واشنگٹن: امریکا رواں ہفتے توسیعی ٹرائیکا کے ماسکو میں ہونے والے مذاکرات میں شرکت کے لیے تیار دکھائی دیتا ہے لیکن اس کے باوجود اپنی شرکت کی تصدیق کرنے سے گریزاں ہے۔سفارتی ذرائع کے حوالے سے بتایا گیا کہ روس کے صدارتی مندوب برائے افغانستان ضمیر کلبوف نے گزشتہ ہفتے کہا تھا کہ افغانستان کی حالیہ پیش رفتوں پر بات چیت کے لیے گروپ کا اجلاس جلد ہوگا، گروپ میں روس، امریکا، چین اور پاکستان شامل ہیں۔
تاہم انہوں نے کوئی تاریخ نہیں بتائی تھی البتہ روسی حکام نے صحافیوں کو بتایا تھا کہ اجلاس 20 اکتوبر کو ہوسکتا ہے۔
ضمیر کلبوف نے کہا تھا کہ ’افغانستان میں بدلتی صورتحال پر ایک مشترکہ مؤقف کی کوشش کریں گے‘۔
دوسری جانب واشنگٹن میں ایک نیوز بریفنگ میں امریکی محکمہ خارجہ کے ترجمان نیڈ پرائس نے کہا کہ بائیڈن انتظامیہ اجلاس میں شرکت کا ارادہ رکھتی ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ جب افغانستان کی بات آتی ہے تو روس جیسے ممالک کے ساتھ ہمارے مفادات میں ربط ہے اور پہلے ہم نے دیکھا ہے کہ توسیعی ٹرائیکا مفید ثابت ہوا ہے۔
امریکی عہدیدار کا کہنا تھا کہ واشنگٹن نے ماسکو میں آئندہ اجلاس کو نوٹ کرلیا تھا لیکن اس وقت امریکا کی شرکت کی تصدیق نہیں کی جاسکتی۔
انہوں نے کہا کہ امریکا اس بات کو یقینی بنانے کے لیے پرعزم ہے کہ القاعدہ اور داعش خراسان گروپ دیگر ممالک پر حملوں کے لیے دوبارہ افغان سرزمین کو بطور لانچنگ پیڈ استعمال نہ کرسکیں۔
ان کا کہنا تھا کہ یہ معاملہ مشترکہ مفادات میں سے ایک ہے جو ہمیں نہ صرف ہمارے اتحادیوں اور قریبی شراکت داروں بلکہ روس جیسے ممالک کے ساتھ بھی جوڑتا ہے۔
ساتھ ہی ان کا یہ بھی کہنا تھا کہ امریکا کی توجہ افغانستان میں داعش خراسان اور دیگر دہشت گرد گروہوں کی جانب سے خطرے کے حوالے سے بہت مرکوز ہے۔
چین نے مجوزہ اجلاس کا خیر مقدم کرتے ہوئے امید ظاہر کی تھی کہ اس سے افغانستان میں امن و استحکام بحال ہوگا اور پائیدار ’امن اور تعمیر نو‘ کا راستہ نکلے گا۔
یاد رہے کہ توسیعی ٹرائیکا کا آخری اجلاس قطر میں 11 اگست کو ہوا تھا جبکہ اس سے قبل 18 مارچ اور 30 اپریل کو اجلاس ہوئے تھے۔
محکمہ خارجہ کی حالیہ بریفنگ میں نیڈ پرائس نے کہا تھا کہ پاکستان ان ممالک میں سے ایک ہے کہ جن کے ساتھ امریکا، افغانستان سے امریکیوں اور دیگر افراد کے انخلا کے لیے مل کر کام کر رہا تھا۔