|

وقتِ اشاعت :   December 21 – 2022

ملک میں ایک طرف سیاسی ہلچل جاری ہے تو دوسری جانب بہت سارے مسائل پس پشت چلے جارہے ہیں جن کابراہ راست تعلق عوام سے ہے یقینا سیاسی بحران سے بھی ملک میں انتشار پیدا ہوتا ہے تو اس کا خمیازہ بھی عوام کو ہی بھگتنا پڑتا ہے۔

مگر اس وقت شدید سردی کے موسم میں سیاسی ماحول گرم ہے وفاق،پنجاب اور کے پی حکومت آمنے سامنے ہیں سب کی توجہ اسی پر مرکوز ہے کہ آئندہ کیا ہونے والا ہے،دونوں صوبوں میں نئی حکومت بنے گی یا نہیں؟ بہرحال اس وقت سیاسی توڑ جوڑ بھی جاری ہے تو دوسری جانب پی ٹی آئی اور ق لیگ دونوں ایک دوسرے کو یہ باورکرارہے ہیں کہ ہم ساتھ ہیں فیصلہ کیا ہوگا یہ کہنا قبل ازوقت ہے مگر سیاسی صورتحال انتہائی دلچسپ موڑ اختیار کرتی جارہی ہے۔ لیکن اس تمام تر سیاسی صورتحال میں سیلاب متاثرین کی جانب سے توجہ ہٹ گئی ہے کہ وہ اس وقت کس طرح اپنی زندگی گزار رہے ہیں، کھلے آسمان تلے بے ۔

سروسامانی کی حالت میں پڑے ہیں،بیماری کا شکار ہیں، ادویات دستیاب نہیں ہیں ان کے لیے وفاقی اور صوبائی سطح پر کیاہورہا ہے یہ رپورٹ بھی نہیں ہورہی مگر مقامی سطح پر سیلاب متاثرین کے متعلق خبریں آرہی ہیں جس میں متاثرین گلے شکوے کررہے ہیں کہ شدیدسردی میں وہ تمام تر سہولیات سے محروم ہیں جس کے باعث ان کی زندگی مزیداجیرن ہوکر رہ گئی ہے۔

خواتین،بچے اور بزرگ اس شدیدسرد موسم میں زیادہ متاثر ہورہے ہیں جن کے لیے بروقت اقدامات اٹھانا ناگزیر ہے۔ بہرحال وزیراعظم میاں محمد شہباز شریف نے ایک بار پھر یقین دہانی کرائی ہے کہ سیلاب متاثرین کی بحالی کو یقینی بنایاجائے گا۔ گزشتہ روز وزیر اعظم شہباز شریف نے کہا کہ سیلاب متاثرین کے آباد ہونے تک چین سے نہیں بیٹھیں گے۔

توشہ خانہ تحائف کے پیسے عوام پر خرچ ہوتے تو خراج تحسین پیش کرتا۔وزیر اعظم شہباز شریف نے سندھ کے ضلع خیرپور میں سیلاب متاثرین سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ سیلاب کے باعث جو تباہی ہوئی وہ ناقابل بیان ہے اور سیلاب کے باعث لاکھوں لوگ بے گھر ہوئے۔انہوں نے کہا کہ سیلاب کے باعث سندھ کے علاقے سب سے زیادہ متاثر ہوئے اور قدرتی آفت میں دوست ممالک نے بھی ہماری بھرپور مدد کی۔ لاکھوں ایکڑ زمین زیرآب آئی اور فصلیں تباہ ہو گئیں۔شہباز شریف نے کہا کہ صوبائی حکومتوں نے سیلاب متاثرین کی بحالی کے لیے دن رات کام کیا جبکہ بینظیر انکم سپورٹ پروگرام کے ذریعے 70 ارب روپے متاثرین میں تقسیم کیے گئے لیکن آج بھی 2 کروڑ سیلاب متاثرین امداد کے منتظر ہیں۔انہوں نے کہا کہ پچھلی حکومت سے ہمیں مسائل ورثے میں ملے اور سابقہ حکومت میں دوست ممالک سے اربوں روپے کے تحفے ملے لیکن تحفے میں ملنے والی خانہ کعبہ ماڈل کی گھڑی بھی بیچ دی گئی۔ خاتون اول کو اربوں روپے کے تحفے ملے جو بیچ دیئے گئے۔توشہ خانہ تحفوں سے متعلق مزید بات کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ دوست ممالک نے تحائف گزشتہ وزیر اعظم کو نہیں بلکہ پاکستانی عوام کو دیئے تھے ۔

اور بیچنے والے تحائف کے پیسے اگر آپ پر خرچ ہوتے تو خراج تحسین پیش کرتا۔وزیر اعظم نے کہا کہ جب تک متاثرین اپنے گھروں میں آباد نہیں ہوتے ہم چین سے نہیں بیٹھیں گے۔امید کرتے ہیں کہ وفاقی حکومت تمام تر وسائل کوبروئے کار لاتے ہوئے سیلاب متاثرین کو ان مشکل حالات میں تنہا نہیں چھوڑے گی، سیاست اپنی جگہ مگر انسانی جانوں کو بچانا حکومت کی اولین ترجیح ہونی چاہئے،عالمی اور مقامی سطح پر جو بھی فنڈز ملے ہیں انہیں سیلاب متاثرین پر لگائے جائیں تاکہ وہ اس شدید ٹھنڈ میں دیگر مسائل سے دوچار نہ ہوں۔

One Response to “سیاسی ہلچل، سیلاب متاثرین کی دادرسی کون کرے گا؟”

  1. Lavern Tibbs

    Good job on the new site! Now go ahead and submit it to our free directory here bit.ly/submit_site_23EGTc7oZMux

Comments are closed.