|

وقتِ اشاعت :   November 1 – 2021

وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے کہا ہے کہ اگر ملک کے آئین میں تبدیلی کی جا سکتی ہے تو قانون میں کیوں نہیں کی جاسکتی، قوم کی بہتری کے لیے جہاں قانون سازی یا رولز پر نظر ثانی کرنی پڑی ہم کرجائیں گے۔

فارن منسٹر پورٹل کی افتتاحی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ مقصد صرف یہ ہے کہ ٹیکنالوجی کے ذریعے ہم بیرون ملک مقیم پاکستانیوں تک اپنی رسائل بڑھا سکیں گے۔

انہوں نے کہا کہ 85 ممالک کے ساتھ ورچوئل لنک کے ذریعے منسلک ہیں، 90 لاکھ اوورسیز پاکستانی اثاثہ ہیں اور آج ان کی قوت یہ ہے کہ وہ پاکستان کی برآمدات سے زیادہ زرمبادلہ دیتا ہے۔

انہوں نے کہا کہ اگر انہیں سہولیات فراہم کرنے میں حکومت ناکام ہوتی ہے تو یہ مایوس کن صورتحال ہوگی، پورٹل کا مقصد عوام کے لیے آسانیاں پیدا کرنا ہے۔

شاہ محمود قریشی نے کہا کہ ہمیں اپنی سوچ اور رویہ پر نظر ثانی کرنے کی ضرورت ہے اور یقیناً لوگ بہت اچھا کام بھی کرتے ہیں، سفارتکار کا رویہ مقامی کمیونٹی کے ساتھ رویہ جانچنے کے لیے اے سی آر میں بھی ایک کالم ہونا چاہے۔

انہوں نے کہا کہ برطانیہ، یو اے ای سمیت دیگر ممالک میں متعدد پاکستانی موجود ہیں ان تک سفارتکار کی ظاہری طور پر رسائی ممکن نہیں ہے لیکن اب ڈیجیٹل ٹیکنالوجی کے ذریعے یہ ممکن ہوسکتا ہے۔

شاہ محمود قریشی نے کہا کہ ہر حکومت کی کچھ ترجیحات ہوتی ہیں اور ہماری ترجیح اوورسیز پاکستانیوں کی رسائی حاصل کرکے ان کے مسائل کو دور کرنا ہے۔

اوورسیز پاکستانیوں سے متعلق شاہ محمود قریشی کا بیان ایسے وقت پر سامنے آیا ہے جب 29 اکتوبر کو گزشتہ کو اسٹیٹ بینک کے مطابق دو ہفتوں کے دوران ایس بی پی کے زرمبادلہ کے ذخائر تقریباً 2 ارب ڈالر کمی کے بعد 17 ارب 14 کروڑ 60 لاکھ ڈالر پر پہنچ گئے۔

زرمبادلہ کے ذخائر میں ایک ارب 60 کروڑ ڈالر کی کمی ہوئی تھی جس کے بعد 2 ہفتے کے دوران مرکزی بینک کے غیر ملکی زرمبادلہ کے ذخائر مجموعی طور پر ایک ارب 94 کروڑ 60 لاکھ ڈالر کی کمی دیکھی گئی۔