|

وقتِ اشاعت :   October 31 – 2021

مفتی منیب الرحمٰن نے کہا ہے کہ کالعدم تنظیم تحریک لبیک پاکستان (ٹی ایل پی) کی وجہ سے رونما ہونے والی صورتحال کے پیش نظر وزیر اعظم عمران خان نے تین رکنی کمیٹی قائم کی اور انہوں نے کمیٹی کو بااختیار بنایا اور اعتماد کا اظہار کیا۔

اسلام آباد میں وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی، اسپیکر قومی اسمبلی اسد قیصر، وزیر مملکت برائے پارلیمانی امور کے ہمراہ پریس کانفرنس کے دوران انہوں نے کہا کہ حکومتی کمیٹی اور ٹی ایل پی کے مابین معاہدہ طے پایا ہے اس پر سربراہ سعد رضوی کی تائید بھی حاصل ہے۔

انہوں نے کہا کہ قوم کو بتانا چاہتا ہوں کہ یہ کسی قوم کی فتح نہیں بلکہ محب الوطنی اور انسانی جان کی فتح ہے۔

مفتی منیب الرحمٰن نے کہا کہ یہ مذاکرات کسی جبر کے ماحول میں نہیں ہوئے بلکہ سنجیدہ ماحول میں ہوئے، سب کی مشترکہ کاوششوں کا نتیجہ ہے۔

مفتی منیب الرحمٰن نے کہا کہ میڈیا کو مثبت انداز میں پیش کرنا چاہیے اور ملک میں امن و امان اور عافیت کے لیے جدوجہد کی گئی ہے اس میں میڈیا کو اپنا حصہ شامل کرنا چاہیے۔

ان کا کہنا تھا کہ معاہدے کی تفصیلات مناسب وقت پر سامنے آجائیں گی اور آپ عملی نتائج دیکھیں گے، اس میں مصالحت کار کا کردار ادا کیا۔

انہوں نے بتایا کہ معاہدے کے نتیجے میں علی محمد خان کی سربراہی میں ایک اسٹیئرنگ کمیٹی بنائی گئی ہے جو اس کی نگرانی کریں گے جبکہ وزیر قانون راجا بشارت، سیکریٹری وزارت داخلہ اور صوبائی سیکریٹری وزارت داخلہ کمیٹی کے رکن ہوں گے۔

ان کا کہنا تھا کہ ٹی ایل پی کی جانب سے مفتی غلام غوث بغدادی، انجینئر حفیظ اللہ علوی کمیٹی کے رکن ہوں گے، کمیٹی آج ہی سے فعال ہوجائےگی۔

مفتی منیب الرحمٰن نے زور دیا کہ یہ معاہدہ ایسا نہیں ہے کہ دوپہر میں معاہدے طے پایا ہو اور شام کو منسوخ کردیا گیا ہو، حکومتی صفوں اور اپوزیشن میں سے طاقت کے استعمال نہ کرنے کا مشورہ دیا میں ان کا شکریہ ادا کرتا ہوں۔

ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ ہمیں یقین دلایا گیا ہے کہ معاہدے پر لفظ بہ لفظ عمل درآمد ہوگا۔

بعدازاں وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے علما کا شکریہ ادا کرتے ہوئے کہا کہ انہوں نے ملک کو ایک امتحان سے بچایا ہے۔