|

وقتِ اشاعت :   May 13 – 2023

 لاہور: پنجاب حکومت نے چیئرمین پی ٹی آئی عمران خان کی گرفتاری کے بعد ہونے والی ہنگامہ آرائیوں پر جے آئی ٹی بنانے کا فیصلہ کرلیا۔

نگراں وزیراعلیٰ پنجاب محسن نقوی کی پنجاب سیف سٹیز اتھارٹی کے ہیڈ آفس آمد کے موقع پر صوبے میں امن و امان کی صورت حال پر جائزہ اجلاس منعقد ہوا، جس میں گزشتہ دنوں کے دوران جناح ہاؤس،عسکری و سول تنصیبات میں تھوڑ پھوڑ اورجلاؤ گھیراؤ کے افسوسناک واقعات کی تحقیقات کے لیے جوائنٹ انوسٹی گیشن ٹیم بنانے کا فیصلہ کیا گیا۔

جے آئی ٹی ہنگامہ آرائیوں کے حالیہ واقعات کی تحقیقات کر کے جامع رپورٹ حکومت کو پیش کرے گی۔ اس سلسلے میں تمام شرپسندوں کو قانون کی گرفت میں لانے کے لیے کارروائیاں مزید تیز کرنے کا حکم دے دیا گیا ہے جب کہ تھوڑ پھوڑ والے تمام مقامات کی جیو فینسنگ کرائی جائے گی۔

 

نگراں وزیراعلیٰ پنجاب نے اس موقع پر کہا کہ شرپسندوں کے خلاف تمام کیس انسدادہشت گردی کی عدالت میں چلائے جائیں گے۔ انہوں نے محکمہ پبلک پراسیکیوشن  کو تمام کیسز کا فوری ٹرائل یقینی بنانے کی ہدایت  کرتے ہوئے کہا کہ کسی گناہ گار کو چھوڑیں گے نہیں اوربے گناہ کوپکڑیں گے نہیں۔شواہد اورثبوتوں کے ساتھ ہر  شرپسند کو قانون کے کٹہرے میں لایا جائے گا۔

انہوں نے کہا کہ  جناح ہاؤس، عسکری،  سول و نجی املاک پر حملے کرنے والے عناصر عبرت ناک سزا سے نہیں بچ پائیں گے۔ شرپسندوں کے خلاف زیرو ٹالرنس پالیسی اپنائی ہے۔ ان شا اللہ 15مئی کو تعلیمی ادارے کھول دیے جائیں گے۔ صورتحال میں بہتری آرہی ہے،عوام کے جان ومال کے تحفظ کو یقینی بنائیں گے۔ متعلقہ ادارے امن وامان کی صورتحال کو برقرار رکھنے کے لیے بہترین کوآرڈینیشن جاری رکھیں۔

نگراں وزیراعلیٰ نے کہا کہ  شرپسند عناصر کے مذموم عزائم کو ناکام بنانے کے لیے پوری فورس الرٹ ہے۔ اس موقع پر انسپکٹرجنرل پولیس ڈاکٹر عثمان انور نے صوبے میں امن وامان کی صورتحال او رشرپسندوں کے خلاف کارروائیوں کے حوالے سے اجلاس کو بریفنگ دی۔

صوبائی وزیر اطلاعات عامر میر، چیف سیکرٹری،انسپکٹر جنرل پولیس، ایڈیشنل چیف سیکرٹری،ایڈیشنل چیف سیکرٹری داخلہ،ایڈیشنل آئی جی اسپیشل برانچ، سی سی پی او لاہور،ایڈیشنل آئی جی سی ٹی ڈی، سیکرٹری قانون، سیکرٹری پبلک پراسیکیوشن، ایم ڈی پنجاب سیف سٹیز اتھارٹی،کمشنر لاہورڈویژن، ڈپٹی کمشنر اور متعلقہ حکام  بھی اجلاس میں موجود تھے۔ علاوہ ازیں تمام ڈویژنل کمشنرز او رآرپی اوز ویڈیولنک کے ذریعے اجلاس میں شریک ہوئے۔