|

وقتِ اشاعت :   June 22 – 2022

افغانستان کے جنوب مشرقی شہر خوست کے قریب آنے والے زلزلے میں اب تک کم از کم 950 افراد ہلاک اور 600 سے زائد افراد زخمی ہیں جس کی وجہ سے ہلاکتوں میں اضافے کا اندیشہ ہے۔

خبر رساں ایجنسی رائٹرز کے مطابق افغان میڈیا پر چلے والی تصاویر میں گھروں کو ملبے کا ڈھیر اور لاشوں کو کمبل میں لپٹے زمین پر رکھا دیکھا جا سکتا ہے جہاں یہ افغانستان میں گزشتہ دو دہائیوں کے دوران آنے والا سب سے خطرناک زلزلہ ہے۔

امریکی جیولوجیکل سروے کے مطابق منگل اور بدھ کی درمیانی شب آنے والے زلزلے نے پاکستان اور افغانستان کے گنجان آبادی والے علاقوں کو ہلا کر رکھ دیا۔

ریکٹر اسکیل پر زلزلے کی شدت 6.1 تھی اور اس کا مرکز خوست شہر سے 44 کلومیٹر دور تھا جبکہ اس کی گہرائی 51کلومیٹر تھی۔

اس سے قبل وزارت داخلہ کے عہدیدار صلاح الدین ایوبی نے کہا تھا کہ اکثر اموات مشرقی صوبے پکتیکا میں ہوئیں جہاں 255 افراد ہلاک اور 250 سے زائد زخمی ہو گئے ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ صوبہ خوست میں 25 افراد جان سے گئے اور 90 زخمیوں کو ہسپتال منتقل کیا گیا۔

انہوں نے کہا تھا کہ اموات میں اضافے کاخدشہ ہے کیونکہ کچھ گاؤں دور دراز پہاڑی علاقوں میں ہیں اور معلومات اکٹھی کرنے میں وقت لگے گا۔

صلاح الدین ایوبی نے کہا تھا کہ حکام نے ریسکیو آپریشن شروع کردیا ہے اور زخمیوں تک رسائی اور انہیں طبی سامان اور خوراک کی فراہمی کے لیے ہیلی کاپٹر کا استعمال کیا جا رہا ہے۔

طالبان انتظامیہ کی ڈیزاسٹر مینجمنٹ اتھارٹی کے سربراہ محمد نسیم حقانی نے زلزلے میں بڑی تعداد میں اموات کی تصدیق کی تھی۔

افغانستان کے مشرقی علاقوں میں زلزلے کے بعد مکانات کی بڑی تعداد ملبے کا ڈھیر بن گئی۔

زلزلے کے جھٹکے پاکستان میں بھی محسوس کیے گئے لیکن کسی قسم کے نقصان یا اموات کی اطلاع موصول نہیں ہوئی۔

یورپیئن میڈیٹیرین سیسمولوجیکل سینٹر نے اپنی ٹوئٹ میں کہا کہ پاکستان، بھارت اور افغانستان میں 500 کلومیٹر کے رقبے پر 11کروڑ افراد نے زلزلے کے جھٹکے محسوس کیے۔

پاکستان کا اظہار افسوس

وزیراعظم شہباز شریف نے افغانستان میں زلزلے سے قیمتی جانوں کے ضیاع پر دکھ اور افسوس کا اظہار کیا ہے۔

وزیراعظم آفس سے جاری بیان کے مطابق وزیراعظم نے کہاکہ مشکل کی اس گھڑی میں اپنے افغان بھائیوں اور بہنوں کے ساتھ ہیں اور زلزلے سے بالخصوص پکتیکا کے علاقے میں اموات پر دلی افسوس ہے۔

انہوں نے کہا کہ پاکستان افغانستان کے عوام کو ہر ممکن مدد فراہم کرے گا، اس سلسلے میں متعلقہ حکام کو ہدایات جاری کردی گئی ہیں۔

