|

وقتِ اشاعت :   July 31 – 2022

کوئٹہ۔اندروں بلوچستان  میں بارش وسیلاب کی تباہ کاریاں جاری،مزید سات افراد جاں بحق جبکہ متعد د لاپتہ ہیں۔چاغی دالبندین آواران خضدار مستونگ قلات ژوب نوشکی نوکنڈی میں بڑے پیمانے پر تباہی ریکارڈ کیا گیا ہے۔چاغی میں سیلابی پانی میں ڈوب کر تین بچیاں جاں بحق،نوشکی ژوب اور قلات میں تین افراد سیلابی ریلوں کی نذر ہوگئے۔

چاغی میں ریلوے پٹڑی جبکہ اوارن نوشکی اور قلات کے دیہی علاقوں کی رابطہ سٹرکیں بہہ گئیں۔خضدار میں رات گئے دوبارہ موسلادھار بارش شروع ہونے سے قومی شاہراہ سٹریفک کے لئے بند کردیا گیا۔جبکہ مستونگ میں بارش اور سیلابی صورتحال کے باعث قومی شاہراہ کو لاک پاس ٹنل کے مقام پر بند کردیا گیا۔لسبیلہ میں تاحال کئی دیہات اور گاؤں زیرآب جبکہ قومی شاہراہ پر ٹریفک بحال نہ ہوسکی۔بولان میں قومی شاہراہ جزوی طورپر بحال کردیا گیا۔ڈیر ہ مراد جمالی نصیر آباد سبی اور صحبت پور سمیت کچھی کے سینکڑوں دیہات سیلاب سے شدیدمتاثر ہوئے ہیں جہاں عوام کھلے آسمان تلے زندگی بسر کرنے پر مجبو رہیں۔

دوسری جانب صوبائی حکومت کی جانب سے ریلف آپریشن کے تحت بارش و سیلاب متاثرہ علاقوں میں سرگرمیاں جاری ہیں تاہم سیلاب اور بارش کی تباہ کاریوں کے باعث امدادی سرگرمیوں می مشکلات کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے۔ محکمہ پی ڈی ایم اے کے جاری کردہ رپورٹ کے مطابق گزشتہ 24گھنٹوں کے دوران چاغی،ڈیرہ بگٹی،مستونگ میں سیلابی ریلوں میں 4بچوں سمیت 7افراد جاں بحق ہوگئے ہیں یکم جون سے شروع ہونے والی بارشوں کے دوران اب تک 127افراد جاں بحق جبکہ 70زخمی ہوگئے ہیں جاں بحق افراد میں 50مرد،31خواتین اور46بچے شامل ہیں۔دوسری طرف بلوچستان میں لینڈ سلائیڈنگ سے اہم شاہراہوں پر آمدورفت معطل ہو گئی اور دراڑیں پڑنے سڑکیں دھنس گئیں۔

کوئٹہ زیارت شاہراہ کئی مقامات پر ڈوب گئی اور گاڑیاں پھنس گئی ہیں جس کے باعث زیارت آنے جانے والے سیاحوں کو مشکلات کا سامنا ہے۔لینڈسلائیڈنگ سے ہرنائی کوئٹہ شاہراہ پر بھی آمدورفت معطل ہوگئی اور چپرلیٹ کے مقام پرگاڑیاں پھنسی ہوئی ہیں اس کے علاوہ پاک افغان سرحدی علاقے بادینی اور شملزئی میں ڈیم ٹوٹ گیا جس سے سیلابی ریلے افغانستان میں داخل ہوگیا۔موسم کی خرابی کے باعث پاکستان اور ایران کے درمیان ریلوے اور سڑک کا رابطہ بھی منقطع ہوگیا ہے علاوہ ازیں سندھ کو بلوچستان سے ملانے والی خضدار شہداد کوٹ ایم ایٹ قومی شاہراہ بند جب کہ بارشوں اور سیلابی ریلوں نے آشیانے برباد کر دیے۔سندھ کو بلوچستان سے ملانے والی خضدار شہداد کوٹ ایم ایٹ قومی شاہراہ کو بند کردیا گیا ہے۔

مستونگ کے علاقے کردگاپ میں سیلابی ریلے میں بہہ جانے والے 2 افراد میں سے ایک کی لاش نکال لی گئی۔لیویز حکام کا کہنا ہے کہ سیلابی پانی میں بہہ جانے والے ایک نوجوان کی تلاش تاحال جاری ہے۔ضلعی انتظامیہ کا کہنا ہے کہ کانک کے علاقے میں سیلابی پانی گھروں میں داخل ہو گیا ہے۔ تحصیل چاغی کے علا قے دشت گوران میں بارش کے کھڑے میں پانی میں کھیلتے ہوئے ڈوب کر 15سالہ حفظہ، ولد عبدالسلام عرف عبدالقدوس،12سالہ عالیہ ولد عبدالسلام عرف عبدالقدوس اور 11سالہ نائلہ محمد ہاشم سکنہ حاجی محراب جا ں بحق ہو گئیں۔

