کراچی: سندھ کے وزیر اطلاعات و نشریات سعید غنی نے متنبہ کرتے ہوئے کہا ہے کہ سندھ میں پیپلزپارٹی کی اکثریت ہے، اپوزیش اپنی تعداد دیکھ کر مشورہ دے۔ انہوں نے کہا کہ لوکل ایکٹ 2013 کو بہتر بنانے کے لیے ترامیم کی ہیں۔
انہوں نے یہ بات صدر ق لیگ سندھ طارق حسن سے ملاقات کے بعد میڈیا بریفنگ میں کہی۔ اس موقع پر صوبائی وزیر بلدیات سید ناصر حسین شاہ بھی موجود تھے۔
صوبائی وزیر اطلاعات و نشریات سعید غنی نے کہا کہ 2013 کے قانون میں کچرا اٹھانے کا کام ڈی ایم سیز کرتی تھیں لیکن اپوزیشن جماعتوں کی سفارش پر کراچی میں ٹاونز بنائے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ صوبہ سندھ کے 10 محکمے اب بلدیاتی نمائندوں کو رپورٹ کریں گے اور پراپرٹی ٹیکس لوکل کونسل کے حوالے کردیے ہیں۔
صوبائی وزیر سعید غنی نے کہا کہ بہت سی چیزیں ایسی کررہے ہیں جس سے نظام میں بہتری آئے گی۔ ان کا کہنا تھا کہ ہماری کوشش ہے کہ اسپتالوں کو اوپر لے کر آئیں اور بہتر کریں۔
پاکستان پیپلزپارٹی سے تعلق رکھنے والے صوبائی وزیر سعید غنی نے دعویٰ کیا کہ ہم نے اختیارات میں اضافہ کیا ہے لیکن سندھ کے بلدیاتی بل سے متعلق غلط فہمی پھیلائی جا رہی ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ بلدیاتی بل میں ترامیم کا مقصد بلدیاتی نمائندوں کو مزید اختیارات دینا ہیں۔
سعید غنی نے میڈیا بریفنگ میں کہا کہ چند ترامیم کو نیا قانون نہیں کہا جا سکتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ وزیراعلیٰ سندھ نے واضح طور پر کہا کہ اپوزیشن کہتی ہے تو ٹاؤنز بننے چاہئیں۔
ہم نیوز کے مطابق ق لیگ سندھ کے صدر طارق حسن نے اس موقع پر کہا کہ پیپلز پارٹی سے مذاکرات کے لیے ہر وقت تیار ہیں۔ انہوں نے کہا کہ بلدیاتی بل پر لڑائی مسئلے کا حل نہیں ہے،مذاکرات ہونے چاہئیں۔
میڈیا بریفنگ میں موجود صوبائی وزیر بلدیات سید ناصر حسین شاہ نے کہا کہ سندھ میں اپوزیشن راہ فرار اختیار کر رہی ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ یہ لوگ الیکشن سے اس لیے بھاگ رہے ہیں کیونکہ اب آر ٹی ایس سسٹم نہیں ہے۔