|

وقتِ اشاعت :   April 20 – 2022

وزیراعظم شہباز شریف نے طارق فاطمی کو معاون خصوصی برائے خارجہ امور مقرر ر کردیا، جنہیں پاکستان مسلم لیگ (ن) کے قائد نواز شریف کا قریبی ساتھی تصور کیا جاتا ہے۔

کیبینٹ ڈویژن کی جانب سے جاری نوٹیفکیشن کے مطابق ‘وزیراعظم نے رولز آف بزنس 1973 کے رول 4(6) کے ساتھ مذکورہ رول کے شیڈول وی-اے کے سیریل نمبر ون اے کے تحت سید طارق فاطمی کو وزیراعظم کا معاون خصوصی برائے خارجہ امور مقرر کردیا ہے’۔

نوٹیفکیشن میں بتایا گیا ہے کہ ‘اس پر عمل درآمد فوری طور پر ہوگا’۔

طارق فاطمی کو معاون خصوصی بنانے کا فیصلہ وزیراعظم شہباز شریف کی کابینہ کی جانب سے حلف اٹھانے کے ایک روز بعد کیا گیا ہے، کابینہ کئی دنوں بعد تشکیل دی گئی تھی۔

ڈان کو پاکستان مسلم لیگ (ن) کے ذرائع نے بتایا کہ کابینہ اراکین کو وزارتوں کے قلمدان سے متعلق پارٹی کے اندر تقسیم تھی، طارق فاطمی سمیت نواز شریف کے کئی قریبی ساتھیوں کو بظاہر ایک طرف کردیا گیا ہے۔

خیال رہے کہ طارق فاطمی نے نواز شریف کی وزارت عظمی کے دوران بھی معاون خصوصی برائے خارجہ امور کی حیثیت سے خدمات انجام دی تھیں لیکن 2017 میں ڈان اخبار میں سول-ملیٹری قیادت کے اجلاس میں زیربحث آنے والے کالعدم تنظیموں کے معاملات سے متعلق شائع ہونے والی رپورٹ ‘ڈان لیکس’ میں مبینہ کردار پر مستعفی ہوگئے تھے۔

اس وقت وزیراعظم کے دفتر کی جانب سے ابتدائی طور پر خبر مسترد کردی گئی تھی لیکن فوج کی جانب سے اس کی تحقیقات کے لیے دباؤ ڈالا گیا تھا کہ تفصیلات جاری کرنے والے کا تعین کیا جائے اور اس کو ملک کی قومی سلامتی سے جوڑ دیا تھا۔

بعد ازاں 6 اکتوبر 2016 کو شائع ہونے والی خبر کی تحقیقات اور رپورٹ کرنے والے سرل المیڈا سے ملاقات کرکے تفصیلات دینے والے کی نشان دہی کے لیے ایک کمیٹی تشکیل دے دی گئی تھی۔

اس وقت وزیراعظم کے دفتر کی جانب سے کہا گیا تھا کہ وزارت اطلاعات کی کوتاہی نظر آرہی ہے، جس پر اس وقت کے وزیراطلاعات پرویز رشید نے استعفیٰ دے دیا تھا جبکہ انہیں شفاف تحقیقات کے لیے اپنا عہدہ چھوڑنے کا کہا گیا تھا۔

کمیٹی کی تحقیقات کے نتائج جاری نہیں کیے گئے تاہم اس وقت کے وزیراعظم نواز شریف نے طارق فاطمی کی بطور معاون خصوصی خارجہ امور کے عہدے سے ہٹانے کی ہدایت کردی تھی۔

وزارت اطلاعات کے ایک عہدیدار کو بھی کمیٹی کی تجویز پر برطرف کردیا گیا تھا۔

ڈان میں 11 اکتوبر 2016 ایڈیٹر کے نوٹ میں اپنی پوزیشن واضح کر دی گئی تھی اور کہا گیا تھا کہ خبر کی تصدیق، کراس چیک اور حقائق کی جانچ کے بعد خبر شائع کی گئی۔

تاہم طارق فاطمی نے خط میں ان کے خلاف لگائے گئے الزامات مسترد کردیے تھے اور کہا تھا کہ یہ تجاویز اس آدمی کے لیے قابل افسوس ہیں، جس نے تقریباً 5 دہائیوں تک پاکستان کے لیے خدمات انجام دی ہوں۔