|

وقتِ اشاعت :   March 11 – 2022

کوئٹہ:  سینئر سیاستدان وسابق سینیٹر نوابزادہ حاجی میر لشکری خان رئیسانی نے کہا ہے کہ 1940 کی قرارداد1973 کے آئین اورخان قلات اور محمد علی جناح کے درمیان ہونے والے معاہدہ پر عملدارآمد کیا جائے ، ادارے اپنے اپنے آئینی حدود میں رہ کر اپنا کردار ادا کریں تو پاکستان کے کئی مسائل حل ہوں گے،یہ بات انہوںنے گزشتہ روز مجلس فکر و دانش علمی و فکری مکالمہ اور اقبالستان موومنٹ کے زیر اہتمام شہید باز محمد کاکڑ فاونڈیشن کے تعاون سے کوئٹہ پریس کلب میں پاکستان میں معاہدہ عمرانی کا امکانی مستقبل کیا ہے کے عنوان سے منعقدہ مکالمے سے خطاب کرتے ہوئے کہی۔

مکالمے کی صدارت کوئٹہ پریس کلب کے صدر عبدالخالق رند نے کی جبکہ مہمان خصوصی سینئر سیاستدان و چیئرمینبلوچستان پیس فورم نوابزادہ حاجی لشکری رئیسانی و اعزازی آن لائن مہمان خاص برطانیہ سے مفکر و دانشور پروفیسر ڈاکٹر محمد عارف خان تھے ،مکالمہ سے مجلس فکر و دانش کے سربراہ ماہر سماجیات و عمرانیات عبدالمتین اخونزادہ ، نیشنل پارٹی کے صوبائی صدر و سابق صوبائی وزیر رحمت بلوچ ، ممتاز دانشور و مصنف راحت ملک ، دانشور پروفیسر ڈاکٹر عبدالروف رفیقی ، بلوچی اکیڈیمی کے صدر سنگت رفیق بلوچ ، شہید باز محمد کاکڑ فاؤنڈیشن رجسٹرڈ کے چیئرمین پروفیسر ڈاکٹر لعل خان کاکڑ ، ممتاز دانشور جنرل سیکرٹری براہوئی اکیڈمی سلطان شاہوانی ، خواتین اسکالر پروفیسر مسعودہ شاہ ، فرحانہ گل ، پروفیسر شگفتہ عمر عسکر ، عوامی نیشنل پارٹی کے رہنما ڈاکٹر عیسیٰ خان جوگیزئی ضیاء خان ، فرید بگٹی ، صابر صالح پانیزئی ، اکرام اللہ خان کاکڑ نے بھی خطاب کیا۔

سینئر سیاستدان وسابق سینیٹر نوابزادہ حاجی لشکری رئیسانی نے کہا کہ 1940 کی قرارداد پاکستان ، 1973 کاآئین اور بلوچستان میںخان قلات اور محمد علی جناح کے درمیان معاہدہ تین اہم دستاویزات ہیں ان پر عمل کیا جائیتمام ادارے اپنے اپنے آئینی حدود میں رہ کر اپنا کردار ادا کریں تو پاکستان کے کئی مسائل حل ہوں گے،انہوں نے کہا کہ آئین ایک زندہ دستاویز ہے اس میں ترامیم ہوتے رہتے ہیںمگر میں سمجھتا ہوں کہ جو آئین اس وقت موجود ہے اس پر عملدرآمد کیا جائے اس کے بعد ضروریات کو دیکھتے ہوئے آئین میں ترمیم کی جائے، انہوںنے کہا کہ اس موقع پر نئے آئین کی بات کرنے سے افراتفری پیدا ہوسکتی اور سب اس کے بحران کی ذد میں آئیں گے اور مسائل میں اضافہ ہوگا،دیگر مقررین نے کہا کہ 21 ویں صدی علم و ترقی اور شعور و احساس کی صدی ہے ٹیکنالوجی کی جدت سے سماجی شعور اور اقدار و تصورات میں بنیادی تبدیلیاں رونما ہوئی ہیں ، عمرانیات اب نظریاتی سے آگے بڑھ کر عملیات کا نام ہے ، معاہدہ عمرانی اب عوامی معاہدہ و شعور کا حصہ بن رہا ہے.

مقررین نے کہا کہ 1940 کے قراداد پاکستان کے ساتھ نامور مفکرین و حکمائملت و اقوام علامہ سید جمال الدین افغانی ، امام شاہ ولی اللہ محدث دہلوی اور حکیم الامت علامہ محمد اقبال سمیت مذہبی و سیاسی زعماء اور شخصیات کے افکار و تصورات کی روشنی میں تحقیق و جستجو اور تخلیق و تدبیر کی نئی جہتیں تلاش کرنے اور نئے زمانے کے بدلتے ہوئے رحجانات و ترجیحات کے مطابق پالیسیاں اور قوانین و ضوابط کے ساتھ ساتھ تہذیبی و ثقافتی تبدیلیوں کے باعث سماجی و عمرانی ارتقاء آگے بڑھانے کی ضرورت ہے تاکہ مفید اور تعمیری مباحث و دانش مندی کا راستہ اختیار کیا جاسکے اور برقی و ٹیکنالوجی سے لیس معاشروں کی تشکیل و تعمیر نو ممکن ہوسکے انہوں نے کہا کہ ضرورت اس امر کی ہے کہ اپنے اپنے قومی و سماجی زمہ داری کے احساس کے پیش نظر پوری تیاری و اہتمام کے ساتھ قومی سطح پر ان نکات و فکری دانش مندی کے عنوانات کے تحت موومنٹ شروع کی جائے