کراچی سے حویلیاں جانے والی ہزارہ ایکسپریس کی کئی بوگیاں نواب شاہ کے قریب پٹری سے اتر گئیں جس کے نتیجے میں کم از کم 25 افراد جاں بحق اور 80 سے زائد افراد زخمی ہو گئے۔
ریلوے حکام کے مطابق کراچی سے آنے والی ہزارہ ایکسپریس سرہاری ریلوے اسٹیشن کے قریب حادثے کا شکار ہوئی، حادثے میں ہزارہ ایکسپریس کی کئی بوگیاں ٹریک سے اتر گئیں۔
اس حوالے سے ڈی ایس ریلوے محمود الرحمان کا کہنا ہے کہ نواب شاہ کے قریب ہزارہ ایکسپریس کی 10 بوگیاں پٹری سے اتریں، حادثے کے باعث اپ ٹریک پر ٹریفک معطل ہو گئی ہے، لوکوشیڈ روہڑی سے ریلیف ٹرین جائے حادثہ کی جانب روانہ کر دی گئی ہے۔
ریلوے حکام کا کہنا ہے کہ فی الحال حادثے کی وجوہات کے بارے میں معلوم نہیں ہو سکا ہے جبکہ ٹرین میں موجود مسافروں کا کہنا ہے کہ ہزارہ ایکسپریس میں بہت زیادہ مسافر سوار تھے اور ٹرین کا حادثہ اس قدر اچانک ہوا کہ سنبھلنے کا موقع ہی نہیں ملا۔
ایس ایس پی سانگھڑ عابد بلوچ کے مطابق ٹرین کی بوگیوں میں پھنسے افراد کو نکالنے کی کوشش کی جا رہی ہے، 10 ایس ایچ اوز، 4 ڈی ایس پیز اور 100 سے زائد پولیس اہلکار ریسکیو کے کام میں مصروف ہیں۔
ڈی آئی جی شہید بے نظیر آباد یونس چانڈیو نے جیو نیوز سے گفتگو کرتے ہوئے بتایا کہ ہزارہ ایکپسریس ٹرین حادثے میں جاں بحق افراد کی تعداد 22 ہو گئی ہے، 10 میں سے 9 بوگیوں کو کلیئر کر دیا گیا ہے، ایک بوگی کو کلیئر کرانے کے لیے ہیوی مشینری کا انتظار ہے۔
دوسری جانب کمشنر نوابشاہ عباس بلوچ نے بتایا کہ ٹرین حادثے میں جاں بحق افراد کی تعداد 25 ہو چکی ہے، یک بوگی میں اب بھی مسافر پھنسے ہوئے ہیں۔
نوابشاہ اور سانگھڑ کے اسپتالوں میں ایمرجنسی نافذ
ڈی ایچ او سانگھڑ فیض محمد کا کہنا ہے کہ حادثے میں جاں بحق 19 افراد اور 80 سے زائد زخمی مختلف اسپتال لائےگئے، 12 میتیں سرہاری کے دیہی صحت مرکز میں موجود ہیں جبکہ 7 میتیں پیپلز میڈیکل کالج نوابشاہ منتقل کی گئی ہیں۔
انہوں نے بتایا کہ 42 زخمی سرہاری مرکز صحت لائے گئے جبکہ 40 زخمیوں کو پی ایم سی نوابشاہ منتقل کیا گیا، سانگھڑ اور نواب شاہ ڈسٹرکٹ میں تمام اسپتالوں کو الرٹ کیاگیا ہے۔
آرمی چیف جنرل عاصم منیر اور ڈی جی رینجرز سندھ میجر جنرل اظہر وقاص کی ہدایت پر آرمی اور رینجرز کے دستے بھی امدادی کارروائیوں کے لیے جائے حادثہ پر پہنچ گئے ہیں۔
ڈرائیور متاثرہ ٹرین کی جیو نیوز سے گفتگو
متاثرہ ٹرین کے ڈرائیور راشد منہاس نے بتایا کہ ٹریک بلکل ٹھیک تھا اور ٹرین 50 کلو میٹرفی گھنٹاکی رفتارپر تھی، حادثےکے مقام پر رفتارکی حد 105کلو میٹر فی گھنٹہ تک مقرر ہے۔
ٹرین ڈرائیور نے بتایا کہ ٹرین میں مجموعی طورپر 19بوگیاں تھیں جس میں سے 10 حادثےکا شکار ہوئیں، ٹرین کو حادثہ ایک بج کر 15منٹ پر پیش آیا۔
خدشہ تھا کہ کوئی حادثہ نہ ہو جائے اور وہی ہوا: سعد رفیق
وزیر ریلوے خواجہ سعد رفیق نے ہزارہ ایکسپریس کو پیش آنے والے ٹرین حادثے پر افسوس کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ ہمارے 2 سے 3 دن باقی رہ گئے ہیں، خدشہ تھا کہ کوئی حادثہ نہ ہو جائے اور وہی ہوا۔
سعد رفیق کا کہنا تھا پہلی ترجیح ریلیف آپریشن ہے اور پھر معاملے کی تحقیقات ہوں گی، ٹرین حادثہ تخریب کاری بھی ہو سکتا ہے اور ریلوے لائن میں مکینکل فالٹ بھی ہو سکتا ہے تاہم اس کا فیصلہ تحقیقات کے بعد ہو گا۔
یاد رہے کہ دو روز قبل پڈ عیدن میں بھی علامہ اقبال ایکسپریس کی دو بوگیاں پٹری سے اتر گئی تھیں۔