افغانستان کے شہر قندوز کی مسجد میں نماز جمعہ کے دوران دھماکے کے نتیجے میں 50 افراد ہلاک اور درجنوں زخمی ہوگئے۔
فرانسیسی خبر رساں ایجنسی کے مطابق دھماکا قندوز کے علاقے سعید آباد کی مسجد میں ہوا اور دھماکے کے وقت عوام کی بڑی تعداد مسجد میں موجود تھی۔
مقامی میڈیا کے مطابق دھماکا خودکش تھا۔ افغانستان میں طالبان کی عبوری حکومت کے محکمہ اطلاعات و ثقافت کے سربراہ مطیع اللہ روحانی نے دھماکے کی تصدیق کی ہے اور متعدد ہلاکتوں کا بتایا ہے۔ انہوں نے بھی تصدیق کی کہ دھماکا خود کش تھا۔
اس کے علاوہ طالبان ترجمان ذبیح اللہ مجاہد نے بھی دھماکے کی تصدیق کی ہے تاہم انہوں نے بھی ہلاکتوں کی تعداد بتانے سے گریز کیا۔
اے ایف پی نے اسپتال ذرائع کے حوالے سے بتایا کہ کم سے کم 50 افراد ہلاک ہوئے ہیں۔ قندوز کے سینٹرل اسپتال کے ایک ڈاکٹر نے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر بتایا کہ ان کے پاس 35 لاشیں اور 50 زخمی لائے گئے۔
اس کے علاوہ ڈاکٹرز ود آؤٹ بارڈر کے زیر انتظام چلنے والے ایک اسپتال میں 15 لاشیں لائی گئیں۔
اس کے علاوہ ترک خبر رساں ایجنسی انادولو نے افغانستان کے مقامی ریڈیو کے حوالے سے کہا ہے کہ دھماکے میں 100 کے قریب افراد ہلاک اور 200 سے زائد زخمی ہوئے ہیں جبکہ دھماکا نماز جمعہ کے دوران ہوا۔
سرکاری سطح پر ہلاکتوں اور زخمیوں کی تعداد کے حوالے سے کوئی معلومات سامنے نہیں آئی ہیں جبکہ دھماکے کی ذمہ داری بھی اب تک کسی تنظیم نے قبول نہیں کی ہے۔
خیال رہے کہ افغانستان میں طالبان کی حکومت قائم ہونے کے بعد داعش مسلسل دھماکے کررہی ہے۔