وزیر اعظم شہباز شریف نے پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے چیئرمین اور سابق وزیراعظم عمران خان کو کرپشن کیسز میں شامل تفتیش ہو کر بات ختم کرنے کا مشورہ دے دیا۔
سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹویٹر پر چیئرمین تحریک انصاف عمران خان نے لکھا کہ چنانچہ اب لندن پلان تو کھل کر سامنے آچکا ہے۔ میں قید میں تھا تو تشدد کی آڑ میں یہ خود ہی جج، جیوری اور جلاد بن بیٹھے ہیں! منصوبہ اب یہ ہے کہ بشریٰ بیگم کو زندان میں ڈال کر مجھے اذیّت پہنچائیں اور بغاوت کے کسی قانون کی آڑ لیکر مجھے آئندہ دس برس کیلئےقیدکر دیں۔
انہوں نے لکھا کہ اس کے بعد تحریک انصاف کی بچی کھُچی قیادت اور کارکنان کو بھی پوری طرح جکڑ لیں گے۔’ اور آخر میں پاکستان کی سب سے بڑی اور وفاقی جماعت پر پابندی لگا دیں گے۔(جیسے انہوں نے مشرقی پاکستان میں عوامی لیگ پر لگائی)۔
اپنی بات کو جاری رکھتے ہوئے سابق وزیراعظم نے لکھا کہ یہ یقینی بنانے کیلئے کہ عوام کی جانب سے کوئی ردّعمل نہ آئے، انہوں نے دو کام کئے ہیں۔ محض تحریک انصاف کے کارکنان ہی کو خوفزدہ نہیں کیا جارہا بلکہ عام شہریوں کے دلوں میں بھی خوف بٹھایا جارہا ہے۔
عمران خان نے لکھا کہ میڈیا پر پوری طرح قابو پایا جا چکا ہے اور بزورِ جبر اس کی آواز دبائی جاچکی ہے۔ کل پھر یہ انٹرنیٹ سروسز معطل کردیں گے اور سوشل میڈیا، جو پہلے ہی جزوی طور پر چل رہا ہے, کو پوری طرح بند کردیں گے۔
انہوں نے کہا کہ اس دوران،جبکہ میں آپ سے مخاطب ہوں،گھروں کی حرمت پامال کی جارہی ہے اور پولیس نہایت بے شرمی سے گھر کی چار دیواری میں موجود خواتین سے بدتمیزی وبدسلوکی میں مصروف ہے۔ آج سے پہلے اس ملک میں چادر و چاردیواری کا تقدس کبھی یوں پامال نہ ہوا جیسا کہ یہ مجرم کر رہے ہیں۔ یہ لوگوں کے دلوں میں اتنا خوف بٹھانا چاہتے ہیں کہ جب یہ مجھے گرفتار کرنے آئیں تو لوگ باہر نہ نکلیں۔
عمران خان نے کہا کہ سپریم کورٹ کے باہر فضل الرحمٰن والے تماشے کا واحد مقصد بھی چیف جسٹس آف پاکستان جسٹس عمر عطاء بندیال کو مرعوب کرنا ہے تاکہ وہ آئینِ پاکستان کےمطابق کوئی فیصلہ صادر کرنے سے باز رہیں۔ پاکستان پہلے ہی 1997 میں نون لیگی غنڈوں کو نہایت ڈھٹائی سے سپریم کورٹ پر عملاً حملہ آور ہوتے دیکھ چکا ہے جس کے نتیجے میں ایک نہایت محترم چیف جسٹس سجاد علی شاہ کو ہٹایا گیا۔
اس ٹویٹ کو ری ٹویٹ کرتے ہوئے وزیراعظم شہباز شریف نے لکھا کہ اِدھر اُدھر کی من گھڑت باتیں چھوڑیں۔ شامل تفتیش ہوں اور اپنی کرپشن کا حساب دیں۔ بات ختم!