|

وقتِ اشاعت :   October 14 – 2021

کوئٹہ: وزیراعلیٰ بلوچستان جام کمال خان نے ایک بارپھر تحریک عدم اعتماد کا بھرپور سامنا کرنے کے عزم کااظہار کرتے ہوئے کہاہے کہ چند ممبران معاملات کو انتہا پر لے جاناچاہتے ہیں ،ہمیشہ کوشش رہی ہے کہ ہمیشہ جمہوری انداز میں معاملات کو چلایا ہے، کچھ دوست پہلے دن سے وزیر اعلی بننا چاہتے تھے کام نہ کرنے کا تاثر غلط ہے۔

گڈ گورننس، قانون سازی کے لیے اقدامات اور کابینہ کے اجلاس سب سے زیادہ اس حکومت نے کئے ۔ان خیالات کااظہار انہوں نے نجی ٹی وی کودئیے گئے خصوصی انٹرویو میں کیا۔ انہوں نے کہاکہ گزشتہ تین سالوں میں صوبے میں بے مثال ترقیاتی کام ہوئے ہیں۔عدم اعتماد کی تحریک کا بھر پور انداز میں آخری دن تک سامنا کریں گے پانچ سے چھ ممبران معاملات کو ایکسٹریم پر لے جانا چاہتے ہیںتین سالوں میں کوئی ایسا فیصلہ نہیں کیا جس سے انفرادی طور پر مجھے فائدہ ہوا ہو بلوچستان کی تاریخ میں کسی حکومت نے اتنے بڑے تین بجٹ پیش نہیں کئے جو ہماری حکومت نے پیش کئے ہیں۔ 95 فیصد بجٹ کا استعمال کبھی نہیں ہوا جو موجودہ حکومت نے کیا ہے۔

ہر ضلع میں ترقیاتی منصوبے دیئے ہیں۔انہوں نے کہاکہ حکومت نے الحمدللہ آج کے دن تک 20 ہزار سے زائد نوجوانوں کو سرکاری محکموں میں ملازمتیں مہیا کی ہیں۔کام نہ کرنے کا تاثر غلط ہے۔ گڈ گورننس، قانون سازی کے لیے اقدامات اور کابینہ کے اجلاس سب سے زیادہ اس حکومت نے کئے۔ لوکل گورنمنٹ کی ڈی سینٹرلائزیشن اور انتظامی سیٹ اپ کو بہتر کیا ہے۔ ہمیشہ جمہوری انداز میں معاملات کو چلایا ہے، کچھ دوست پہلے دن سے وزیر اعلی بننا چاہتے تھے۔جام کمال خان نے کہاکہ اسد بلوچ صاحب ہماری حکومت کے اتحادی ہیں، جتنا کام ان کے حلقے میں کروایا شاید اتنا کام ماضی میں کبھی نہیں ہوا۔ ناراض ارکان سب سے زیادہ مجھ سے ملاقاتیں کرتے تھے حیرت اس بات پر ہے کہ جو سب سے زیادہ ملنے والے تھے وہ سب سے زیادہ ناراض ہیںاتحادی اراکین آج بھی میرے ساتھ ہیں۔

ان میں سے کوئی بھی ناراض نہیں ہے پارٹی کے اندر جنرل سیکرٹری کوئی بھی نوٹیفکیشن جاری نہیں کر سکتا جب تک کہ پارٹی کی سنٹرل کمیٹی کا اجلاس نہ ہو پر امید ہوں، ناراض دوستوں کو منانے کی کوشش کرتے رہیں گے تحریک جمع کرنے کے بعد صرف سات ممبران نظر آئے پچھلے ایک ماہ سے بہت سے اراکین سے ذاتی طور پر ملاقاتیں ہوئی ہیں موجودہ حالات اور واقعات کو دیکھتے ہوئے پرامید ہیں کہ ایک بڑی اکثریت آزادانہ سوچ رکھتی ہے کہ وہ معاملات کو بہتر کریں گے ناراض اراکین نے استعفے گورنر کو پیش کئے ہمارا موقف ہے کہ استعفی واپس لیں لیکن انہیں اپنا وعدہ پورا کرنا اور استعفی دینا تھا۔

دریں اثناء وزیراعلی بلوچستان جام کمال خان نے سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر اپنے پیغام میں کہاہے کہ حیران ہوں جنرل سیکرٹری نے ظہور بلیدی کا کیس تمام پروسیجرز توڑ کر کیسے پراسیس کیا،ظہور بلیدی کو قائم مقام صدر بنایا جبکہ صدر موجود ہے، پارٹی کا صدر یا پوزیشن ہولڈر استعفی قبول کرنے کے لئے ایک طریقہ کار کے ذریعے تحریری طور پر لکھتا ہے، استعفے کا ایک طریقہ کار سرکاری ہے، استعفے دینے کا ایک میکنزم اور آفیشل طریقہ کار ہوتا ہے۔ “ہمیں بحیثیت قوم اس کی روک تھام کے لیے سنجیدہ کوشش کرنے کی ضرورت ہے۔جام کمال نے مزید کہاکہ “پیغمبر محمد صلی اللہ علیہ وسلم نے افواہ پھیلانے کو مندرجہ ذیل حدیث میں جھوٹ بولنے کی ایک قسم سمجھا “کیا میں آپ کو بتاں کہ جھوٹ کیا ہے؟ یہ ایک افواہ ہے جو لوگوں میں گردش کر رہی ہے۔ ہم کسی نہ کسی طرح کسی بھی خبر کی پیروی کرنے والی قوم بن چکے ہیں۔