کوئٹہ: وزیراعلیٰ بلوچستان جام کمال خان نے وزرات اعلیٰ کے عہدے سے استعفیٰ دے دیا، تفصیلات کے مطابق اتوار کی شب وزیراعلیٰ جام کمال خان گورنر ہاؤس کوئٹہ گئے جہاں انہوں نے گور نر بلوچستان سید ظہور آغا کو اپنا استعفیٰ پیش جسے گورنر نے منظور کرلیا، گورنر ہاؤس کوئٹہ اور وزیراعلیٰ ہاؤس کے ترجمانوں نے وزیراعلیٰ کے مستعفی ہونے اور استعفیٰ منظور کئے جانے کی تصدیق کردی ہے وزیراعلیٰ کے استعفے کے بعد صوبائی کابینہ بھی تحلیل ہوگئی۔
جبکہ وزیراعلیٰ کے خلاف بلوچستان اسمبلی کے اجلاس میں آج تحریک عدم اعتماد کی قرار داد پر رائے شمار ی بھی نہیں ہوگی اگلے مرحلے میں بلوچستان اسمبلی کے اجلاس میں نئے قائد ایوان کے انتخاب کا شیڈول جاری کیا جائیگا گورنر بلوچستان کے حکم پر چیف سیکرٹری بلوچستان کے جاری کردہ اعلامیہ کے مطابق وزیراعلیٰ کے استعفیٰ کے بعد صوبائی کابینہ تحلیل ہوگئی ہے۔
کابینہ میں 11وزراء اور 5مشیر شامل تھے وزراء میں سرداریارمحمدرند،نوابزادہ طارق مگسی،میرعارف محمدحسنی،زمرک خان اچکزئی،حاجی نورمحمددمڑ،میر ضیاء اللہ لانگو،میرسلیم کھوسہ،عمر خان جمالی،محمدخان اوتمانخیل،حاجی میٹھا خان اور عبدالخالق ہزارہ جبکہ مشیروں میں ملک نعیم خان بازئی،حاجی محمدخان لہڑی،حاجی اکبرا ٓسکانی،سردارسرفراز چاکر ڈومکی اورنوابزادہ گہرام بگٹی شامل تھے۔
اپنے ایک ٹوئیٹ میں جام کمال خان نے کہا کہ ایک ماہ تک مشاورت اتارچڑھاو،چیلنجز،سازشوں کا سامنا کرنے کے باوجود میرے گروپ کے تمام ارکان ثابت قدم ہے اور کوئی بھی نہیں ٹوٹا۔انہوں نے کہا کہ بہت سوچ بچار اور دلائل کے بعد میں نے یہ فیصلہ کیا کہ پی ڈی ایم کو ہمارے درمیان مزید دراڑیں نہیں ڈالنے دی جائیں گی اورمیں نے اپنا استعفیٰ اتفاق رائے کے ساتھ دیا۔انہوں نے کہا کہ بی اے پی،اے این پی،پی ٹی آئی،ایچ ڈی پی،جے ڈبلیو پی کے ایسے معیاری لوگوں کا حصہ بننا میرے لئے باعث فخر ہے یہ تمام لوگ وعدوں اور پیش کشوں کے باوجود بھی میرے ساتھ کھڑے رہے۔