|

وقتِ اشاعت :   August 16 – 2023

کوئٹہ:نیشنل پارٹی کے مرکزی ترجمان نے گزشتہ روز معروف صحافی حامد میر کے پروگرام کیپٹل ٹاک میں بلوچستان نیشنل پارٹی کے صدر سردار اختر مینگل کی جانب سے کی گئی گفتگو کہ“نیشنل پارٹی کے دور حکومت میں انکے ساتھ ظلم کیا گیا“، پر پارٹی موقف دیتے ہوئے موصوف کے موقف کو زمینی حقائق کے منافی قرار دیتے ہوئے رد کردیا۔ پارٹی ترجمان نے واضع کیا ہے

کہ نیشنل پارٹی سیاسی وجمہوری رویوں کا حامل جماعت ہونے کے ناطے سیاسی رواداری پر یقین رکھتی ہے بی این پی کے صدر سمیت انکی جماعت سے منسلک سیاسی کارکناں کے لیئے نیشنل پارٹی نے ہمیشہ سیاسی جمہوری اور دوستانہ رویہ رکھا ہے۔ ترجمان نے کہا جب نیشنل پارٹی نے اقتدار سنبھالا تو بلوچستان مسلح جھتوں کے نرغے میں تھا جسکے باعث سیاسی عمل پر غیر اعلانیہ قدغن لگ چکی تھی،

نیشنل پارٹی کی حکومت کی سیاسی و انتظامی حکمت عملی کی بدولت ان مسلح جھتوں کو آہستہ آہستہ غیر مسلح کردیا گیا اور امن و امان کی صورتحال بہتر ہوئی جس کی بدولت بی این پی مینگل کا صدر خودساختہ جلاوطنی ترک کرکے اپنا علاقہ وڈھ تشریف لائے اور اپنی سیاسی سرگرمیاں آزادانہ طور پر کرنے لگے۔ قبل ازیں 2008 سے 2013 تک وڈھ سمیت خضدار اور جھالاوان نو گو علاقے بن چکے تھے۔

ترجمان نے کہا نیشنل پارٹی کے دور حکومت میں جب وڈھ میں قباہلی تنازعہ پیدا ہوا تو نیشنل پارٹی نے سردار اسلم جان بزنجو، سردار کمال خان بنگلزء، نواب محمد خان شاہوانی، میر کبیر محمد شہی میر خالد لانگو پر مشتمل وفد وڈھ روانہ کرکے مصالحتی کردار ادا کیا جس کے باعث امن کا قیام ہوا یہ مثبت مصالحتی کردار آج بھی ادا کررہے ہیں۔

ترجمان نے کہا پارٹی کے دور وزارت اعلیٰ میں جہاں حکومتی ممبران اسمبلی کو ترقیاتی فنڈز ریلیز ہوئے وہیں بی این پی کے صدر کے کہنے پر بی این پی کے ممبران اسمبلی کو بھی فنڈز ریلیز کے گئے۔

ترجمان نے کہا ڈپٹی کمشنر خضدار نے الیکشن کے کسی تنازعہ کے باعث جب بی این پی کے کارکنوں کے خلاف ایف آئی آر درج کی تو صوبائی حکومت نے ایکشن لیتے ہوئے اْس وقت کے ڈی سی خضدار کا تبادلہ کیا۔ ترجمان نے مزید کہا کہ نیشنل پارٹی سیاست میں الزام تراشی کی قاہل نہیں، شاہستگی اور باہمی احترام ہمارا طرہ امتیاز ہے۔ جمہوری سیاسی اقدار پر یقین رکھتے ہوئے الزام تراشی کا قائل نہیں اور نہ ہی بے جا الزام تراشی کو برداشت کرتی ہے۔ترجمان نے واضع کیا ہے کہ زیر نظر بیان بھی ریکارڈ کی درستگی کے لیئے جاری کیا جارہا ہے

بصورت دیگر اس شکوہ جواب شکوہ سے مجموعی عوام اکتا چکے ہیں۔ ترجمان نے واضع کیا کہ بے شک قدوس بزنجو اور صادق سنجرانی سے بی این پی مینگل کے خصوصی تعلقات ہونگے مگر اس کا قطعی طورپر یہ مطلب نہیں ہونا چاہیے کہ نیشنل پارٹی کے مرکزی صدر ڈاکٹر مالک بلوچ کے پرخلوص جذبات رواداری بحثیت سیاسی رہنما وسیع نظری پر قدوس بزنجو اور صادق سنجرانی کو ترجیح دیکر سیاسی و تاریخی حقائق سے روگردانی کی جائے۔

اس منطق کا کوئی سیاسی و اخلاقی جواز نہیں بنتا کہ مقتدرہ کے پیداوار جماعت کے کچھ زعما قابل قدر اور ان کے ساتھ تعلقات یارانہ و مشفقانہ اور بعض ناقابل قبول ہوں سیاسی ڈکشنری میں ایسی سوچ کو موقع پرستی و مصلحت پسندی سے آشکار کیا جاتا ہے جو قوم دوستی و وطن دوستی کے لیئے زہر قاتل ہے۔ ترجمان نے واضع کی ہے کہ معمولی نوعیت کے علاقائی گروہی مفادات کے لیئے بیشک دوستانہ تعلقات قائم کیئے جاہیں مگر اس کے لیئے نیشنل پارٹی یا اس کی قیادت کو تنقید کا نشانہ بناکر مصلحتوں اور موقع پرستی کی نئی رقم شدہ تاریخ چاک کرنے پر مجبور نہیں کیا جائے۔