|

وقتِ اشاعت :   November 30 – 2021

پیپلز پارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری نے کہا ہے کہ جب سے پیپلز پارٹی کی حکومت ختم ہوئی ہے تب سے اس ملک کی معیشت عوام دشمن معیشت رہی ہے لہٰذا عوام سے درخواست ہے کہ وہ پیپلز پارٹی کا ساتھ دیں اور ہم اس ملک کی معیشت کو کھڑا کر کے دکھائیں گے۔

پیپلز پارٹی کے یوم تاسیس کے موقع پر پشاور میں جلسہ عام سے خطاب کرتے ہوئے بلاول نے کہا کہ قائد عوام نے کہا تھا کہ جب پختونخوا کے بہادر پشتون بھائی ان کے ساتھ ہیں تو ان کا راستہ نہیں روک سکتا، شہید محترمہ بے نظیر بھٹو اپنی زندگی کے آخری دن سے ایک دن پہلے پشاور میں موجود تھیں اور پختونخوا کے عوام نے کبھی بی بی شہید کو مایوس نہیں کیا اور آج آپ نے پشاور میں اتنی بڑی تعداد میں جمع ہو کر آپ نے ثابت کردیا ہے کہ آپ مجھے بھی کبھی مایوس نہیں کریں گے۔

انہوں نے کہا کہ کٹھ پتلی اور سلیکٹڈ وزیراعظم نے ہدایت دی تھی کہ پیپلز پارٹی کا جلسہ پشاور میں نہیں ہو گا، انتظامیہ نے اس جلسے کے لیے اجازت نہیں دی لیکن سلیکٹڈ دیکھو آج پورا کا پورا پشاور یہاں پیپلز پارٹی کے جلسے میں موجود ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ آپ کے کاغذی وزیر اعلیٰ نے اسی مقام پر جلسہ کرنے کی کوشش کی لیکن سلیکٹڈ وزیر اعلیٰ کو پشاور اور پختونخوا کے عوام نے رد کردیا، ہمارے کچھ دوستوں نے بھی پشاور میں جلسہ رکھنے کی کوشش کی اور اب وہ تحقیقات کررہے ہیں کہ کیوں اتنی جماعتیں اکٹھی ہونے کے باوجود ان کا بھی پشاور کا جلسہ ناکام ہی رہا۔

چیئرمین پیپلز پارٹی نے کہا کہ اس کی وجہ صرف ایک ہی ہے کہ اس ملک کے عوام نے آپ کی حکومت بھی بھگتی ہے، تبدیلی کی تباہی بھی بھگتی ہے اور ملک اور قوم نے یہ فیصلہ کر لیا ہے کہ اگر ہم نے کسی کا ساتھ دینا ہے تو ہمیں بی بی شہید اور قائد عوام کی جماعت کا ساتھ دینا ہے۔

انہوں نے کہا کہ پیپلز پارٹی کی بنیاد اس ملک کو آمریت سے اآزادی دلانے اور جمہوریت کے لیے رکھی گئی تھی، اس جماعت کی بنیادی آپ کے جمہوری اور انسانی حقوق کے تحفظ کے ساتھ ساتھ آپ کے معاشی حقوق کے تحفظ کے لیے بھی رکھی گئی تھی تاکہ اس ملک کے غریب عوام کو ہم غربت سے آزادی دلا سکیں۔

ان کا کہنا تھا کہ پاکستان پیپلز پارٹی کی تاریخ گواہ ہے کہ قائد عوام کا دور ہو، بی بی شہید کا دور ہو یا صدر زرداری کا دور ہو تو ہمارا معاشی فلسفہ مساوات پر مبنی تھا، قائد عوام کی معاشی پالیسی اس ملک کے امیروں کے لےی نہیں بلکہ عام آدمی کے لیے تھی، شہید بے نظیر بھتو بھی مساوات پر مبنی پالیسی لے کر آئیں۔

انہوں نے پیپلز پارٹی کے 2008 سے 2013 کے دور کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ صدر زرداری نے اس وقت اس ملک کی معیشت سنبھالی تھی جب عالمی سطح پر کساد بازاری اور بحران تھا، اس پر دہشت گردی کے حملے روز ہوتے تھے، دو دو سیلاب تھے لیکن اس کے باوجود ہم نے بے نظیر انکم سپورٹ پروگرام جیسے انقلابی منصوبے شروع کیے، ہم نے تنخواہوں اور پنشن میں اضافہ کیا اور عام آدمی پر بوجھ نہیں ڈالا، یہی وجہ تجھی کہ مشکلات کے باوجود پاکستان کی معیشت نے ترقی کرنا شروع کردیا تھا۔

بلاول بھٹو زرداری نے کہا تھا کہ افسوس سے کہنا پڑ رہا ہے کہ جب سے پیپلز پارٹی کی حکومت ختم ہوئی ہے تب سے اس ملک کی معیشت عوام دشمن معیشت رہی ہے، عام آدمی پر بوجھ ڈالا جاتا ہے، عام آدمی پر بوجھ ڈالا جاتا ہے اور امیروں کو ریلیف دیا جاتا ہے۔

