|

وقتِ اشاعت :   October 17 – 2021

کوئٹہ: وزیرداخلہ بلوچستان میرضیاء لانگو نے کہا ہے کہ ہوشاب واقعہ کی تحقیقات کیلئے وزیرداخلہ،اپوزیشن جماعتوں اورایڈیشنل چیف سیکرٹری داخلہ پرمشتمل کمیٹی تشکیل دیدی گئی ہے حکومت لواحقین کے تمام جائز مطالبات تسلیم کرچکی ہے کسی کے ذاتی،سیاسی مفادات کے لئے ہم لواحقین کواستعمال نہیں ہونے دیں گے۔

تاج بی بی کے خاندان کو سیکورٹی فراہم کی جائے گی جبکہ لواحقین سمیت دیگر افراد کوانکے علاقو ں میں رہائش کیلئے مکمل طورپرسہولت فراہم کی جائے گی۔

یہ بات انہوں نے اتوار کی رات کوئٹہ پریس کلب میں ہنگامی پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہی۔

انہوں نے کہا کہ ریاست ماں ہے جس کا کام اپنی عوام کو سہولیات کی فراہمی،جان و مال کاتحفظ اورانصاف فراہم کرناہے حکومت دہشت گردی کے واقعات کی روک تھام کیلئے بھی اقدامات اٹھارہی ہے ہوشاب واقعہ کے شہدا کے لواحقین نے جتنے بھی مطالبات پیش کئے انکے جائز مطالبات تسلیم کرلئے گئے ہیں ساتھ ہی واقعہ کی تحقیقات کیلئے وزیرداخلہ کی سربراہی میں اپوزیشن کے نمائندے،ایڈیشنل چیف سیکرٹری داخلہ پر مشتمل کمیٹی بنائی گئی ہے جوواقعہ کی تحقیقات کریگی۔

انہوں نے کہا کہ کچھ عناصرسیاسی اور ذاتی مفادات کے لئے شہدا کے لواحقین کواستعمال کررہے ہیں حکومت لواحقین کے غم میں برابر کی شریک ہے اورانکے مسائل کو حل کرنے کیلئے کوشاں ہے جو لوگ ریاست کیلئے مشکلات کھڑی کرنا چاہتے ہیں انہیں کامیابی حاصل نہیں ہوگی جہاں بھی زیادتی ہوگی حکومت مظلوم کی مدد کریگی۔

انہوں نے کہا کہ حیات بلوچ،تاج بی بی سمیت سانحہ ڈنک میں کچھ لوگوں نے یہ تاثر دینے کی کوشش کی کہ ان میں ریاست ملوث ہے حکومت نے واقعات میں ملوث اہلکاروں کے خلاف کارروائی کی جن میں سزائے موت بھی دی گئی جن لوگوں کو ایف آئی آر میں نامزد کیا گیا تھا انہیں گرفتار کیا گیا۔انہوں نے کہا کہ ریاست مجرم کو مجرم کی نظرسے دیکھتی ہے اور جہاں بھی ظلم ہوگا ہم عوام کے ساتھ کھڑے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ ہوشاب کے شہدا کے لواحقین اپنے بچوں کو عزت و احترام کے ساتھ دفن کریں حکومت لواحقین کے ساتھ کھڑی ہے۔

ایک سوال کے جواب میں میر ضیاء لانگو نے کہا کہ ایف آئی آر کے اندراج کیلئے پوسٹ مارٹم ضروری ہے لیکن اس سلسلے میں تعاون نہیں کیا جارہا ہم لواحقین کے تمام خدشات دور کرنے کیلئے پرعزم ہیں لواحقین ان لوگوں کی باتوں میں نہ آئیں جو انہیں اپنی سیاست،بیرون ملک جانے یابیرون ملک سے بیٹھ کر ان واقعات کوبنیاد بناکر پروپیگنڈہ کررہے ہیں اور لواحقین کا نام استعمال کررہے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ ہم لاشوں کی آڑمیں کسی کو سیاسی یا ذاتی مقاصد حاصل نہیں کرنے دیں گے اگر ہوشاب واقعہ میں کوئی ادارہ یا اس کااہلکار ملوث ہے تو ہم اسکے خلاف بھی کارروائی کریں گے ڈپٹی کمشنراورضلعی انتظامیہ کے خلاف تحقیقات بھی ہونگی جن لوگوں کوسیکورٹی کے خدشات ہیں انہیں سیکورٹی دی جائے گی ضلعی انتظامیہ ہوشاب واقعہ کے لواحقین کو انکے علاقوں میں آباد ہونے میں معاونت فراہم کریگی۔

انہوں نے کہا کہ ایف سی کو یکا یک صوبے سے نکالنا ممکن نہیں ہے ہمارے ہمسایہ ملک میں ہندوستان جیسے دشمن ملک نے بیٹھ کر کارروائیاں کیں اور 70ہزار لوگ شہیدہوئے ایف سی کو عوام کے تحفظ کیلئے بلایاگیاہے خطے میں موجوددشمنوں کی نگاہیں بلوچستان پر ہیں ہم ایسی صورتحال میں سیکورٹی فورسز کو کیسے نکال لیں یہ فورسز کسی کے کہنے پرنہیں بلکہ حالات کو مد نظررکھتے ہوئے سیاسی جماعتوں،قبائلی عمائدین کی مشاورت کے بعد ہی تعینات ہوئی ہیں۔

انہوں نے کہا کہ ہوشاب واقعہ کے لواحقین سے ایڈیشنل چیف سیکرٹری داخلہ،کمشنرکوئٹہ مسلسل رابطے میں ہیں اور مسئلہ حل کر رہے ہیں وزیراعلیٰ یا وزیرداخلہ سے لواحقین کی ملاقات مسئلہ نہیں بلکہ انکے مطالبات کو حل کرنا اصل ترجیح ہے جس کے لئے حکومتی مشینری کام کررہی ہے۔

ایک سوال کے جواب میں میرضیاء لانگو نے کہا کہ کوئٹہ سمیت بلوچستان میں آئیڈیل حالات اگرچہ نہیں ہیں لیکن گزشتہ بیس سالوں کی نسبت امن وا مان کی صورتحال میں بہتری اور جرائم کی شرح میں واضح کمی آئی ہے۔

انہوں نے کہاکہ مظاہرین سے مذاکرات نہ ہونے کی بات میں صداقت نہیں جو بھی جائز مطالبات ہیں ان پر عملدرآمد ہورہا ہے ہم تحقیقات کے بعد ہی کسی نتیجے پر پہنچ سکتے ہیں جس کیلئے کمیٹی قائم کردی ہے۔