|

وقتِ اشاعت :   May 25 – 2023

کوئٹہ: بلوچستان پروفیسرز اینڈ لیکچررز ایسوسی ایشن کے مرکزی بیان میں سیکریٹری کالجز کی طرف سے بار بار مرد و خواتین معزز کالج اساتذہ کی مختلف گریڈز میں ترقیوں کے کیسز کو التوا میں ڈالنے کو بلوچستان دشمنی سے تعبیر کرتے ہوئے اس پر شدید تحفظات کا اظہار کیا ۔

 ایک استاد سروس کے دوران کم سے کم دو بار اور بہت ہی کم تین بار اگلے گریڈز میں ترقی سے بہرہ مند ہوتا ہے۔ سیکرٹری کالجز کے پروفیسرز دشمن رویے کی وجہ سے مختلف گریڈوں کے اس وقت سینکڑوں کالج اساتذہ سخت مایوس ہیں کہ ایک شخص کے غیر پیشہ ورانہ تاخیری اور شرمناک حربوں کی وجہ سے اگلے گریڈز میں متوقع ترقیوں سے محروم کردیے گئے ہیں ۔

پروفیسر برادری کی واحد نمائندہ اور فلاح و بہبود کی ذمہ دار تنظیم بی پی ایل اے کے مذمتی بیان میں کہا گیا ہے کہ سینکڑوں خاندانوں کے معاشی قتل عام کرنے والا شخص کے غیر پیشہ ورانہ اور بد دیانتی پر مبنی رویے کو کسی بھی طور صحت مند ذہن اور مثبت ارادوں کا مالک ہرگز قرار نہیں دیا جاسکتا ہے جو اپنے ماتحت کالج اساتذہ کو اپنی دانست میں دشمن سمجھتے ہوئے بغض و عناد میں پروموشن کیسز کو پروموشن بورڈ میں بھیجنے کی بجائے اپنی ساری توانائی مسلسل سوشل میڈیا پلیٹ فارم کا استعمال کرکے پروفیسرز کی تذلیل اور غیر منطقی انتقامی تبادلوں سے اپنا قد بڑھانے پر تلا ہوا ہے۔

بلوچستان پروفیسرز اینڈ لیکچررز ایسوسی ایشن کے جنرل سیکرٹری پروفیسر رازق الفت کاکڑ نے بار بار پروموشن کسیز کو بورڈ میں نہ بھیجنے پر ذمہ داروں بالخصوص سیکرٹری کالجز کا محکمانہ رولز کی روشنی میں مواخذہ کیا جائے اور بلوچستان کے معزز مرد و خواتین کالج اساتذہ کی زندگیوں سے اس طرح سے کھیلنے پر جہاں ان کا پورا خاندان متاثر ہورہا ہو بازپرس کی جائے کہ کیوں کر ایک اہم عہدے پر رہتے ہوئے سیکریٹری کالجز غلط اقدامات اٹھانے پر بضد ہے۔ بلوچستان پروفیسرز اینڈ لیکچررز ایسوسی ایشن کے مذمتی بیان میں وزیر اعلی بلوچستان میر عبدالقدوس بزنجو، چیف جسٹس بلوچستان ہائی کورٹ، صوبائی محتسب اعلی، وزیر تعلیم میر نصیب اللہ مری، چیف سیکرٹری بلوچستان سمیت تمام ارباب اقتدار اور انسانی و سماجی حقوق کے اداروں سے اپیل کرتے ہوئے کہا کہ سیکرٹری کالجز جو خود سرکاری نوکر ہے۔

اور کالج اساتذہ اس کے ذاتی غلام نہیں بلکہ وہ بھی سرکاری ملازم ہیں۔ سیکرٹری کالجز کے پروفیسرز دشمن اور غیر پیشہ ورانہ رویے کا نوٹس لیں۔تاکہ کوئی اور پروفیسر محترم پروفیسر نصیر احمد اور محترم پروفیسر حمید اللہ کی سیکریٹری کالجز کی پروفیسر ز دشمنی کا شکار ہو کر سروس سے ریٹائر ڈ نہ ہوں۔ مرکزی بیان میں اس عزم کا اعادہ کیا ہے کہ انتقامی کارروائیوں کو کسی بھی طور برداشت نہیں کیا جائے گا جس کا عملی ثبوت تمام تر سازشوں اور ہتھکنڈوں سے دبا ڈالنے کا بلوچستان بھر کے کالج اساتذہ نے ڈٹ کر مقابلہ کیا ہے۔

جنرل سیکرٹری پروفیسر رازق الفت کاکڑ نے کہا کہ ریگولر پروموشن کے ساتھ ٹائم اسکیل پروموشن سمیت سو سے زائد مختلف گریڈز کے ڈائریکٹ پوسٹوں کو مشتہر نہ کرنے سے بھی اس سے ایک شخص کی نااہلی اور ذہنی حالت کا بخوبی اندازہ کیا جاسکتا ہے۔

جس پر حکام بالا کی خاموشی معنی خیز ہے۔ پروفیسر رازق الفت کاکڑ نے کہا ایک شخص کی ضد اور انا کی وجہ سے بلوچستان کا پورا تعلیمی نظام دا پر لگادیاگیا ہے جس سے نہ صرف اساتذہ بلکہ بلوچستان جیسے حساس صوبے کے نوجوان بھی شدید متاثر ہوچکے ہیں جس کے اثرات مستقبل میں کسی کے بھی حق میں اچھے ثابت نہیں ہوسکتے ہیں۔