|

وقتِ اشاعت :   May 26 – 2023

کوئٹہ:  گورنمنٹ ٹیچرز ایسوسی ایشن بلوچستان کے 22نکاتی ڈیمانڈ نوٹس پر عمل درآمدنہ ہونے کے خلاف جمعہ کو جی ٹی اے ضلع کوئٹہ کے زیر اہتمام ایک ریلی میونسپل کارپوریشن کے سبزہ زار سے نکالی گئی جو مختلف شاہراہوں سے ہوتی ہوئی پریس کلب کوئٹہ پہنچ کر جلسے کی شکل اختیار کرگئی اساتذہ نے بیوروکریسی کے خلاف بھر پور نعرہ بازی کی اور اپنے مطالبات پر فوری عمل درآمد کا مطالبہ کیاریلی کے شرکاء نے بینز اور پلے کارڈ اٹھارکھے تھے ۔

جن پر جونیئر کیڈرز اساتذہ اور ہیڈ ماسٹر،ہیڈمسٹریس کی غیر مشروط اپ گریڈیشن کا نوٹیفکیشن، جونیئر کیڈرز کے اساتذہ کرام کی پروموشن، مہنگائی کے تناسب سے تنخواہوں میں اضافہ، 2019ء کے بعد نئے بھرتی ہونے والے اساتذہ کرام کیلئے ٹائم سکیل کے خاتمہ کا نوٹیفکیشن، پر میچور انکریمنٹ کی کٹوتی کا خاتمہ و دیگر نعرے درج تھے ریلی کے شرکاء سے جی ٹی اے بی کے چیف آرگنائزر حاجی محمدیونس کاکڑ، صوبائی رہنما حاجی نواب خان، محمد صدیق مشوانی، محمد ابراہیم بادینی، طارق مگسی، مرتضیٰ محمد شہی، ضلع کوئٹہ کے صدر حاجی نظام الدین کاکڑ، جنرل سیکرٹری عظمت اللہ رئیسانی، چیئرمین حمید اللہ زڑسواند، آرگنائزر عبد الخالق بڑیچ و دیگر نے خطاب کیا۔

چیف آرگنائزر حاجی محمد یونس کاکڑ نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ جی ٹی اے بی کے جائز مطالبات جو عرصہ دراز سے التواء کا شکار ہیں اور ہر آنے والی حکومت نے ان جائز مطالبات سے پہلو تہی اور ٹال مٹول سے کام لیا مگر اس بار اساتذہ اپنے حقوق لے کر ہی دم لینگے۔ انہوں نے ارباب اختیار کو متنبہ کیا کہ اگر انتظامیہ یا آفیسر شاہی نے اساتذہ کرام کے ساتھ کسی بھی قسم کے ناروا اور تاخیری حرنے استعمال کرنے کی کوشش کی تو اس کے نتائج بھیانک ہونگے۔

انہوں نے کہا کہ جی ٹی اے بی نے ہمیشہ صبر سے کام لیا اور گفت و شنید کا راستہ اپنایا مگر ارباب اختیار نے شاید اسے ہماری کمزوری سمجھا۔ریلی سے جی ٹی اے ضلع کوئٹہ کے صدر حاجی نظام الدین کاکڑ نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ یہ امر انتہائی افسوسناک اور باعث تشویش ہے کہ آج کے اس ترقی یافتہ اور مہذب زمانے میں بھی اساتذہ اپنے حقوق کے حصول کیلئے سڑکوں پر نکلے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ضلع کوئٹہ کے غیور اساتذہ کرام کسی بھی قربانی سے دریغ نہیں کرینگے اور اس احتجاج میں ہر اول دستے کا کردار ادا کرینگے۔ ریلی سے خطاب کرتے ہوئے حاجی محمد صدیق مشوانی نے کہا کہ اس بار ہم کسی بھی یقین دہانی اور وعدہ فرد پر اپنا احتجاج ختم کرنے والے نہیں ہم نے بار ہا اپنے مطالبات بارے حکومت سے مذاکرات کیے مگر حکومت وقت کے کانوں پرجوں تک نہ رینگی۔محمد ابراہیم بادینی نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ ہم نہیں چاہتے کہ تعلیم و تعلم میں کسی قسم کا حرج آئے مگر بیوروکریسی نے ہمیں مسلسل نظر انداز کیا ۔

انہوں نے کہا کہ معاشرے کا سب سے اہم ترین طبقہ اساتذہ کرام سراپا احتجاج ہیں اگر ہمارے مطالبات تسلیم نہیں ہوئے تو 5جون کو دمادم مست قلندر ہو گا۔ عظمت اللہ رئیسانی نے خطاب کرتے ہوئے اساتذہ کرام کو یقنی دہانی کرائی کہ وہ اپنے صفوں میں اتحاد برقرار رکھیں۔

جی ٹی اے بی ان کو انکا حق دلواکر ہی دم لیگی۔ حمید اللہ زڑ سواند نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ ہم اپنے مطالبات سے کبھی بھی پیچھے نہیں ہٹنے والے ہم نہیں چاہتے کہ ہڑتالوں اور احتجاج کا راستہ اپنایا جائے مگر حکومت وقت اور ارباب اختیار نے ہمیں اس روش پر چلنے پر مجبور کر دیا۔ مقررین نے مطالبہ کیا کہ جونیئر کیڈرز اور ہیڈ ماسٹر،ہیڈ مسٹریس کی غیر مشروط اپ گریڈیشن کا نوٹیفکیشن فی الفور جاری کیا جائے،پری میچور انکریمنٹ کی کٹوتی کا خاتمہ، مہنگائی کے تناسب سے تنخواہوں میں خاطر خواہ اضافہ،جونیئر کیڈرز کے اساتذہ کرام کی پروموشن میں حائل رکاوٹیں فوری طور پر دور کر کے انہیں پرموٹ کیا جائے۔انہوں نے کہا کہ 2019 ء کے بعد نئے بھرتی ہونے والے اساتذہ کرام کیلئے ٹائم سکیل کے خاتمہ کا نوٹیفکیشن واپس لیا جائے۔

صوبہ بھر کے سکولوں کی Missing Postsکا مسئلہ حل کیا جائے۔انہوں نے کہا کہ بلوچستان بورڈ آف انٹرمیڈیٹ اینڈ سیکنڈری ایجوکیشن کوئٹہ کی مختلف برانچوں میں نئی تقرریوں میں کروڑوں کا کاروبار، حالیہ میٹرک اور ایف ایس سی امتحانات میں من پسند عملے کی تعیناتی اور طے شدہ مکروہ دھندے، فروخت شدہ سینٹرز میں بھاری نقد رقم کے عوض سینٹر چینج میں لاکھوں کی کمائی سمیت ری چیکنگ کی آڑ میں لاکھوں کے کاروبار کی صاف شفاف انکوائری کر کے ملوث افراد کو قرار واقعی سزا دی جائے۔