|

وقتِ اشاعت :   August 10 – 2023

اسلام آباد: نگران وزیراعظم کے معاملے پر مشاورت کے لیے اپوزیشن لیڈر راجہ ریاض وزیراعظم ہاؤس پہنچ گئے۔

وزیراعظم ہاؤس میں وزیراعظم شہباز شریف اور اپوزیشن لیڈر راجہ ریاض کے درمیان ملاقات جاری ہے جس میں نگران وزیراعظم کے حوالے سے مشاورت کی جارہی ہے۔

وزیر اعظم ہاؤس آمد پر صحافی نے راجہ ریاض سے سوال کیا کہ نگران وزیراعظم کے لیے کتنے نام لے کر آئے ہیں؟ اس پر اپوزیشن لیڈر نے کہا کہ تین نام لےکر آیا ہوں۔

ذرائع کاکہنا ہےکہ نگران وزیراعظم کے لیے چیئرمین سینیٹ صادق سنجرانی کا نام بھی شامل ہے جو اپوزیشن لیڈر راجہ ریاض کی جانب سے تجویز کیا گیا ہے۔

 

پیپلز پارٹی نے نگران وزیر اعظم کے لیے سابق سیکرٹری خارجہ جلیل عباس جیلانی اور سابق چیف جسٹس آف پاکستان تصدق حسین جیلانی کا نام تجویز کیا ہے تاہم مسلم لیگ (ن) کی جانب سے ابھی نام سامنے نہیں آئے ہیں۔

اسمبلی تحلیل ہونے کے بعد نگراں وزیراعظم کا نام فائنل کرنے کے لیے تین دن کا وقت ہے، تین دن میں نام فائنل نہ ہوا تو معاملہ پارلیمانی کمیٹی کے پاس چلا جائے گا۔

پارلیمانی کمیٹی تین دن کے اندر نگراں وزیراعظم کا نام فائنل کرے گی ، پارلیمانی کمیٹی بھی فیصلہ نہ کرسکی تو معاملہ الیکشن کمیشن کے پاس جائے گا ، الیکشن کمیشن دیے گئے ناموں میں سے دو دن کے اندر نگراں وزیراعظم کے نام کا اعلان کرے گا۔

دوسری جانب  پیپلز پارٹی کے ترجمان فیصل کریم کنڈی نے کہا ہے کہ انہیں پیپلز پارٹی کی جانب سے نگران وزیراعظم کے لیے دیے گئے ناموں کا علم نہیں تاہم 2013 میں پیپلزپارٹی نے جلیل عباس جیلانی کا نام دیا تھا شاید اس لیے یہ نام زیادہ گردش کررہا ہے۔

جیو نیوز کے پروگرام جیو پاکستان میں گفتگو کرتے ہوئے فیصل کریم کنڈی نے کہا کہ وزیراعظم اور اپوزیشن لیڈر کے درمیان ناموں پر مشاورت سے نگران وزیراعظم کا فیصلہ ہوگا، ہوسکتا ہے کہ سائرہ بانو نے اپوزیشن کی طرف سے نگران وزیراعظم کے لیے نام دیا ہو، میں کمیٹی کا ممبر نہیں، مجھے نہیں علم کہ نگران وزیراعظم کے لیے پیپلزپارٹی نے کیا نام دیے۔

پی پی ترجمان نے کہا کہ 2013 میں پیپلزپارٹی نے جلیل عباس جیلانی کا نام دیا تھا، شاید اس لیے یہ نام زیادہ گردش کررہا ہے، ہم چاہتے ہیں کہ تگڑا وزیراعظم ہو جو شفاف اور آزاد انتخابات کراسکے۔