انہوں نے کہا کہ ہم پچھلے تین سالوں سے اس پی ٹی آئی ایم ایف ڈیل کی مخالفت کررہے تھے کیونکہ یہ عوام دشمن آئی ایم ایف ڈیل تھی جو آپ کے کندھوں پر بوجھ ڈال رہی تھی، عمران خان نے وعدہ کیا تھا کہ آئی ایم ایف کے پاس جانے سے پہلے وہ خود کشی کر لیں گے لیکن انہوں نے خودکشی کرنے کے بجائے عوام کو غربت میں دھکیل دیا ہے اور عوام دشمن پالیسیاں کی وجہ سے پاکستان کے عوام خودکشی پر مجبور ہو رہے ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ اس حکومت نے عام آدمی کا جینا حرام کردیا ہے، میں پاکستان کے عوام سے درخواست کرتا ہوں کہ آپ ایک بار پھر پاکستان پیپلز پارٹی کا ساتھ دیں، ہم عوام دوست اور غریب دوست معیشت لے کر آئیں گے، اس ملک کی معیشت کو کھڑا کر کے دکھائیں گے جیسے ہم نے ماضی میں کر کے دکھایا تھا۔

انہوں نے کہا کہ یہ سلیکٹڈ حکومت ہر طرف حملہ آور ہے، آپ کے جمہوری، انسانی اور معاشی حقوق پر ڈاکا ڈال رہے ہیں، جہاں جیب اور پیٹ پر ڈاکا ڈل رہا ہے وہیں پیٹ پر ڈاکا ڈل رہا ہے، آپ ہمارا ساتھ دیں ہم ان کی تمام سازشوں کو ناکام بنا دیں گے۔

چیئرمین پیپلز پارٹی نے کہا کہ عمران سرکار آئی ایم ایف کی غلامی کرتے ہوئے ہر مہینے پیٹرول کی قیمتوں میں اضافے کا اعلان کر چکی ہے لیکن پیپلز پارٹی کے یہ جیالے حکومت کے اس اعلان کو رد کرتے ہیں، حکومت ناکام رہی ہے اور ان کی نالائقی اور نااہلی کی کی وجہ سے وہ ملک جو خود اپنی گیس پیدا کرتا ہے، اب آنے والے مہینے میں ہمارے ملک میں گیس نہیں ہو گی جس کی ہم مذمت کرتے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ حکومت کی آئی ایم ایف ڈیل غیرقانونی ہے، پاکستان کی پارلیمان نے اس کی منظوری نہیں دی، پاکستان کے عوام نے پہلے دن سے اس کو نہیں مانا اور ہم آج بھی اس کو نہیں مانتے، ہم حکومت سے مطالبہ کرتے ہیں کہ اس عوام دشمن آئی ایم ایف ڈیل سے نکلے اور ایسی معاشی پالیسیاں دے جو بیرونی قوتوں کے بجائے عوام اور ملک کے مفاد میں ہو۔

ان کا کہنا تھا کہ یہ اسٹیٹ بینک کے حوالے سے قانون سازی کرنے جا رہے ہیں جس کے بعد یہ بینک نہ پارلیمان کا پابند ہو گا، نہ ہماری عدالتوں اک پابندی ہو گا، اگر غلامی کرے گا تو صرف آئی ایم ایف کی کرے گا، ہم اس قانون کو بھی رد کرتے ہیں اور ہر سطح پر اس کی مخالفت کریں گے، پاکستان کے اسٹیٹ بینک کو آئی ایم ایف کی غلامی کرنے کی اجازت نہیں دیں گے۔

بلاول نے مزید کہا کہ یہ الیکٹرانک ووٹنگ مشین کو اس ملک پر مسلط کرنے کی کوشش کررہے ہیں، یہ آر ٹی ایس ٹو ہے، جیسے ہم نے آر ٹی ایس الیکشن کو رد کیا تھا ویسے ہی ہم الیکشن ووٹنگ مشین کے الیکشن کو رد کرتے ہیں، ہم صاف اور شفاف الیکشن چاہتے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ الیکٹرانک ووٹنگ مشین اور انتخابی اصلاحات کے نام پر سمندر پار پاکستانیوں کے ساتھ گیم کھیلا جا رہا ہے، اوورسیز پاکستانیوں کی نمائندہ پاکستان پیپلز پارٹی ہے، اگر آج ملک بھر میں اوورسیز پاکستانی ہیں، اگر آج وہ اس ملک کو تاریخی ترسیلات زر بھیج رہے ہیں تو یہ قائد عوام کا کارنامہ ہے جس نے مفت پاسپورٹ ناصرف پر پاکستانی میں بانٹا تھا بلکہ بیرون ملک ان کے روزگار کے بندوبست کے لیے باقی ملکوں کے ساتھ مذاکرات بھی کیے تھے۔