|

وقتِ اشاعت :   May 26 – 2023

کوئٹہ: سپریم کورٹ بار ایسوسی ایشن کے سابق صدر امان اللہ کنرانی نے ایک بیان میں کہا ہے کہ چیف جسٹس پاکستان کا اپنے ہی معاملہ پر عدالتی انکوائری کمیشن کے نوٹیفکیشن کا معطل کرنا اپنے ہی مقدمے کا خود جج بن کر آئین و قانون و انصاف کو پامال کرناہے ۔

جو ججز کے آئین میں درج“حلف I will not allow my personal interest to influence my official conduct or my official decision”اور کوڈ آف کنڈکٹ کی خلاف ورزی ہے جس میں انھوں نے اپنی ساس کی مبینہ آڈیو لیک کے معاملے پر بنچ کی سربراہی کرکے جونئیر متنازعہ ججوں کے زرئیعے سینئر جج کے کمیشن کے نوٹیفکیشن کو معطل کردیا یہ آئین کے ساتھ سنگین مذاق اور غداری و آئین کے آرٹیکل 5 میں آئین سے وفاداری کے تقاضوں کے منافی ہے یوں چیف جسٹس پاکستان عمر عطا بندیال آئین کے تحت جج رہنے کے قابل نہیں رہے۔

اس لئے حکومت و پارلیمنٹ اپنے فیصلے کی روشنی میں فوری طور پر ان کے خلاف ریفرنس بھجوا کر سینئر ترین جج کو آئین کے آرٹیکل 209 کے تحت سپریم جوڈیشل کونسل کا فوری اجلاس بلاکر ان کے کنڈکٹ کو زیر بحث و انکوائری کے زرئیعے ان کے آئین شکنی کا نوٹس لیکر رپورٹ صدر مملکت کو کارواء کیلئے بھجوانے کی ھدایت جاری کرے تاکہ عدالتوں کے بارے میں لوگوں کے اعتماد کو ٹھیس نہ پہنچے کوء اور جج کبھی اپنے ہی معاملے کا جج و منصف نہ بن بیٹھے اس طرح کا فیصلہ رنجیت سنگھ کا تو ھوسکتا ہے۔

مگر ایک ایٹمی ملک کے عدالتی سربراہ کا نہیں ھوسکتا جو پہلے ریاست کے خلاف دھشت گردی کا سہولت کار بنا اب آئین کی دھجیاں ادھیڑ دیں جس سے قوم و وکلاء کو شدید مایوسی ھوء جس کی جتنی مذمت کی جائے کم ہے۔