کوئٹہ: عوامی نیشنل پارٹی صوبائی مجلس عاملہ کااجلاس زیر صدارت صوبائی صدر وصوبائی پارلیمانی لیڈر اصغر خان اچکزئی منعقد ہوا جس میں خطے میں رونما ہونیوالے تبدیلیوں اور اس کینتیجے میں پاکستان پرپڑنے والے اثرات ملکی سیاسی صورتحال صوبے کے حالات تنظیمی وپارلیمانی امورپر سیرحاصل بحث کی گئی اجلاس میں خطے اور افغانستان کی صورتحال بارے کہاگیا کہ اے این پی کا افغانستان میں پسند ناپسند نہیں اے این پی افغانستان میں دیرپاامن اورخوشحالی کی خواہاں ہیافغانستان کے مستقبل کا فیصلہ افغانستان کی عوام نے کرنا ہے۔
کسی دوسرے فریق کو کوئی حق نہیں کہ افغانستان کے عوام کے مستقبل کا فیصلہ کرے۔ امن کے قیام اور حالات کو سدھارنے کیلئے افغانستان میں عبوری حکومت میں تمام طبقات کو نمائندگی دینی ہوگی جنگ کسی مسئلے کا حل نہیں ،افغانستان کی صورتحال کا واحد حل باہمی مذاکرات ہیاگر جنگ مسئلے کاحل ہوتا توچالیس سال میں فیصلہ ہوچکا ہوتاچالیس سال قبل ہمارے اکابرین کی بات مان لی جاتی تو نوبت یہاں تک نہیں آتی۔ افغانستان میں امن اور استحکام تب ہی ممکن ہے۔
جب وہاں کے عوام باالخصوص عورتوں کے بنیادی انسانی حقوق کاتحفظ کیاجائے۔ اجلاس میں اس امرپرزوردیاگیا کہ افغانستان کوہرقیمت پرلسانی بنیادوں پرتقسیم سے بچانا ہوگااے این پی توقع رکھتی ہے کہ افغانستان کی سرزمین کسی دوسرے ملک کے خلاف اور تمام پڑوسی ممالک کی سرزمین افغانستان کیخلاف استعمال نہیں ہوگی۔
دنیا کوافغانستان کی خودمختاری کااحترام اورمداخلت سے گریزکرنا ہوگااجلاس میں اس امر پر گہری تشویش کاظہار کرتے ہوئے کہا گیا کہ پاکستان میں دہشتگردتنظیموں کا دوبارہ منظم ہونا تشویشناک ہے ملک بھرباالخصوص بلوچستان میں ٹارگٹ کلنگ کے واقعات رونماہونا اس عمل کی عکاسی کامظہر ہیہورہیعوامی نیشنل پارٹی کے سابق صوبائی ترجمان شہیداسد خان اچکزئی اوررکن مرکزی کمیٹی ملک عبیداللہ کاسی کی اغوابعدازاں ان دونوں کی مسخ شدہ لاشوں کی برآمدگی نہ صرف قابل مذمت بلکہ قابل گرفت بھی ہے پارٹی اس عمل کو گہری تشویش کی نظر سے دیکھتی ہیاوران کرداروں کوکیفر کردارتک پہنچانے کا مطالبہ کرتی ہے۔
جوپولیس تفتیش کے نتیجے میں عیاں ہوئے ہیں ملک دوبارہ دہشتگردی کامتحمل نہیں ہوسکتااجلاس کے شرکا نے پارٹی قیادت کی جانب سے پارلیمنٹ کے اندرتاریخ سازکرداراداکرنے کو سراہتے ہوئے کہاگیا کہ ماضی میں اپوزیشن لیڈر کی حثیت سے خان عبدالولی خان کی 73 کی آئین میں رہنماکردارہو یا پھر 2008 سے 2013 کے درمیان صوبہ پشتون خوا میں حکومت کے دوران دیرینہ قومی حل طلب ایشوزجیسے پشتونوں کو قومی شناخت پشتون خوا صوبائی خودمختاری این ایف سی ایوارڈکااجراعلمی درسگاہوں کاجال باچاخان ائیرپورٹ کاقیام ہوپارٹی نے اقتدارکو کبھی بھی ذاتی فائدے کیلئے استعمال نہیں کیا اج اس صوبے میں ایک قلیل نمائندگی کے بدولت پارلیمان میں کامیاب حکمت عملی کے زریعے لورالائی ڈویژن چمن ضلع کان مہترزئی تحصیل کاقیام تعلیم صحت پینے کے پانی بجلی ودیگرشعبہ جات میں اہم اقدامات ہواس پرپارلیمانی پارٹی کوخراج تحسین کا مستحق ٹھرایاگیا۔
ان اقدامات کے نتیجے میں پشتون اولس میں پارٹی کی بہترامیج اجاگر ہوااور پشتون اولس کو ادارک ہوچلا ہے کہ قوم اورمذہب کے نام سیاست کرنیوالے ڈلیورکرنیمیں یکسرناکام ثابت ہوئے پارٹی قیادت کی سنیٹ انتخابات اورمخصوص نشست پر پارٹی کو کامیابی سے ہم کنارکرانیکو باعث افتخار قراردیتے ہوئے ان سے مستقبل میں بھی انہی توقوعات کی امید کااظہار کیا گیا۔
جبکہ ماضی میں قوم اورمذہب کے نام لیوابرسراقتدارٹولوں کی ذاتی گروہی قبیلوی ترجیحات سے پشتون اولس اشناہوچکا اجلاس میں اس عہد کااظہار کیا گیا کہ فکر باچاخان کے تسلسل کے طور عوامی نیشنل پارٹی اپنی صد سالہ جہد کوسامنے رکھتے ہوئے پشتونوں کے قومی سیاسی معاشی حقوق کے حصول کیلئے اپنی فعال منظم تنظیمی ربط کو بروئے کارلاتے ہوئیہرممکن جدوجہد کونصب العین سمجھتی ہے اجلاس میں تنظیمی امور سے متعلق سیرحاصل بحث کی گئی اورپارٹی فعالیت باریعاملہ کے اراکین نے تجاویزاورآراپیش کی گئیں اجلاس میں سابق صوبائی ترجمان شہیداسد خان اچکزئی رکن مرکزی کمیٹی ملک عبیداللہ کاسی شہدا مانگی ڈیم رہبرملی خان عبدالولی خان کی اہلیہ میرمن نسیم ولی خان بلوچ قومی تحریک کے سرخیل سردار عطاللہ خان مینگل پشتون خوامیپ کے رہنما شہید عثمان خان کاکڑ پارٹی رہنماصوفی کاکامحمد یونس اوردیگر شہدا ومرحومین کی درجات بلندی کیلئے دعاکی گئیں۔