|

وقتِ اشاعت :   July 17 – 2023

سماجی رابطے کی ویب سائٹ پر ایک بیان میں ان کا کہنا تھا کہ اس بات سے قطع نظر کہ کابل اپنی سرحدی حدود سے عسکریت پسندوں کے خاتمے کی خواہش رکھتا ہے یا نہیں، پاکستان اپنی سرزمین سے دہشت گردی کو جڑ سے اکھاڑ پھینکنے کے لیے پُرعزم ہے۔

خواجہ آصف نے یہ ردعمل رہنما پیپلز پارٹی فرحت اللہ بابر کی ایک ٹوئٹ پر دیا، جس میں ان کا کہنا تھا تھا ترجمان افغان طالبان ذبیح اللہ مجاہد نے بی بی سی کو دیئے گئے انٹرویو میں کہا ہے کہ طالبان نے دوحہ معاہدہ امریکا کے ساتھ کیا ہے، پاکستان کے ساتھ نہیں، اور اس کی پاکستان کے ساتھ پالیسی مختلف ہے۔

پاکستان پیپلز پارٹی کے سینیئر سیاست دان فرحت اللہ بابر نے ذبیح اللہ مجاہد کے بیان پر ردعمل دیا کہ کیا اس بیان سے یہ سمجھا جائے کہ امریکا اور طالبان کے درمیان معاہدہ افغان طالبان کو کچھ عسکریت پسندوں کے خلاف کارروائی کا پابند بناتا ہے اور کچھ کے خلاف نہیں؟، یہ پریشان کن ہے۔

خیال رہے کہ دو روز قبل (15 جولائی) وفاقی وزیر دفاع خواجہ آصف نے ایک بیان میں کہا تھا کہ افغانستان ہمسایہ اور برادر ملک ہونے کا حق ادا نہیں کر رہا اور نہ ہی دوحہ معاہدے کی پاسداری کر رہا ہے۔

مائیکرو بلاگنگ ویب سائٹ ٹوئٹر پر بیان میں ان کا مزید کہنا تھا کہ 50 سے 60 لاکھ افغان شہری تمام تر حقوق کے ساتھ پاکستان میں 4 سے 5 دہائیوں سے پناہ لیے ہوئے ہیں اس کے بر عکس پاکستانیوں کا خون بہانے والے دہشت گردوں کو افغان سر زمین پہ پناہ گاہیں میسر ہیں۔

خیال رہے کہ 12 جولائی کو بلوچستان کے علاقے ژوب میں واقع گیریژن میں دہشت گردوں کے حملے میں 9 فوجی جوان شہید اور جوابی کارروائی میں 5 دہشت مارے گئے تھے۔

اسی روز سوئی میں فوجی آپریشنز کے دوران فائرنگ کے تبادلے میں پاک فوج کے 3 جوانوں نے جام شہادت نوش کیا جبکہ مبینہ طور پر سیکیورٹی فورسز پر حملہ کرنے والے 2 دہشت گرد بھی مارے گئے تھے۔

گزشتہ روز ایک بیان میں پاک فوج نے بھی افغانستان میں کالعدم تحریک طالبان پاکستان (ٹی ٹی پی) کو کارروائیوں کے لیے آزادی اور محفوظ مقامات کی دستیابی پر انتہائی تشویش کا اظہار کیا تھا

آئی ایس پی آر سے جاری بیان میں کہا گیا تھا کہ افغانستان کی عبوری حکومت سے توقع تھی کہ وہ حقیقی معنوں اور دوحہ معاہدے میں کیے گئے وعدوں کی روشنی میں کسی بھی ملک کے خلاف دہشت گردوں کی سہولت کے لیے اپنی سرزمین استعمال نہیں کرنے دے گی۔

علاوہ ازیں ہفتہ وار نیوز بریفنگ کے دوران دفتر خارجہ کی ترجمان ممتاز زہرہ بلوچ نے بھی افغان حکام پر زور دیا تھا کہ وہ اپنے وعدے پورے کریں کہ ان کی سرزمین پاکستان کے خلاف دہشت گردی کے لیے استعمال نہ ہونے دی جائے۔