|

وقتِ اشاعت :   June 8 – 2022

حکومت کے وعدے وفا نہ ہوسکے، اسلام آباد، کراچی، لاہور،کوئٹہ، پشاور سمیت ملک بھر میں لوڈشیڈنگ کا مسئلہ جوں کا توں ہے، بجلی کا شارٹ فال چھ ہزار میگاواٹ سے زیادہ ہو گیا ہے۔

کراچی میں لوڈشیڈنگ کا دورانیہ سولہ گھنٹے تک پہنچ گیا، اسلام آباد میں 4سے 6 گھنٹے تک بجلی بند رہی، جبکہ لاہور میں سات سے آٹھ گھنٹے، پشاور اور کوئٹہ میں دس دس گھنٹے کی لوڈشیڈنگ جاری ہے۔کراچی میں شدید گرمی کے ساتھ سولہ گھنٹے کی لوڈشیڈنگ سے شہری بلبلا اٹھے، سرجانی ٹاؤن، نیو کراچی، لیاری، اورنگی ٹاؤن، کورنگی، بلدیہ اور لانڈھی کے علاقے سب سے زیادہ متاثر ہوئے ہیں۔

کے الیکٹرک نے واجبات کی عدم ادائیگی کو لوڈشیڈنگ کی وجہ بتایا ہے۔لیسکو کی طلب 5700 میگاواٹ تک جاپہنچی ہے جبکہ شارٹ فال 800 میگاواٹ ہے، نیشنل گرڈ اسٹیشن سے لیسکو کو4ہزار 900 میگاواٹ بجلی کی فراہمی جاری ہے، ترجمان کا کہنا ہے کہ لیسکو نے ساڑھے 3گھنٹے بجلی لوڈشیڈنگ کا شیڈول جاری کیا ہے۔

ملک میں بجلی کا شارٹ فال 5 ہزار 307 میگاواٹ ہے،ذرائع پاور ڈویژن کے مطابق بجلی کی مجموعی پیداوار 21 ہزار 293 میگاواٹ ہے، ملک میں بجلی کی طلب 26 ہزار 600میگاواٹ ہے، پانی سے 4 ہزار 688 میگاواٹ بجلی پیدا کی جارہی ہے، سرکاری تھرمل پلانٹس ایک ہزار 314میگاواٹ بجلی پیدا کررہے ہیں۔نجی شعبے کے بجلی گھروں کی پیداوار 12 ہزار 182 میگاواٹ ہے، ونڈ پاور پلانٹس ایک ہزار 567 میگاواٹ اور سولرپلانٹس سے پیداوار 118 ہے، بگاس سے چلنے والے پلانٹس 187 میگاواٹ بجلی پیدا کررہے ہیں، جوہری ایندھن سے ایک ہزار 237میگاواٹ بجلی پیدا کی جارہی ہے، ملک کے مختلف علاقوں میں 14 گھنٹے تک کی لوڈشیڈنگ جاری ہے۔

اسلام آباد ریجن میں بھی 4 گھنٹے تک لوڈ شیڈنگ کی جا رہی ہے، زیادہ نقصانات والے علاقوں میں لوڈشیڈنگ کا دورانیہ زیادہ ہے۔دوسری جانب وزیراعظم شہبازشریف کی زیرصدارت قومی اقتصادی کونسل کے اجلاس میں صوبوں نے بجلی کی بچت کیلئے بازار رات ساڑھے 8 بجے بند کر نے پر اصولی اتفاق کرلیا تاہم سندھ، پنجاب اور بلوچستان کے وزرائے اعلیٰ نے اس حوالے سے مشاورت کیلئے دودن کی مہلت مانگی ہے۔وزیراعظم کی زیرصدارت قومی اقتصادی کونسل کا اجلاس ہوا جس میں سندھ، پنجاب اور بلوچستان کے وزرائے اعلیٰ نے شرکت کی جبکہ خیبرپختونخوا کی نمائندگی چیف سیکرٹری ڈاکٹر شہزاد خان بنگش نے کی۔اعلامیہ کے مطابق وزرائے اعلیٰ نے توانائی بحران سے نمٹنے کیلئے وفاقی حکومت کے اقدامات کو سراہا اور چاروں صوبوں نے بازار رات ساڑھے 8 بجے بند کرنے کی تجویز پر اتفاق کیا۔

اعلامیہ میں کہا گیا ہے کہ سندھ، پنجاب اور بلوچستان کے وزرائے اعلیٰ نے دودن کی مہلت مانگی ہے تاکہ اپنے اپنے صوبوں میں تجارتی وکاروباری تنظیموں سے مشاورت مکمل کرسکیں۔اعلامیہ کے مطابق وزرائے اعلیٰ نے توانائی کے بحران سے نمٹنے کیلئے ملک گیر اقدامات پر وفاقی کابینہ کے فیصلوں سے اتفاق کیا اور بحران سے نمٹنے میں بھرپور تعاون کی یقین دہانی بھی کرائی۔قومی اقتصادی کونسل کی جانب سے فیصلہ تو کرلیا گیا ہے مگر کیا اس کے بعد یہ گارنٹی ہوگی کہ بجلی لوڈشیڈنگ میں کمی آئے گی ، گھریلو اور کمرشل صارفین کو بجلی مستقل فراہم کی جائے گی یا پھرپچھلے بیانات کی طرح اجلاس کا فیصلہ بھی محض ایک تجربہ ثابت ہوگا۔

اس لیے ضروری ہے کہ بجلی کی پیداواری صلاحیت کو بڑھایاجائے اصل مسائل کو ایڈریس کرنے کی ضرورت ہے تاکہ کوئی بھی شعبہ کسی فیصلے سے متاثر نہ ہو وگرنہ یہ فیصلے کئے جاتے رہینگے دوسری جانب متعلقہ اداروں کی ہٹ دھرمی اپنی جگہ برقرار رہے گی، لہٰذامسائل کا مستقل حل ڈھونڈا جائے وقتی علاج سے اب نکلنے کی ضرورت ہے۔