|

وقتِ اشاعت :   May 26 – 2023

کوئٹہ:  عوامی نیشنل پارٹی کے مرکزی سیکر ٹری جنرل میاں افتخار حسین نے کہا ہے کہ ملک میں ابھی جمہوریت پختہ نہیں ہوئی پی ٹی آئی نے جن سے ادھار لیا تھا۔

وہ واپس لے رہے ہیں،کسی سیاسی جماعت پر پابندی کے حق میں نہیں پی ٹی آئی کو اپنی موت آپ مرنے دیا جائے،دہشتگردی کے خاتمے کیلئے نیشنل ایکشن پلان پر من وعن عملدرآمد کرکے ملک کو امن کا گہوارہ بناتے ہوئے معاشی سیاسی اور دیگر بحرانوں سے نکالنے کیلئے سب کو مل کر اپنا کرادار ادا کرنا ہوگا،۔

9 مئی کو عمران پراجیکٹ کو لانے والے بے نقاب ہوئے بحرانوں کے حل کیلئے پارٹی کی بلائی گئی آل پارٹیز کانفرنس میں پی ٹی آئی کے علاوہ تمام جماعتوں نے شرکت کی تھی۔یہ بات انہوں نے جمعہ کو کوئٹہ پریس کلب میں پریس کانفرنس کے دوران کیا،اس موقع پر پارٹی بلوچستان کے صدر پارلیمانی لیڈر اصغر خان اچکزئی مابت کاکا جما الدین رشتیا عبدالرشید ناصر سمیت دیگر بھی موجود تھی۔میاں افتخار نے کہا ہے کہ سیاسی جماعتوں کے اندر انتخابی عمل جمہوریت کو مستحکم کرتا ہے لیکن سیاسی جماعتوں میں جمہوریت کے فروغ اور عمل کا فقدان ہے اسی لئے جماعتیں اپنی پارٹی میں انتخابی عمل کو یقینی نہیں بناتی لیکن عوامی نیشنل پارٹی کے چار سال بعد پارٹی کے انٹرالیکشن ہوتے ہیں۔

اس لئے ہم اپنی جماعت میں اس جمہوری عمل کو یقینی بناتے ہے تاکہ ملک میں جمہوریت کی فکر اور جمہوری انداز میں الیکشن کو یقینی بنایا جائے پارٹی کی سینٹرل کمیٹی کے فیصلہ کے مطابق جماعت کے الیکشن کیلئے مرکزی اور صوبائی الیکشن کمیشن بنائے گئے ہے۔

بلوچستان میں بھی اس حوالہ سے الیکشن کمیشن بنادیا ہے جو پارٹی کی ممبر شپ اور تنظیم سازی کے بعد یونٹوں اس صوبے کے الیکشن کرائے جائیں گے تمام مراحل مکمل ہونے کے بعد جنوری 2024میں پارٹی کی مرکزی اور صوبائی قیادت منتخب ہوگی جو چار سال اپنی ذمہ داری نبھائے گی ان کا کہنا تھا کہ ہرنائی میں گذشتہ روز ہونے والا بم دھماکہ افسوسناک ہے۔

بارودی سرنگیں جہاں بھی بچھائی گئی ہیں ان کو صاف کیا جائے جو بھی بارودی سرنگ بچھاتے ہیں وہ قومی مجرم ہیں ہرنائی بم دھماکے کے ملزمان گرفتار کئے جائیں تا کہ لوگوں کی جانو ں سے کھیلنے والوں کا محاسبہ ہوسکے اس وقت ملک بحرانوں کا شکارہے سیاسی درجہ حرارت کو قابو کرنے کیلے ہماری جماعت نے آل پارٹیز کانفرس بلائی تھی جس میں تحریک انصاف نے شرکت کی حامی بھرنے کے بعد شرکت نہیں کی حالانکہ تمام سیاسی جماعتوں نے اس میں شرکت کی تھی اور ہماری کوشش تھی کہ تمام جماعتیں مل کر ملک کو سیاسی معاشی اور امن وامان سمیت دیگر بحرانوں سے نکالنے کیلئے ایک ایجنڈے پر اکٹھی ہوں لیکن ایسا نہ ہو ا کیونکہ تحریک انصاف سب کچھ کرنے کے بعد نزع کی حالت میں ہے ۔

اور ایسی حالت میں قبولیت نہیں ہوتی پارٹی کی آل پارٹیز کانفرنس میں امن سیاسی عدالتی اور معاشی بحرانوں کے حل کے لئے تجاویز تھیں ایک مخصوص سازش کے تحت پشتون او بلوچ بیلٹ کو بدامنی کا نشانہ بنایا گیا بلوچستان دہشتگردی سے زیادہ متاثر ہے ہماری پارٹی کو دہشتگری کا نشانہ بنایا گیا جب سب دہشتگردوں سے ڈر رہے تھے باچاخان کے پیرو کار ان کے سامنے ڈٹے ہوئے تھے اے پی ایس واقعے کے بعد20نکاتی نیشنل ایکشن پلان بنا بدقسمتی سے نیشنل ایکشن پلان کے ایجنڈے پر عمل درآمد نہیں ہوسکا بدامنی پیدا کرنے والوں کا محاسبہ کیوں نہیں ہوسکا۔

