|

وقتِ اشاعت :   May 11 – 2023

وفاقی وزیر اطلاعات مریم اورنگزیب نے پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے چیئرمین عمران خان کی گرفتاری کے حوالے سے سپریم کورٹ میں سماعت پر ردعمل دیتے ہوئے کہا ہے کہ جب عدالتوں کو مجرموں، دہشت گردوں اور مسلح جتھوں کی پناہ گاہیں بنا دی جائیں تو مجرم عدالت کے احاطے سے گرفتار ہوگا۔

اسلام آباد میں میڈیا بریفنگ میں وزیراطلاعات مریم اورنگزیب نے کہا کہ ملک کا ایک مجرم جس نے قومی خزانے سے 60 ارب کی چوری کی ہے، اس پر الزام ہے، اسلام آباد ہائی کورٹ کے احکامات کے مطابق قانونی طریقے سے نیب نے اس کو گرفتار کیا ہے، اس کے بعد احتساب کی عدالت نے بھی قانونی قرار دیا۔

انہوں نے کہا کہ ’تاریخ میں پہلی دفعہ نیب کا عدالتی جسمانی ریمانڈ پر 48 گھنٹے کے اندر ایک مجرم، ایک دہشت گرد، مسلح جتھوں کے گینگسٹر کو ریلیف دینے کا سپریم کورٹ کا جو تاثر ہے وہ ایک دہشت گرد کی پشت پناہی ہے‘۔

وزیراطلاعات کا کہنا تھا کہ ’تاریخ کا پہلا تیز ترین جسمانی ریمانڈ آپ کو یاد ہوگا کہ اس ملک کے ہی تین دفعہ کے منتخب وزیراعطم نواز شریف، مریم نواز، صدر آصف علی زرداری اور اس ملک کا وزیراعظم شاہد خاقان عباسی، رانا ثنااللہ پر 15 کلو ہیروئن اور چاردیواری میں گھس کر ان کی بہنوں بیٹیوں اور لوگوں کے گھروں پر حملہ آور ہوتے تھے۔

انہوں نے کہا کہ اس کے بعد سلمان شہباز، حمزہ شہباز، مفتاح اسمٰعیل، سعد رفیق، سلمان رفیق اور تمام فہرستیں ہیں، لوگوں کی بیٹیوں کو گھسیٹ کر جیلوں میں ڈالا جاتا تھا، لوگوں کے گھروں پر ریڈ ہوتے تھے اور یہ اس وقت ہوتے تھے جب نمیب کی پیشیاں بھگت رہے ہوتے تھے۔

مریم اورنگزیب نے بتایا کہ ’اس وقت نہ کوئی کھڑکی بجتی ہے اور نہ کوئی دروازہ بجتا ہے اور اس وقت عدالت کی بے توقیری ہوتی ہے، جس وقت کے گرفتار کرکے جاؤ تو نوکری نہیں بچتی، یہ کیوں اتنی مجبوری اور محبت ہے‘۔

ان کا کہنا تھا کہ ’اگر عدالتیں، انصاف اور ملک کا قانون دہشت گردوں اور مسلح جتھوں کی جنہوں نے میرے ملک کو جلایا ہے، ان کی پشت پناہی ہوگی اور حوصلہ افزائی ہوگی تو تمام لوگ اس ریلیف کے مستحق ہوں گے‘۔

مریم اورنگزیب نے کہا کہ ’مجھے یہ بتائیں کہ جس نے ریاست کی خاطر بندوق اٹھاتے ہیں، جو سرحدوں اور عوام کی حفاظت کی خاطر بندوق اٹھاتے ہیں، جو شہید ہوتے ہیں، جو غازی بنتے ہیں، ان کی بے توقیری کا انصاف کون دے گا، ان کی یادگاروں کو جلایا گیا‘۔

انہوں نے کہا کہ ’جناح ہاؤس جو اب کور کمانڈر ہاؤس ہے، اندر ان کے بچوں کے ہوتے ہوئے ان کا گھر جلایا گیا، مریضوں کا نکال کر ایمبولینسز جلائیں گئی، اسکول، میٹرو اور دیگر عوامی مقامات جلائے گئے‘۔

