|

وقتِ اشاعت :   September 27 – 2022

توہین الیکشن کمیشن ( Election Commission of Pakistan ) اور چیف الیکشن کمشنر کیس میں الیکشن کمیشن آف پاکستان (اسلام آباد آفس ) میں عمران خان، فواد چوہدری اور اسد عمر کے خلاف کیس کی سماعت آج بروز منگل 27 ستمبر کو ہو رہی ہے۔

الیکشن کمیشن کی جانب سے سابق وزیراعظم اور پاکستان تحریک انصاف ( پی ٹی آئی ) کے چیئرمین عمران خان، پارٹی رہنما فواد چوہدری اور اسد عمر کو آج ذاتی حیثیت میں طلب کر رکھا ہے۔

الیکشن کمیشن کو عمران خان کا جواب مقررہ وقت پر موصول نہیں ہوا تھا، الیکشن کمیشن نے فواد چوہدری اور اسد عمر کے جواب کو غیر تسلی بخش قرار دیا تھا۔

پی ٹی آئی چیئرمین عمران خان ( Imran Khan ) اور فواد چوہدری کے خلاف دو، دو اور اسد عمر کے خلاف ایک کیس ہے۔ فواد چوہدری اور اسد عمر نے جواب میں کہا تھا کیس الیکشن کمیشن کے دائرہ اختیار سے باہر ہے، جواب میں کہا گیا تھا نوٹس نا قابل سماعت اور آئین سے متصادم ہے۔

پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے چیئرمین اور سابق وزیراعظم عمران خان نے توہین الیکشن کمیشن کیس میں جواب جمع کراتے ہوئے الیکشن کمیشن کے دائرہ اختیار کو چیلنج کیا تھا، تاہم الیکشن کمیشن نے ان کے جواب کو غیر تسلی بخش قرار دیا تھا۔

پاکستان تحریک انصاف کے چیئرمین عمران خان اور فواد چوہدری نے اپنی درخواستوں میں کہا تھا کہ شوکاز نوٹس آئین کی شق کے منافی ہے، الیکشن کمیشن کے پاس توہین عدالت پر کسی شخص کو سزا دینے کا اختیار نہیں ہے، سزا دینے کے اختیارات صرف اعلیٰ عدالتوں کے پاس ہیں، ماتحت قانون سازی کے ذریعے ایسے آئینی اختیارات الیکشن کمیشن کو نہیں دیے جا سکتے۔

عمران خان اور فواد چوہدری نے مؤقف اختیار کیا تھا کہ یہ ایک عدالتی عمل ہے، آئین کے مطابق الیکشن کمیشن صرف انتخابات کرانے کا ذمہ دار ہے۔

انہوں نے مزید کہا کہ 2017 کے ایکٹ کے مطابق الیکشن کمیشن کے پاس عدالت یا ٹریبونل کے طور پر کام کرنے کا دائرہ اختیار نہیں ہے، ایکٹ کے مطابق ہائی کورٹ کے تحت کسی بھی شخص کو توہین عدالت کے جرم میں سزا یا نوٹس جاری کیا جا سکتا ہے۔

انہوں نے مزید کہا کہ 2017 ایکٹ کا سیکشن 10 آئین کے دائرہ اختیار میں نہیں آتا، لہٰذا توہین عدالت ایکٹ کی دفعات کے تحت ایسے نوٹس جاری نہیں کیے جا سکتے۔