|

وقتِ اشاعت :   May 29 – 2023

کوئٹہ: پاکستان پیپلزپارٹی کے رہنماء رکن صوبائی اسمبلی سابق صوبائی وزیر میر ظہور احمدبلیدی نے کہاہے کہ میرعبدالقدوس بزنجو کی پیپلزپارٹی میں شمولیت کی درخواست مسترد ہوئی ہے ، آواران یرے حلقے سے منسلک ہے اور وہاں کے رہنے والے میرے اپنے ہیں،مجھے آپ کے دعوت کی ضرورت نہیں ہے جس طرح ترقیاتی فنڈز کی خرد برد اور نوکریوں کی فروخت ہورہی ہے ٹیکنکل آسامیوں کو پبلک سروس کمیشن کے توسط سے کرائی جائے تاکہ حقدار کی حق تلفی نا ہو اور قابل نوجوانوں کو میرٹ کی بنیاد پر روزگار مل سکے ۔ان خیالات کااظہار انہوں نے سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹویٹر پر وزیراعلیٰ بلوچستان کے ترجمان کے بیان پر ردعمل دیتے ہوئے کیا۔

میر ظہوراحمدبلیدی نے کہاکہ میرظہوربلیدی نے وزیراعلیٰ بلوچستان کے ترجمان کو آڑھے ہاتھوں لیتے ہوئے کہاکہ کس کی ڈوری کہاں سے کھینچی جاتی ہے مجھے اچھی طرح پتا ہے۔ آواران میرے حلقے سے منسلک ہے اور وہاں کے رہنے والے میرے اپنے ہیں،مجھے آپ کے دعوت کی ضرورت نہیں ہے جس طرح ترقیاتی فنڈز کی خرد برد اور نوکریوں کی فروخت ہورہی ہے آواران کے تمام لوگوں کو پتا ہے آپ کو اور رشید کو جتنی تنخواہ ملتی ہے اتنا ہی کام کرے ،ٹیکنکل آسامیوں کو پبلک سروس کمیشن کے توسط سے کرائی جائے تاکہ حقدار کی حق تلفی نا ہو اور قابل نوجوانوں کو میرٹ کی بنیاد پر روزگار مل سکے ۔

جس قابلیت کی بنیاد پر قدوس بزنجو وزیر اعلی بنا ہے وہ ہمیں اچھی طرح پتا ہے بس اللہ تعالی اس صوبے پر رحم فرمائے ۔انہوں نے تصویر شیئر کرتے ہوئے کہاکہ یہ یونین کونسل پیدراک کی تصویر ہے جس کو نئی حلقہ بندی میں تربت شہر سے توڑ کر میرے حلقے میں شامل کیا گیا ہے جس کا نمائندہ ڈاکٹر مالک صاحب اور سید احسان شاہ بتدریج رہے ہیں اور دونوں کئی ادوار کی مجموعی اسکیمات سے میرے تین سال کی اسکیمات کئی گناہ زیادہ ہیں ۔

قدوس بزنجو کی پاکستان پیپلز پارٹی میں شمولیت کی درخواست مسترد ہونے کے بعد اس طرح کے ٹیوٹس اور وی لوگ متوقع ہیں ،انہوں نے کہاکہ میرے حلقے میں 7 ارب بہت کم بتایا گیا ہے صرف ایک ڈیم 11 ارب کا بن رہا ہے کئی روڑ پروجیکٹ، دو فنکشنل ڈگری کالج ، سو سے زیادہ اسکول، پبلک لائبریریز، دو سو گاوں کے واٹر سپلائی اور بے شمار عوامی اسکیمات جو زمین پر موجود ہیں اس کے برعکس ضلع آواران کا وزیر اعلی ہوتے ہوئے ایک بھی مکمل ترقیاتی اسکیم دکھائیں یا موصوف ذرد صحافت چھوڑ دیں یا جو چور کی سزا وہ میری سزا ہے ۔