ہفتہ کو نوشکی میں خیصار نالے سے مرزا خان نام شخص کی بر آمد کر لی گئی جو کہ دو روز قبل پٹی کے مقام پر سیلابی ریلے میں بہہ گیا تھا۔ ژوب میں 21سالہ محمد حنیف ولد نیک زمان نامی شخص کلی اغبرگ میں گوہی ڈیم میں ڈوب کر جاں بحق ہو گیا، لیویز نے لاش کو تحویل میں لیکر ہسپتال منتقل کر دیا،لیویز کے مطابق محمد حنیف وضوکر تے ہوئے پاؤں پھسلنے کے باعث ڈیم گر کر جاں بحق ہوا ہے۔لیویز نے تمام افراد کی لاشوں کو تحویل میں لیکر ہسپتال منتقل کر دیا جہاں ضروری کاروائی کے بعد لاش ورثاء کے حوالے کر دی گئیں۔دالبندین کے قریب پاک ایران ریلوے ٹریک کو سیلابی ریلے نے کئی فٹ بہا کر لے گیا دو ٹرینیں دالبندین اسٹیشن پر کھڑے ہیں ریلوے حکام کے مطابق حالیہ طوفانی بارشوں نے تبائی مچائی ہوئی ہے جس کی سبب پاک ایران ریلوے ٹریک کو احمد وال سے لیکر دالبندین،جوجکی،تک مختلف جگہوں پر پانی نے بہہ کر لے گیا ہے.

جسکی سبب پاک ایران ریلوے سروس معطل ہے دو مالبردار ٹرینوں کو دالبندین اسٹیشن پر روک دیا گیا ہے۔ خضدار میں رات گئے موسلادھار بارش شروع ہونے کے بعد قومی شاہراہ ٹریفک کے لئے بند کردیا گیا۔جبکہ تمام تحصیلوں میں ہفتے کے روز بھی بارشوں کا تسلسل جاری رہا،فیروز آباد،باجوڑی،باغبانہ،وڈھ،کرخ،نال،گریشہ،زہری میں موسلادھار بارش کے باعث نشیبی علاقے زیر آپ آ گئے،کچے مکانات کو شدید نقصان،کئی ایکڑ پر محیط کھڑی فصلیں تباہ ہو گئی زرعی آلات کو بھی نقصان پہنچا تفصیلات کے مطابق ہفتے کے روز بھی ضلع خضدار اور تمام تحصیلوں میں موسلادھار بارش ہوئی بارش کے باعث نشیبی علاقے زیر آب آ گئے باجوڑی اور فیروز آباد میں سیلابی پانی گھروں میں داخل ہو گئی جس کے باعث کچے مکانات کو شدید نقصان پہنچا ضلع کے مختلف علاقوں زہری،وڈھ،وہیر،باغبانہ،باجوڑی،توتک،کرخ،فیروز آباد اور دیگر علاقوں میں سلابی پانی نے زمینداروں کی کھڑی فصلوں کو نقصان پہنچایا ہیں۔

آواران موسلادھار بارشوں اور سیلابی ریلوں نے تباہی مچا دی ہیں،اتوار کی رات میں شروع بارشوں کی پانی نے شہر کو پانی ہی پانی کردیا آواران ٹو کراچی روڈ ٹریفک کیلئے منقطع مسافروں کو شدید مشکلات کا سامنا ہے۔مشکئی کور ندی کے پل کے کنارے میں بجری بہنے کی وجہ سے کراچی روڈ آواران روڈ ٹریفک کیلئے منقطع آواران کی حاصل پاس علاقوں بیدی سورب پیراندر قمبر اور دیگر علاقوں کے لوگوں کو بازار میں سودا سلف کیلئے تک آنا مشکل اسسٹنٹ کمشنر شاہنواز بلوچ اور دیگر لیویز ٹیم کے ہمراہ مختلف علاقوں کا دودہ حالات جائزہ لینے رہے ماشی بازار اور بیابت میں متعدد گھروں کو نقصان اور کچے چار دیواری گرچکے.

