|

وقتِ اشاعت :   November 8 – 2021

 اقوام متحدہ کے ادارے ڈبلیو ایف پی نے خبردار کیا ہے کہ  دنیا بھر میں بھوک کی نئی لہر نے43ممالک میں ساڑھے 4 کروڑ افراد کو قحط کے دہانے پر پہنچا دیا ہے۔ورلڈ فوڈ پروگرام کے مطابق تنازعات، موسمیاتی تبدیلی اور کوروناوائرس کی عالمی وبا کے باعث دنیا بھر میں غربت اور بھوک میں اضافہ ہوا ہے۔

ورلڈ فوڈ پروگرام کے ایگزیکٹو ڈائریکٹر کا کہنا ہے کہ تازہ ترین اعدادو شمار سے پتہ چلتاہے کہ اب4 کروڑ سے زائد لوگ فاقہ کشی  کی طرف بڑھ رہے ہیں اور لاکھوں افراد غیر یقینی صورتحال سے دوچار ہیں۔

انہوں نے بتایا کہ ایندھن کی قیمت میں اضافے سے خوراک کی قیمت بھی بڑھ ری ہے۔ کھاد بھی مہنگی ہو گئی ہے اور یہ سب عوامل نئے بحرانوں کو جنم دے رہے ہیں۔

انہوں نے بتایا ہے کہ  شدید غذائی قلت کا سامنا کرنے والے تباہ کن آپشنز کا انتخاب کرنے پر مجبور ہیں جیسے بچوں کی جلد شادیاں کرنا، انہیں اسکول نہ بھیجنا یا بچوں کو کیکٹس ، پتے اورٹڈیاں کھلانا وغیرہ۔

ورلڈ فوڈ پروگرام نے بتایا کہ افغانستان میں ایسے بحران شدت اختیار کر چکے ہیں جہاں  لوگ بھوک مٹانے کے لیے اپنے بچوں کو بیچنے پر مجبور ہو گئے ہیں۔

ڈبلیو ایف پی کے مطابق افغانستان میں خشک سالی اور معاشی بدحالی لاکھوں افراد کو  تباہی کے دہانے پر لے آئی ہے اور شام میں تقریباً ایک کروڑ چوبیس لاھ لوگ یہ نہیں جانتے کے اگلے وقت کا کھانا کہاں سے آئے گا۔

اس کے علاوہ ایتھوپیا ، ہیٹی، صومالیہ، کینیا ، انگولا اور برونڈی میں بھی لاکھوں افراد بھوک کا شکار ہیں۔