|

وقتِ اشاعت :   August 2 – 2023

کوئٹہ: کوئٹہ بار ایسوسی ایشن کے صدر ملک عابد کاکڑ ایڈووکیٹ،جنرل سیکرٹری چنگیز حئی بلوچ ایڈووکیٹ نے اپنے بیان میں گوادر میں بننے والا ایئر پورٹ کو بلوچستان کے سیاسی وارثین کی بجائے ایسے شخص کے نام سے منسوب کرنے جس کا بلوچستان سے کوئی تعلق نہیں اور گوادر کے نام سے لاہور میں یونیورسٹی قائم کرنے کے بیانات پر تشویش کا اظہار کر تے ہو ئے کہا ہے۔

یہ بلوچستان کی عوام کی ساتھ مذاق اور ظلم کلے سوا کچھ نہیں۔75 سال بعد بھی بلوچستان کی عوام کو غلام سمجھنے والے رویے میں کو ئی تبدیلی نظر نہیں آ رہی۔ بلو چستان قدرتی وسائل سے مالا مال صوبہ ہے مگر اسے ایک کالونی کی طرز پر چلایا جا رہا ہے۔بلوچستان میں یونیورسٹیوں کی کمی ہے یہاں جامعات کی ضرورت ہے انہوں نے کہا کہ گوادر کی نام سے بننے والی یونیورسٹی کو گوادر یا بلوچستان میں بنایا جائے۔

سنگل روڈ ہونے کیوجہ سے آئے روز حادثات ہوتے ہیں قیمتی جانیں ضائع ہوتی ہیں۔ آج تک بلوچستان میں کوئی موٹر وے نہیں بن سکا۔ سی پیک کے نام پر کوئٹہ ژوب سے کراچی تک اور کوئٹہ سے جیکب آباد تک ڈبل روڈ بنانا چاہیے تھا جو نہیں بن سکا۔ بلوچستان میں برائے نام روڈ ہیں لیکن بلوچستان میں کوئی میگا پراجیکٹس روڈز کچھ نہیں دیا جا رہا ہے۔

سی پیک کی اگر حیثیت ہے تو وہ گوادر اور بلوچستان کی وجہ سے پوری دنیا میں ہے بلوچستان کی عوام کو صرف لولی پاپ دے کر خوش کیا جا رہا ہے تمام موٹر ویز دیگر صوبوں میں بن رہے ہیں اور ہم سندھ اور بلوچستان کو ملانے والی روڈ پر ایک پنجرہ پل کے لیئے پریشان ہیں۔ بلوچستان کو تعلیمی اداروں روڈز اور اسپتالوں کی ضرورت ہے۔اچھے اسپتال اور تعلیمی ادارے نہ ہونے کی وجہ سے بلوچستان کے لوگ تعلیم اور علاج کے لیے دیگر صوبوں میں جاتے ہیں جو ہماری بدقسمتی ہے۔