|

وقتِ اشاعت :   May 29 – 2023

کوئٹہ: بلوچستان ہائی کورٹ کے جسٹس محمد ہاشم خان کاکڑ اور جسٹس شوکت علی رخشانی پر مشتمل ڈویژنل بینچ نے چیف سیکرٹریز کی بعد از ریٹائرمنٹ مراعات کو خلاف قانون قرار دیتے ہوئے نوٹیفکیشن کالعدم قرار دے دیا۔ یہ فیصلہ ڈویژنل بینچ نے آئینی درخواست نمبر 390/2023 پرمحفوظ فیصلہ سناتے ہوئے دیا۔درخواست میں اعتراض اٹھایا تھا کہ چیف سیکرٹری کو صوبے میں فیڈرل گورنمنٹ تعینات کرتی ہے جو اپنی دو سال یا زیادہ سے زیادہ تین سال کی مدت گزارتے ہیں جس کے بعد ان کی تعیناتی دوبارہ فیڈرل گورنمنٹ یا دوسرے صوبے میں ہو جاتی ہے۔

صوبے میں چیف سیکرٹری سب سے بڑی انتظامی پوسٹ ہے۔ جس کا صوبے کے محکموں پر پورا کنٹرول ہوتا ہے۔ اور تمام مسٹرز حتی کہ وزیر اعلی بھی ان سے تعلقات بگاڑنا نہیں چاہتے۔ جس کا فائدہ اٹھاتے ہوئے وہ بعض اوقات ناجائز فائدہ بھی اٹھا لیتے ہیں۔

جس کی ایک مثال وہ نوٹیفیکیشن ہے جس کے تحت ہر ریٹائرڈ چیف سیکرٹری اور وفات کی صورت میں اس کی بیوہ کے لیے غیر قانونی مراعات منظور کی گئی۔ حکومت بلوچستان کے ایس اینڈ جی اے ڈی ڈیپارٹمنٹ نے لیٹر نمبر 13 – 25،(5(50/2019-1(S&GAD( مورخہ 20 نومبر 2020 (لف ہے( کے تحت ریٹائرڈ چیف سیکریٹریز اور ان کی وفات کی صورت میں بیوہ کے لیے ایک مراعاتی پیکیج جاری کیا ہے جس کے تحت ہر ریٹائرڈ چیف سیکرٹری کو ایک ممنوعہ اور دو غیر ممنوعہ بور کے گرمیس لائسنس ایشو کیے جائیں گے، 2 گورنمنٹ بلوچستان کے گیسٹ ہاوسزز، ریسٹ ہاوسز ، سرکٹ ہاوسزز اور بلوچستان ہاس کراچی ولاہور میں مفت رہائش 3( کوئٹہ اور اسلام آباد کے ائیر پورٹس پر پروٹوکول کے ساتھ پک اینڈ ڈراپ کی سہولت ت بلوچستان ہاس کراچی اور اسلام آباد میں زیادہ سے زیادہ تین دن تک سٹاف کار کی سہولت 4( ایس اینڈ جی اے ڈی کے ڈرائیور کی تنخواہ کے برابر ایک ڈرائیور کی تنخواہ بمعہ الاونسز دی جائے گی۔

5( ایس اینڈ جی اے ڈی کے سیکورٹی گارڈ کی تنخواہ کے برابر ایک گن مین کی تنخواہ بھی دی جائے گی۔ 6ہر ماہ 250 لیٹر پی اوایل بھی دیا جائے گا۔ جبکہ حکومت بلوچستان کے ملازمین کے لیے سول سرونٹ ایکٹ 1974 موجود ہے جس کا سیکشن 19 پنشن اور گریجویٹی سے متعلق ہے۔ اس کے علاوہ فیڈرل گورنمنٹ کا سول سرونٹ ایکٹ 1973 ہے جس کا بھی سیکشن 19 پنشن اور گر یجو یٹی سے متعلق ہے۔ ان دونوں قوانین میں کہیں بھی ریٹائر ڈ ہونے کی صورت میں اس قسم کی مراعات تحریر نہیں ہے۔ چیف سیکرٹری نے اپنی پوزیشن کا ناجائز فائدہ اٹھاتے ہوئے اپنی پوسٹ سے متعلق غیر قانونی مراعات کا نوٹیفکیشن جاری کیا ہے جس سے اس غریب صوبے پر مزید بوجھ پڑے گا۔

یہ معزز عدالت معاشرے میں پھیلی ہوئی نا انصافی کے خلاف آخری پناگاہ اور کمزور لوگوں کے حقوق کی ضامن ہے۔ اس لیے التماس کی کہ حکومت بلوچستان کے اس نوٹیفیکیشن کو کالعدم قراردیا جائے۔ عدالت عالیہ فریقین کو سننے کے بعد درخواست منظور کرتے ہوئے نوٹیفکیشن کو خلاف قانون قرار دیتے پوئے کالعدم قرار دے دیا ہے۔