کوئٹہ: بلوچستان ہائی کورٹ نے پابندی کے باوجود ریلی نکالنے پر ینگ ڈاکٹرز کی سرزنش کرتے ہوئے حکم دیا ہے کہ اب کوئی بھی ڈاکٹرز ریلی نہیں نکالے گا، کسی بھی ڈاکٹر نے ڈیوٹی سے بائیکاٹ کیا تو اسے نوکری سے برخاست کیا جائیگا۔
پیر کے روز بلوچستان کے سرکاری ہسپتالوں میں ینگ ڈاکٹرز ایسوسی ایشن کی ہڑتال سے متعلق آئینی درخواست پر سماعت چیف جسٹس بلوچستان ہائیکورٹ جسٹس نعیم اختر افغان اور جسٹس عبداللہ پر مشتنل دو رکنی بینچ نے کی سماعت کے موقع پرچیف جسٹس نے ینگ ڈاکٹرز پر برہمی کا اظہار کرتے ہوئے استفسار کیا کہ آج آپ نے پھر جلوس نکالا؟ کیوں؟ کیوں غلط کام کرتے ہیں آپ جس پر وائی ڈی اے نے بیان دیا کہ ہمارے ایک ڈاکٹر کو قتل کیا گیا ملزمان کی گرفتاری کے لئے ریلی نکالی، چیف جسٹس نے ینگ ڈاکٹرز کی سرزنش کرتے ہوئے کہا کہ کیا ڈاکٹر کو سرکار نے مارا ہے، ڈاکٹرز نظام کو چلنے دیںقانونی راستہ اپنائیں ، پولیس تحقیقات کر رہی ہے۔
نامعلوم ملزمان تک پہنچنے میں پولیس کو وقت درکار ہوتا ہے کسی کے پاس جادو کا چراغ نہیں کہ رگڑا اور ملزم حاضر ہوجائے جیف جسٹس نے ڈاکٹرز سے استفسار کرتے ہوئے کہا کہ کیا آپ میں سے کوئی آئی جی یا ڈی آئی جی پولیس سے ملا ۔ چیف جسٹس نے ینگ ڈاکٹرز کو ہڑتال اور ریلیاں نہ نکالنے کی ہدایت کردی چیف جسٹس بلوچستان نے ریمارکس دئیے کہ اب اگر کوئی بھی ڈاکٹربائیکاٹ کرے گا تو اس کی نوکری چلی جائیگی عدالت نے حکم دیا ہے خلاف ورزی پر توہین عدالت کی کارروائی ہوگی۔
عدالت نے اپنے استفسار میں کہا کہ وائی ڈی اے پیرا میڈیکس کو اپنے آپ سے الگ رکھیں ان کی 24 گھنٹے کی ڈیوٹی لگائیں گے ڈیوٹیز بوجھ لگنا شروع ہو جائیں گی تو وہ وائی ڈی اے کے خلاف ہوں گے ۔ سماعت کے دوران محکمہ صحت نے مسائل کے حل سے متعلق اقدامات بارے تحریری رپورٹ جمع کرادی جبکہ ینگ ڈاکٹرز نے بھی مسائل سے متعلق تحریری جواب جمع کرادیا جس کے بعد عدالت نے آئینی درخواست پر سماعت 15 نومبر تک ملتوی کر دی۔