|

وقتِ اشاعت :   November 7 – 2021

اسلام آباد: پاکستان اور ایران نے 2023 تک سالانہ تجارتی تبادلے کو 5 ارب ڈالر تک بڑھانے کے لیے اقدامات کرنے پر اتفاق کیا ہے۔ وزارت تجارت کے ایک سرکاری اعلامیے میں کہا گیا ہے کہ ’نئے تجارتی ہدف کے بارے میں تفہیم تہران میں منعقدہ ایران پاکستان مشترکہ تجارتی کمیٹی کے نویں اجلاس کے دوران طے پایا‘۔

ایران کے وزیر صنعت، کانوں اور تجارت رضا فاطمی امین نے کہا کہ دونوں ممالک سالانہ تجارتی تبادلوں کو بڑھانے کے لیے پرعزم ہیں۔

پاکستانی شراکت داروں کو ایران میں سرمایہ کاری کا موقع فراہم کرنے کے لیے درست پروگرام کی ضرورت پر زور دیتے ہوئے وزیر نے کہا کہ آزاد تجارت کی توسیع کی راہ ہموار کرنے کے لیے تین ماہ کے اندر اندر رکاوٹیں دور کر دی جائیں گی۔

رضا امین نے بتایا کہ پاکستانی اور ایرانی حکام پہلے ہی اقتصادی تعاون پر بات چیت کر چکے ہیں اور مشترکہ تجارتی کمیٹی کو دونوں ممالک کے درمیان تجارتی تعلقات کو بڑھانے کے لیے زمین ہموار کرنے کا کام سونپا گیا تھا۔

انہوں نے دوطرفہ اقتصادی تعلقات کی توسیع کے عزم کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ ایران پڑوسی ملک کے ساتھ اقتصادی تعلقات کو بڑھانے کے لیے پاکستان کے ساتھ تجارتی تبادلے کی راہ میں حائل رکاوٹوں کو دور کرنے کے لیے تیار ہے۔

مشترکہ کمیٹی دونوں ممالک کے درمیان آزاد تجارتی معاہدے (ایف ٹی اے) کے ساتھ ساتھ نمائشوں کے انعقاد جیسے امور پر بھی عمل پیرا ہے۔

اجلاس میں ایرانی اور پاکستانی اعلیٰ حکام کے علاوہ کاروباری اور بینکنگ حکام نے شرکت کی۔

ملتے جلتے تاثرات دیتے ہوئے وزیر اعظم کے مشیر برائے تجارت عبدالرزاق داؤد نے کہا کہ پاکستان بھی ایران کے ساتھ دوطرفہ تجارت کو بڑھانا چاہتا ہے۔

انہوں نے نقل و حمل کے شعبے میں تجارت کو بڑھانے، بارٹر ٹریڈ میں اضافے، مشترکہ سرحدی منڈیوں کی تعمیر کے ساتھ ساتھ ٹیرف کو کم کرنے کی پیشکش کی۔

انہوں نے یاد دلایا کہ دونوں ممالک پہلے ہی اسٹریٹجک تعاون پر منصوبہ بندی اور معاہدے کر چکے ہیں اور ان پر عمل درآمد ہونا باقی ہے۔

انہوں نے کہا کہ میں امید ظاہر کرتا ہوں کہ ضروری اقدامات آج سے شروع ہو جائیں گے۔

ایران کی سرکاری خبر رساں ایجنسیارنا نے ایرانی وزیر صنعت کے حوالے سے بتایا کہ تہران اور اسلام آباد نے مقامی آلات اور ڈیری کے شعبوں میں تعاون کا منصوبہ بنایا ہے۔

ایرانی وزیر نے کہا کہ ایران اور پاکستان خطے کے دو اہم ممالک ہونے کے باوجود اب تک اپنی اقتصادی صلاحیتوں کا صحیح استعمال نہیں کر سکے۔

انہوں نے کہا کہ تہران اور اسلام آباد کے درمیان آزاد تجارت کی راہ میں حائل رکاوٹیں آئندہ تین ماہ کے اندر دور ہو جائیں گی۔

واضح رہے کہ پاکستان اور ایران کے درمیان تجارت بہت محدود ہے اور پاکستان برآمدات کا 63 فیصد صرف چاول پر مشتمل ہے۔

ایران کے ساتھ 2006 میں ایک ترجیحی تجارتی معاہدہ (پی ٹی اے) پر دستخط کیے گئے تھے جس میں ایران کو 309 ٹیرف لائنوں پر رعایتیں دی گئی تھیں جبکہ پاکستان کو 338 ٹیرف لائنوں پر رعایتیں دی گئی تھیں۔

سال 2017 میں دونوں فریقین نے نومبر تک مجوزہ ایف ٹی اے کو حتمی شکل دینے کا بھی فیصلہ کیا تھا۔

دونوں ممالک کی تجارتی مذاکراتی کمیٹی نے ایف ٹی اے پر بات چیت کے دو دور منعقد کیے جس میں یہ اندازہ لگایا گیا کہ یہ معاہدہ 2016 میں ہونے والے دو طرفہ تجارت کو 30 کروڑ ڈالر سے بڑھا کر 2021 تک 5 ارب ڈالر تک لے جائے گا۔