|

وقتِ اشاعت :   December 19 – 2021

پاکستان مسلم لیگ (ن) کے رہنما و سابق وزیر خزانہ مفتاح اسماعیل  کا کہنا ہے کہ  پی ٹی آئی حکومت کی طرف سے ن لیگ کے دور میں بنائے جانے والے بجلی گھروں کے بارے الزامات کا حقیقت سے کوئی واسطہ نہیں ہے۔

سوشل میڈیا پر جاری کردہ بیان میں مفتاح اسماعیل نے کہا کہ موجودہ حکومت کہتی ہے کہ بجلی بنانے کی صلاحیت میں بہت زیادہ اضافہ کیا گیا، اگر ایسا ہے تو پی ٹی آئی حکومت کے دور میں لوڈ شیڈنگ کیوں ہو رہی ہے،اصل وجہ یہ ہے کہ پی ٹی آئی حکومت صنعتی شعبے کو مناسب نرخ پر بجلی فراہم ہی نہیں کر سکی جس کی وجہ سے صنعتی شعبہ گیس پر چل رہا ہے۔

ان کا مزید کہنا تھا کہ پلانٹس وارنٹی سے زیادہ مہنگے تھے، حقیقت یہ ہے کہ بھیکی، حویلی بہادر شاہ اور بلوکی میں لگائے جانے والے پلانٹس نیپرا کی طرف سے مقرر کردہ قیمت سے ایک ارب ڈالر سستے لگے ،اگر ان پلانٹس کے لگانے میں کک بیکس شامل تھے تو حکومت سارا ریکارڈ رکھنے کے باجود کیس بھی نہیں بنا سکی۔

مفتاح اسماعیل نے کہا کہ دنیا بھر میں پلانٹس بجلی استعمال کریں یا نہ کریں ادائیگی کرنے کی بنیاد پر ہی لگے ہوئے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ پاکستان میں پی پی پی اور مشرف دور میں بھی پلانٹس ایسے ہی لگے جبکہ ن لیگ کے دور میں ایل این جی سے چلائے جانے والے پلانٹس مؤثر اور سستے ترین ہیں جو مشرف دور میں لگائے جانے والے منصوبوں سے سستے ہیں۔

پاکستان مسلم لیگ ن کے رہنما نے کہا کہ  پی ٹی آئی حکومت ن لیگ کے دور میں لگائے جانے والے بجلی کے پلانٹ فروخت تو کرنا چاہتی ہے مگرقیمت ادا نہیں کرنا چاہتی۔

انہوں نے مزید کہا کہ قابل تجدید توانائی پر انحصار نہیں کیا جا سکتا ان کی پیداوار موسم پر منحصر ہوتی ہے  جبکہ  ان کے سستا ہونے کا سوال ہے تو ان کی قیمت میں کمی بہت دیر بعد ہوئی۔

ان کا کہنا تھا کہ ن لیگ نے تربیلہ کا توسیعی منصوبہ اور نیلم جہلم منصوبہ مکمل کیا جبکہ آج بجلی مہنگی اس لیے ہے کہ گیس درآمد کرنے کی بجائے مہنگے فرنس آئل سے بنائی جا رہی ہے۔