ان کا کہنا تھا کہ ’اگر 25 مئی کو اس دہشت گرد کو سزا مل جاتی تو آج میرا ملک جل نہ رہا ہوتا، جس شخص نے ان مسلح جتھوں کو لانچ کیا، جو اس کی قیادت کر رہا ہے وہ دہشت گرد، اگر اس مجرم کو انصاف کو ملے گا تو پھر ان پاکستان کے عوام اور پولیس کے اہلکاروں کو جو حفاظت کی خاطر جاں بحق ہوتے ہیں، ان فوجی افسران کو جو ریاست، ملک، سرحدوں اور عوام کی خاطر بندوق اٹھاتے ہیں اس کے خلاف جو آج بندوق اٹھا کر کھڑا ہے، اگر اس کو ریلیف ملے گا تو یہ ملک صرف جلے گا اور کچھ نہیں‘۔

مریم اورنگزیب نے کہا کہ ’آپ نے وہ فوٹیجز دیکھی ہوں گی چیف جسٹس صاحب، جس میں لوگوں کے گھر جل رہے ہیں، ایمبولینسز، ہسپتال، ریڈیو پاکستان جل رہا ہے، تو پھر بتائیں کل کو ججوں کے گھروں میں گھس کر کوئی شخص آگ لگائے گا، میں پیش گوئی کر رہی ہوں‘۔

انہوں نے کہا کہ ’آپ اس کے خلاف فیصلہ کریں، کسی کا گھر نہیں بچے گا، سیاست دانوں کے گھر، رانا ثنااللہ کا گھر جلایا گیا، آپ نے نوٹس کیوں نہیں لیا، وہ اس ملک کا شہری نہیں ہے، وہ کور کمانڈر اور پولیس اہلکار اس ملک کا شہری نہیں ہے، جو ایمبولینس جلی ہے وہ اس ملک کی نہیں ہے‘۔

ان کا کہنا تھا کہ ’کیا آپ کی تصویر پر جوتیاں برسانے والا، اس ملک کو جلانے والا، ریاست پر حملہ آور دہشت گرد، مسلح جتھے، کس بات پر کرپشن کے کیس پر 60 ارب کا جواب دینا ہے، جو پیسہ سپریم کورٹ کے اکاؤنٹ میں آیا ہے، جواب کیوں نہیں دیتے‘۔

انہوں نے کہا کہ ’اگر آپ عدالتوں کو مجرموں، دہشت گردوں اور مسلح جتھوں کی پناہ گاہ بنائیں گے تو وہ مجرم عدالتوں کے احاطے سے ہی گرفتار ہوں گے‘۔

وفاقی وزیر نے کہا کہ ’جب پولیس آپ کا وارنٹ لے کر زمان پارک گئی تھی تو پولیس کے سر پھاڑے تھے، آپ نے کیوں نوٹس نہیں لیا، اس لاڈلے کو سزا کیوں نہیں دی‘۔

وفاقی وزیر اطلاعات مریم اورنگزیب نے پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے چیئرمین عمران خان کی گرفتاری کے بعد کی صورت حال پر میڈیا سے بات کرتے ہوئے کہا کہ وہ ملک، ریاست، حساس اداروں کے املاک، عمارتوں، مساجد، ہسپتالوں اور اسکولوں پر حملہ آور ہیں اور 3 دنوں سے ایک مجرم، جس نے قومی خزانے سے 60 ارب روپے کی چوری کا الزام ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ عمران خان کو القادر ٹرسٹ میں کرپشن کیس پر نیب نے تفتیش کے لیے گرفتار کیا ہے، گرفتاری کے بعد ملک کے اندر دہشت گردی اور ملک دشمنی کا ماحول بنایا گیا، چند سو جتھوں کے ساتھ مل کر سوچی سمجھی منصوبہ بندی کے تحت ان جگہوں پر ان جتھوں کو بھیج دیا گیا اور جس وقت گرفتاری کی خبر آئی اس وقت ان کو لانچ کیا گیا اور اس کی منصوبہ بندی سب نے دیکھی ہیں۔

مریم اورنگزیب نے بتایا کہ سب نے سنا کہ پی ٹی آئی کی قیادت کس طرح کشیدگی کو ہوا دی اور پی ٹی آئی کی قیادت نے عمران خان کے حکم پر حملہ آور ہونے کے احکامات جاری کیے اور نگرانی کی جا رہی تھی کہ جن 2 سے 6 جگہوں پر ان جتھوں کو پہنچایا گیا تھا وہاں سے کس طرح کا ردعمل آرہا ہے، کتنے لوگ پہنچے ہیں اور کس طرح حملہ کرنا ہے، وہ سب ان آڈیوز میں سنی گئیں۔