نیشنل ایکشن پلان پر عمل درآمد نہ ہوناایک سوالیہ نشان ہے ٹارگٹڈ آپریشن میں جن لوگوں کے نقصانات ہوئے اعلان کے باوجود ان کا ازالہ نہیں ہوا افغانستان میں نئی حکومت سے معاہدے کرکے 40 ہزار تربیت یافتہ دہشتگرد پاکستان لائے گئے ان سے جنرل فیض حمید کو معاہدہ کرنے کااختیار کس نے دیا تھا امن متاثر ہوا پی ٹی آئی دہشتگردی کی حامی رہی ہے عمران خان سو فیصد دھاندلی سے اسٹیبلشمنٹ کے تعاون سے اقتدار میں آئے تھے عمران پراجیکٹ سہولت کاروں کے ذریعے مسلط کیا گیا ۔

ہماری پارٹی نے عمران پراجیکٹ کو مسترد کرکے نئے ایکشن کا مطالبہ کیا تھا اپوزیشن نے عدم اعتماد کے ذریعے عمران خان کو فارغ کیا تو عمران نے سمجھا کہ وہ وزیر اعظم نہیں تو کوئی نہیں ہوسکتا عمران خان نے استعفوں کا ڈرامہ رچا کراپنی مرضی کا دوبارہ انتخاب چاہا اورعمران خان نے دو اسمبلیاں ختم کرکے ملک میں بحران کی ذمہ داری اپنے لانے والوں پر ڈال دی ہے امریکہ پر الزام تراشی کرکے یہ ملبہ بھی جنرل باجوہ پر ڈال دیا سیاسی بحران میں عدلیہ کو لایا گیا اور چیف جسٹس نے عمران کی محبت میں متنازعہ فیصلے کئے اور عدلیہ دو حصوں میں بٹ گئی عمران خان نے جو جرم نہیں کیا۔

اس سے بھی چیف جسٹس نے عمران خان کو بری الزمہ قرار دیتے ہوئے ضمانت دی معاشی بحران کے باعث آئی ایم ایف معاہدہ نہیں کررہا لاڈلاے نے آئی ایم ایف سے جو معاہدہ کیا تھا اس کو توڑا تمام سیاسی جماعتیں معاشی بحران کے خاتمے کیلے متحد ہوجائیں کیونکہ اس وقت امریکہ یہاں معاشی بحران کا حل نہیں چاہتا سی پیک کا پھر فعال ہونا امریکہ کو قبول نہیں چین نے ایران سعودی معاہدہ کرکے مثال قائم کی ہے امریکہ کا نمائندہ لاڈلے عمران خان کے لئے بول رہا ہے ۔

عمران کو ریڈ لائن کے طور پر متعارف کروایا گیا تھا9مئی کو عمران پراجیکٹ لانے والوں کا چہرہ بے نقاب ہوا قومی اثاثہ جات راکھ کا ڈھیر بنادئیے گئے۔

کوئٹہ لاہور کورکمانڈر ہاوس اور جی ایچ کیو پر حملے کئے گئے شہداء کی یادگاروں کی توڑ پھوڑ اور جلاؤ گھراؤ کیا گیا تحریک انصاف کی بغاوت ناکام ہوئی توانکی قوت کا شیرازہ بکھر چکا ہے عمران سیاسی بندہ نہ تھا صدارتی نظام لانے کی کوشس تھی جس میں ناکامی ہوئی ان کاکہنا تھا کہ ملک میں فوجی عدالت پہلے سے موجود ہیں جہاں پر آرمی ایکٹ کے تحت کیسز چلیں گے جبکہ سویلین کے کیس سول کورٹ میں چلیں گے اور فوجی اثاثوں کے کیس فوجی عدالتوں میں چلیں گے۔

ان کا کہنا تھا کہ چالیس سال تک اے این پی کو ٹارگٹ کیا گیا ہماری جماعت کسی سے خوف زدہ نہیں کیونکہ اے این پی کو عوامی حمایت قیام پاکستان کے قبل سے حاصل ہے تحریک انصاف اپنی باری پر اب برداشت کریں جن سے پی ٹی آئی نے ادھار لیا تھا وہ واپس لے رہے ہیں سیاسی لوگ ہیں کسی پر پابندی کے حق میں نہیں پی ٹی آئی کو اپنی موت آپ مرنے دیا جائے پاکستان میں جموریت پختہ نہیں ہوئی اس میں وقت لگے گا ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ انتخابات اپنے مقررہ وقت پر صاف اور شفاف طریقے سے عمل میں لائے جائے۔

عدلیہ اور پارلیمنٹ آئین کی بالادستی ہوں تمام اسٹیک ہولڈر مل کر ملک کو معاشی آئینی امن و امان اور عدالتی بحران سے نکالنے کیلئے اپنا کردار ادا کرے ہمارے ملک میں جمہوریت اتنی مضبوط نہیں ہوئی اس میں وقت لگے گا بحرانوں پر قابو پا کر ملک اور قوم کو مسائل کے گرداب سے نکالا جاسکتا ہے۔