گھروں کے اندر پانی داخل ہوئے تین تین فٹ تک پانی جمع نکاسی آب کے بندوبست میونسپل کمیٹی کے چیف آفیسر نثار احمد بلوچ اپنے ٹیم کے ہمراہ کام کررہے ہیں۔ بلوچستان کے دیگرشہروں کی طرح حالیہ بارشوں کی خوفناک صورتحال تحصیل تفتان کچا جیسی دور افتادہ علاقے کو بھی کہیں کا نہ چھوڑاجہاں بڑے پیمانے پر تباہ کاریاں ہوئی کئی مکانات متاثر ہوئے جن میں مکمل اورجزوی نقصان پہنچاجبکہ نالوں کی طغیانی سے حفاظتی بنددات ٹوٹ گئے اور جو بچ گئے ہی وہ بھی ٹوٹنے کے قریب ہیں زیادہ تر نقصانات کھڑی فصلوں اور زراعت کو پہنچاجہاں تمام فصلیں زیرآب آگئے اورباغوں کے باغ درختوں کیساتھ اجڑ گئے جبکہ سینکڑوں مویشیوں کو سیلاب نے اپنے ساتھ بہا کے لے گیاسالوں سال لوگوں کی محنت کو پانی اپنے ساتھ لے گئے ان علاقوں میں رہنے والوں کا ذریعہ معاش مال مویشیوں اور کھیتی باڑی سے ہے. آبنوشی کے مسائل بھی پیدا ہوئے ہیں.

پائپس کو پانی کی تیز بہاو نے اپنے ساتھ لے گئے جن کا نام و نشان تک نہیں سڑک ٹوٹ پھوٹ کے شکار ہیں آنے جانے میں مشکلات درپیش اہل مکین کھلے آسمان امداد کے منتظر ہیں۔ گزشتہ روز کو ہلو میں حالیہ مون سون کی جا ری شدید بارشوں کے باعث 15گھروں کو جزوی نقصان پہنچا تاہم کسی قسم کی جانی نقصانات کی اطلاعات مو صول نہیں ہوئی شدید بارش کی وجہ سے نکاسی نالہ، گرداواغ، لسیزئی، کنال اور مانجرا ندی نالوں میں سیلابی صوتحال پید ہو گئی۔ اس موقع پر ڈپٹی کمشنر کوہلو اور رسالدار میجر اور تحصیلدار نے بارش سے متاثرہ علاقوں کا دورہ کر کے متاثرین میں امدادی اشیاء تقسیم کیں۔ قلات کے علاقے شیشہ ڈغار میں بھی پہاڑ سے آنے والا سیلابی ریلہ بھی کئی کچے مکانا ت کو نقصان پہنچا یاقلات کے دہی علاقوں میں مسلسل ایک ہفتے سے جاری رہنے والی طوفانی بارشوں سے کچے مکانا ت کے شدید نقصان پہنچا ہے.

اب تک کئی دیہی علاقوں کے رابطہ سڑکیں سیلابی ریلوں کی وجہ سے بند ہے تاہم ڈپٹی کمشنر قلات کی کوششوں سے ہربوئی ٹو گزگ کی رابطہ سڑک کی بحالی کے لیئے ڈوزر بھیج دی گئی ہے ا جس سے متاثرین نے سکھ کا سانس لیا ہے قلات میں حالیہ بارشوں سے نقصانات کی تفصیلات آنے کا سلسلہ جاری ہے قلات کے معروف سیاحتی مقام کوہ ہربوئی کی بھیل ندی میں ایک شخص محمد بخش ولد رحمت اللہ قوم پندرانی سکنہ دشت محمود قلات ڈوب کر جانبحق ہوگیاجبکہ گزشتہ روز قلات میں ہونے والی طوفانی بارش سے کئی کچے مکانات کو شدید نقصان پہنچا کئی گھروں کے خستہ حال دیواریں گر گئی.

قلات کلی چشمہ میں جمعیت نظریاتی کے رہنماء حافظ عبدالرشید مینگل کے گھر میں سیلابی پانی داخل ہو نے سے گھر کو شدید نقصان پہنچا تا ہم خوش قسمتی سے ان کے معصوم بچے محفوظ رہے مکان کی حالت خراب ہو نے کی وجہ سے متاثرہ گھرانہ اپنے ایک عزیز کے گھر رہنے پر مجبور ہیں جبکہ طوفانی بارش کے سیلابی ریلوں سے قلات کے کلی خاردان کلی پندرانی کلی دشت محمد کلی واحد آباد کلی شیشہ ڈغار کے گھر بھی محفوظ نہیں رہے ان علاقوں میں بھی مکانوں کے اندر سیلابی ریلے داخل ہو گئے.

جس سے کچے مکانات کو شدید نقصان پہنچا اور متعدد گھرانے رات کھلے آسمان تلے کاٹی جبکہ قلات کے دہی علاقوں کی حالت اس سے ابتر ہے قلات کے علاقے کھڈی امیری نیچارہ پندران روشچوپ دشت کلان گزگ جوہان تخت ریگواش شیخڑی کپوتو سارون اور دیگر علاقو ں میں لوگوں کے رہائشی مکانات زمینیں بندات تیار فصلوں کو شدید بقصان پہنچا ہے۔