبب بروقت اس کا کھوج لگایا جانا مشکل بنا دیتا ہے۔

بیان میں مزید کہا گیا ہے کہ یہ میزائل عام میزائلوں کی نسبت اپنے ہدف کو زیادہ تیزی کے ساتھ ہدف بناتا ہے اور یہ بہت زیادہ دھماکا خیز مواد کے بغیر بھی بہت زیادہ توانائی کے سبب زیادہ تباہ کن ہوتا ہے۔