|

وقتِ اشاعت :   May 15 – 2023

کوئٹہ : رہبر جمعیت مولانا محمد خان شیرانی نے کہاہے کہ خارجہ پالیسی کے حوالے سے عمران خان کے اس بیانئے سے اتفاق ہے کہ غلامی قبول نہیں البتہ بے جا مخاصمت بھی کسی کے ساتھ نہیں جنگ نہ خود کریں گے نہ ہی دوسروں کی جنگ میں آلہ کار بنیں گے جبکہ پی ڈی ایم کا موقف یہ ہے کہ ہم امریکہ کے وینٹی لیٹر پر ہیں یعنی ہماری موت و حیات کا مالک امریکہ ہے اور یہ کہ آئی ایم ایف کے بغیر ہم چھینک بھی نہیں مار سکتے سرکاری اثاثوں اور نجی املاک کو نقصان پہنچانا قطعا جائز نہیں حکومت نو مئی کو پیش آنے والے واقعات کے حوالے سے عمران خان کی جانب سے آزادانہ تحقیقات کی پیشکش کو قبول کرے انہوں نے کہا کہ موجودہ انتشار کی ابتدا اس وقت ہوئی جب سپریم کورٹ نے قومی اسمبلی کے اسپیکر کی رولنگ کالعدم قرار دے دیا۔

جو لوگ آئین سے واقف ہیں وہ جانتے ہیں کہ اسمبلی میں کی گئی ایک عام تقریر تک بھی چیلنج نہیں کی جاسکتی چہ جائیکہ ہائوس کے نگران اسپیکر کے رولنگ کو کالعدم قرار دیا جائے ملک میں جاری خلفشار کے خاتمے کا واحد حل نئے شفاف الیکشن کا انعقاد ہے انہوں نے کہا کہ وہ لیڈر دین اور ملک و قوم کی کیا خدمت کریں گے جن کے بارے میں خود ان کے موقع پر موجود سنئیر ساتھی کا یہ انکشاف سامنے آتا ہے کہ انہیں ننگی گالیاں سنائی گئی اور وہ سر نیچھے کرکے سنتے رہیں یا جن کے بارے میں یہ کہا گیا ہے کہ وہ گاڑی کی ڈگی میں بیٹھ کر حاضری لگواتے ہیں انہوں نے کہا کہ پاکستان میں پہلے بھی سیاست خدمت اور عبادت کی نیت سے نہیں بلکہ سیاست بغرض تجارت تھی۔

لیکن 1989ء میں جب سوویت یونین کی تحلیل کی وجہ سے دنیا دو قطبی سے ایک محوری ہوگئی اور کمیونزم کی سیاسی شکست کے بعد مغرب کے مادی سیاست کا کوئی نظریاتی حریف باقی نہیں رہا اور یوں باقاعدہ طور پر افکار نظریات اور دلائل کی سیاست کی فاتحہ پڑھ لی گئی جے یو آئی کے اندر موجودہ بحران کا سبب بھی یہی ہے کہ ہم سیاست کو انبیا کرام کی سنت اور اپنے آپ کیلئے عبادت سمجھتے ہیں جبکہ ہمارے دوسرے دوستوں کا موقف یہ ہے کہ سیاست کی غرض محض تجارت ہو انہوں نے کہا کہ نظریاتی سیاست کے خاتمے کے بعد سیاسی زعما نے اپنی جماعتوں اور اس کے ارکان کے اوپر وراثتی ملکیت کے حق کا دعوی کر دیا کیونکہ وہ سمجھتے ہیں کہ سیاسی میدان کی تجارت کا سرمایہ جماعت اور اس کے ارکان ہیں اگر ہم وراثت کے طور پر اس کے مالک بن جائیں گے تو سرمایہ ہمارے ہاتھ میں رہے گا جبکہ پارٹیوں کے اندر حقیقی جمہوریت کی صورت میں یہ سرمایہ ہمارے ہاتھ سے نکل بھی سکتاہے۔