|

وقتِ اشاعت :   September 2 – 2022

ملک میں حالیہ بارشوں اور سیلاب سے فصلوں کی تباہی کے بعد ملک بھر میں سبزی کی قیمتیں آسمان سے باتیں کرنے لگیں۔راستوں کی بندش کے باعث قیمتوں میں مزید اضافہ ہو رہا ہے، ٹماٹر اور پیاز کے دام سب سے اوپر ہیں، پیاز 300 روپے فی کلو سے بھی زائد پر فروخت ہو رہا ہے۔ٹماٹر کی قیمت 250 سے 300 روپے فی کلو تک پہنچ گئی ہے، آلو ایک سو بیس روپے تک بھی مل رہا ہے۔دوسری جانب وفاقی حکومت کی جانب سے پیاز اور ٹماٹر کی دستیابی اور قیمتوں میں کمی کے لیے ہنگامی اقدامات کیے جا رہے ہیں۔وزارت تجارت نے ایران اور افغانستان سے پیاز، ٹماٹر درآمد کرنے کی سمری تیار کرلی۔

وزیر تجارت نوید قمر کی سربراہی میں اجلاس ہوا جس میں ملک میں پیاز اور ٹماٹر کی دستیابی کا جائزہ لیا گیا۔ وزارت تجارت نے ٹماٹر اورپیاز درآمدکرنے کی سمری تیارکرلی ہے۔ وزارت تجارت نے ایران اور افغانستان سے پیاز، ٹماٹر درآمد کرنے کی سمری تیار کی ہے، ان دونوں ممالک کے ساتھ تجارتی انتظامات کے باعث فارن ایکسچینج پربہت کم اثرپڑیگا۔ قیمتوں میں کمی کے لیے پیاز اور ٹماٹر کی درآمد پر لیویز اور ڈیوٹی ختم کرنے کی تجویز دی گئی ہے جب کہ سمری منظوری کے لیے فوری طورپر اقتصادی رابطہ کمیٹی کو بھجوانے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔

آئندہ تین ماہ تک ٹماٹر اور پیاز کی قلت کا سامنا رہ سکتا ہے، پیاز اور ٹماٹر کی درآمد سے مقامی منڈی میں قیمتوں میں کمی آئے گی۔نوید قمر کا کہنا تھا کہ وزرات نیشنل فوڈ سکیورٹی قیمتوں اور دستیابی کے مسئلہ کا جائزہ لیتی رہیں گی۔حکومت کی جانب سے یہ انتہائی مثبت فیصلہ کیا گیا ہے کیونکہ آئندہ آنے والے دنوں میں سبزی، پھل سمیت غذائی اجناس کی قلت پیدا ہوسکتی ہے اس لیے ضروری ہے کہ پڑوسی ممالک سے ضرورت اشیاء درآمد کی جاسکیں تاکہ عوام کو اس بحران کے دوران کسی اور مشکل کا سامنا نہ کرنا پڑے۔

دوسری جانب مہنگائی کی شرح بھی بڑھ رہی ہے۔ادارہ شماریات کے مطابق ملک میں مہنگائی تاریخ کی بلند ترین سطح پر پہنچ گئی۔رپورٹ کے مطابق ایک ماہ میں مہنگائی کی شرح میں 2.4 فیصد کا اضافہ ریکارڈ کیا گیا اور مہنگائی ملکی تاریخ کی بلند ترین سطح پر پہنچ گئی۔ اگست میں افراط زر 27.3 فیصد ریکارڈ کی گئی جبکہ گزشتہ سال اگست میں مہنگائی کی شرح 8.4 فیصد تھی۔ شہروں میں مہنگائی کی شرح 26.2 فیصد ریکارڈ کی گئی اور دیہی علاقوں میں مہنگائی کی شرح 28.8 فیصد تک پہنچ گئی۔ایک سال میں دال مسور 114.34 فیصد، دال ماش 52.70 فیصد، پیاز 90.14 فیصد اور ٹماٹر 38.02 فیصد مہنگے ہوئے۔ خوردنی تیل کی قیمت 74.66 فیصد اور گھی کی قیمت میں 70 فیصد تک اضافہ ہوا جبکہ ایک سال میں مرغی 60 فیصد تک مہنگی ہوئی۔رپورٹ کے مطابق ایک سال میں سبزیاں 41.62 اور مصالحہ جات 17.43 فیصد مہنگے ہوئے جبکہ ایک سال میں بجلی کی فی یونٹ قیمت میں 123.37 فیصد تک کا اضافہ ہوا۔

ایک سال میں پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں 84.21 فیصد جبکہ اسٹیشنری 44.12 اور کپڑے 23.53 فیصد مہنگے ہوئے۔موجودہ صورتحال واضح طور پر ہے کہ کس طرح سے مہنگائی نے ملک کو اپنے شکنجے میں لے رکھا ہے جبکہ دوسری جانب سیلاب کی تباہ کاری کی وجہ سے نقصانات بھی سامنے ہیں پاکستان پر اس وقت بہت ہی مشکل کی گھڑی آئی ہے اس سے نکلنے میں وقت ضرور لگے گا مگر حکومت سمیت سب کو مشترکہ کوششیں جاری رکھنی ہونگی کہ ہم اس کٹھن حالات سے نکل جائیں اور تابناک مستقبل کی طرف ایک پھر واپس آسکیں اس کے لیے پالیسیاں بہت زیادہ اہمیت رکھتی ہیں اس امید کے ساتھ حکومت عوامی مفاد عامہ میں مستقبل میں فیصلہ کرے گی جس سے برائے راست غریبوں کو فائدہ پہنچے گا۔