وزیراعظم نے زخمیوں کی جلد صحت یابی کے لئے بھی دعا اور متاثرہ خاندانوں سے ہمدردی کا اظہار کیا جبکہ سماجی رابطوں کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر بھی افسوس کا اظہار کیا۔

دفتر خارجہ سے جاری بیان میں افغانستان میں زلزلے سے ہونے والے جانی اور مالی نقصان پر افسوس کا اظہار کیا ہے۔

انہوں نے کہا کہ حکومت پاکستان اور عوام افغانستان کے صوبہ پکتیکا اور اس سے ملحقہ علاقوں میں آنے والے المناک زلزلے اور ملک بھر کے مختلف صوبوں میں آنے والے طوفانی سیلاب سے ہونے والے قیمتی جانوں کے ضیاع اور املاک کو پہنچنے والے نقصان پر گہرے دکھ اور افسوس کا اظہار کرتے ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ پاکستانی عوام مشکل کی اس گھڑی میں اپنے افغان بھائیوں کے ساتھ کھڑے ہیں اور ہمیں اس بات میں کوئی شک نہیں کہ برادر افغان عوام اپنی صلاحیتوں کی بدولت اس قدرتی آفت کے اثرات پر قابو پا لیں گے۔

دفتر خارجہ نے کہا کہ ہمارے حکام اور ادارے اپنے متعلقہ اداروں کے ساتھ مل کر افغانستان کو مطلوبہ امداد فراہم کرنے کے لیے کام کر رہے ہیں۔

صدر مملکت ڈاکٹر عارف علوی نے افغانستان میں زلزلے سے قیمتی جانوں کے ضیاع پردکھ اور افسوس کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ میری ہمدردیاں زلزلہ متاثرین کے ساتھ ہیں، زلزلے میں جاں بحق ہونے والوں اور زخمیوں کے لیے دعا گو ہوں۔

ڈاکٹر عارف علوی نے سوگواران سے دلی تعزیت کا اظہار کیا اور کہا کہ پاکستان مشکل کی اس گھڑی میں افغانستان کے ساتھ کھڑا ہے۔

چیئرمین پاکستان تحریک انصاف عمران خان نے ٹوئٹر پر کہا کہ زلزلے کے نتیجے میں جانی نقصان پر میری دعائیں اور ہمدردیاں افغان عوام اور حکومت کے ساتھ ہیں، میں نے خیبرپختونخوا حکومت کو ہر قسم کی امداد خصوصاً طبی سہولیات کی فراہمی کی ہدایات دے دی ہیں۔

طالبان کے کنٹرول کے بعد افغانستان میں پہلے انسانی بحران درپیش ہے جبکہ امریکا سمیت مغربی ممالک نے افغانستان کے اثاثے منجمد کر رکھے ہیں۔

افغانستان میں زلزلے اکثر محسوس کیے جاتے ہیں، خاص کر کوہ ہندوکش کے سلسلہ زلزلوں کا مرکز ہے، جو یوریشین اور برصغیر کے زمینی پلیٹس کے ملاپ کے قریب واقع ہے۔

زلزلوں سے بحران زدہ افغانستان کے کچے مکانات اور عمارتوں کو بری طرح نقصان پہنچانے کا خدشہ ہے۔

یاد رہے کہ افغانستان اور پڑوسی ممالک میں 2015 میں 7.5 شدت کا بدترین زلزلہ آیا تھا جہاں 280 افراد جاں بحق ہوئے تھے اور اس کے اثرات پاکستان میں بھی محسوس کیے گئے تھے اور متعدد افراد جاں بحق ہوئے تھے۔

مذکورہ زلزلے میں اسکول کی 12 لڑکیاں بھی اسکول سے باہر نکلنے کی کوشش کے دوران بھگدڑ مچنے سے جاں بحق ہو گئی تھیں۔

سنہ 2002 میں اسی صوبے میں 2ہزار سے زائد افراد زلزلے کی وجہ سے ہلاک ہو گئے تھے۔