|

وقتِ اشاعت :   November 12 – 2021

افغان وزیرخارجہ امیر متقی نے کہا ہے کہ پاکستان اور افغانستان کے پاس بہتر تعلقات اور تعاون کےعلاوہ کوئی چارہ نہیں ہے۔اسلام آباد کے انسٹی ٹیوٹ آف اسٹریٹیجک اسڈیز میں تقریب سے گفتگو کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ ہم انسانی بنیادوں پر پاکستان کی طرف سے تعاون کو قدر کی نگاہ سے دیکھتے ہیں۔

افغان عوام کو 40 سال پناہ دینے پر پاکستان کے شکرگزار ہیں۔ افغان مہاجرین نے جتنا عرصہ پاکستان میں گزارا زرا نقصان نہیں پہنچایا۔

افغانستان کی سرزمین پاکستان سمیت کسی ملک کے خلاف استعمال نہیں ہوگی۔ افغانستان پاکستان کےساتھ بہتر تعلقات کا خواہاں ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ افغانستان میں تعمیراتی کاموں کے لیے دنیا کو آگے آنا چاہیے،دنیا جن اصلاحات پرکام کرنا چاہتی ہے ہم کام کرنے کے لیے تیار ہیں۔

امیر متقی نے کہا کہ دباؤ کےذریعے کسی بھی ملک کوقائل نہیں کیاجاسکتا، مذاکرات بہترین عمل ہے۔

افغانستان میں نئی حکومت کے آنے کے بعد سب کچھ صفر سے شروع ہوا۔ معاشی اوردیگر مسائل ہیں توا س کی وجہ وہاں سب کچھ نئے سرے سے شروع ہونا ہے۔

وزیرخارجہ نے کہا کہ افغانستان کی ترقی کے خواہاں ہیں، ہم چاہتے ہیں دنیاکے تمام ممالک تعمیر و ترقی میں مدد کریں۔

ان کا کہنا تھا کہ افغانستان کے تمام اداروں میں خواتین کوکام کرنے کی آزادی ہے۔ دارالحکومت کابل یا کسی اورشہر میں افغانوں کوکوئی مشکل نہیں۔ آج افغانستان میں تعلیمی ادارے بحال ہیں ،انسانی حقوق کی پاسداری ہورہی ہے۔

امیر متقی نے کہا کہ افغانستان کی جیلوں میں 35ہزار سے زائد قیدی موجود تھے۔  آج افغانستان کی جیلوں میں کوئی قیدی نہیں۔

انہوں نے کہا کہ اشرفی غنی کا کابل سے فرار ہونا افغانستان کے ساتھ ناانصافی تھی۔ کابل پرکنٹرول حاصل کرنے سے پہلے اشرف غنی فرار ہوئے۔