|

وقتِ اشاعت :   March 10 – 2022

 اسلام آباد: پارلیمنٹ لاجز میں خیمہ زن ہونے والی جمیعت علما اسلام کی ذیلی تنظیم انصار الاسلام کی بے دخلی کے لیے اسلام آباد پولیس پہنچ گئی اور جے یو آئی کے رکن اسمبلی  جمال الدین سمیت 15 سے 20 ارکان کو حراست میں لے کر پارلیمنٹ لاجز میں آپریشن کا آغاز کردیا۔

انصار الاسلام فورس کے پارلیمنٹ  لاجز میں داخل ہونے کے معاملے پر آئی جی اسلام آباد محمد احسن یونس نے نوٹس لیا اور ڈی چوک پر قائم ناکہ انچارج، پارلیمنٹ لاجز کے انسپکٹر انچارج اور لائن آفیسر کو معطل کر دیا۔

علاوہ ازیں آئی جی اسلام آباد نے ناکہ پریڈ ایونیو کے انچارج ہیڈ کانسٹیبل سبطین حیدر، جبکہ کانسٹیبل فیصل خان، نویداور شہزاد کو بھی ڈیوٹی میں غلفت برتنے کے الزام میں معطل کرتے ہوئے ایس ایس پی آپریشنز کو معاملے کی انکوائری کے لیے ہدایت جاری کی۔

آئی جی کی سربراہی میں پولیس کی بھاری نفری اپوزیشن ارکان کی سیکیورٹی کیلئے آنے والی جے یو آئی کی انصار الاسلام فورس کو ہٹانے کے لیے پہنچی تو جے یو آئی کے رکن اسمبلی صلاح الدین ایوبی اور پولیس کے درمیان تکرار ہوئی جو دیکھتے ہی دیکھتے شدت اختیار کرگئی۔

صلاح الدین ایوبی نے آئی جی سے مخاطب ہوکر کہا کہ یہ ہمارے مہمان ہیں اور قانون کے مطابق یہاں ٹھہرے ہوئے ہیں، یہ غیر مسلح لوگ ہیں جن سے کسی کو کوئی مسئلہ نہیں ہونا چاہیے۔

اس دوران دھکم پیل ہوئی جس میں مسلم لیگ ن کے رکن قومی اسمبلی خواجہ سعد رفیق کا پاؤں زخمی ہوا جبکہ جے یو آئی کے سینیٹر کامران مرتضیٰ بھی زخمی ہوئے۔ بعد ازاں آئی جی نے پارلیمنٹ لاجز میں آپریشن کا فیصلہ کرتے ہوئے اہلکاروں کو میڈیا نمائندگان کو باہر نکالنے کی ہدایت کی۔ ذرائع کے مطابق پولیس کی جانب سے جے یو آئی کےارکان اسمبلی مولانا صلاح الدین اور مولانا جمال الدین کے فلیٹس کی تلاشی لی گئی۔

وفاقی پولیس نے ایم این اے جمال الدین کو زبردستی حراست میں لیا اور صلاح الدین ایوبی کے لاج میں بھاری نفری داخل ہوئی۔ جیمعت علما اسلام کے ذرائع نے بتایا کہ پولیس نے ایم این اے کے کمرے سے جمال الدین سمیت پانچ لوگوں کو گرفتار کیا۔

رکن اسمبلی اور انصار الاسلام فورس کے محافظوں کو گرفتار کر کے لے جانے والی پولیس کی گاڑی کو پیپلزپارٹی کے اراکین قومی اسمبلی نے عمارت کے خارجی دروازے پر روک کر احتجاج کیا۔

مسلم لیگ ن کے رکن قومی اسمبلی اور سابق اسپیکر ایاز صادق نے کہا کہ شیدا ٹلی کی کوئی بدمعاشی نہیں چلے گی، جب مذاکرات ہورہے تھے تو پولیس کیسے اندر داخل ہوئی، اب ہماری جنگ شروع  ہوگئی اور تمام اراکین اسمبلی گرفتاری دیں گے۔

آغا رفیع اللہ نے آئی جی اسلام آباد کو مخاطب کر کے کہا کہ ’آئی جی کا یہاں کیا کام، میری گاڑی کو کیوں روکا اور پولیس یہاں کیسے داخل ہوئی۔ انہوں نے پولیس کو پیچھے دھکیل کر رکاوٹ کو خود ہٹایا۔

دریں اثنا مولانا فضل الرحمٰن خود گرفتاری دینے لئے پارلیمٹ لاجز پہنچ گئے اور تمام کارکنان کو گرفتاری دینے کے لیے جلد از جلد پارلیمنٹ لاجز پہنچنے کی ہدایت کی۔

ذرائع کا کہنا ہے کہ پارلیمنٹ لاجز میں انصار الاسلام فورس کی موجودگی پر وفاقی وزیرداخلہ شیخ رشید احمد نے نوٹس لیتے ہوئے آئی جی اسلام آباد کو فوری طور پر غیر متعلقہ افراد کو لاجز سے باہر نکالنے کی ہدایت کی تھی جس پر پولیس نے ایکشن شروع کیا۔

مولانا فضل الرحمان نے کہا ہے کہ ہمیں اطلاعات تھیں کہ ہمارے اراکین اسمبلی کو اغوا کیا جائے گا، حکومت نے لاجز پر حملہ کیا ہے کہ میں پی ڈی ایم کی سربراہ کی حیثیت سے پہنچا ہوں۔  انہوں نے کہا کہ ہر پارٹی کے ورکر کو کہنا چاہتا ہوں کہ ہوسکے تو اسلام آباد پہنچے اور اگر وہ نہیں پہنچ سکتے تو اپنے اپنے علاقوں میں مرکزی شاہراہیں بند کردیں۔