|

وقتِ اشاعت :   September 9 – 2023

بلوچستان کی سرحدوں سے چینی اسمگلنگ کے گھناؤنے عمل نے بلوچستان کے تمام اضلاع کو بہت زیادہ متاثر کیا ہے۔

چینی مہنگی کرکے شہریوں کے جیبوں پر ڈاکہ ڈالاجارہا ہے، چینی کی اسمگلنگ اور ذخیرہ اندوزی کی وجہ سے کوئٹہ سمیت بلوچستان کے تمام اضلاع میں چینی کی قیمتیں تاریخ کی بلند ترین سطح پر پہنچ گئیں، عام لوگوں کی دسترس سے چینی دور ہوگئی ، چینی مہنگی کرنے کے پیچھے تو کوئی عام آدمی ہونہیں سکتا جو اس کاروبار کی گہرائی اور اس میں سرمایہ کاری باقاعدہ کاروباری طریقے سے جانتے ہیں وہی لوگ یہ گورکھ دھندا کرتے ہیں ۔

یہی المیہ ہے کہ بزنس کمیونٹی کا روپ دھار کر آٹاچینی ذخیرہ کرکے بڑے پیمانے پر پیسہ بناتے ہیں اور ایک نیٹ ورک کے ذریعے یہ کام کرتے ہیں جن کا جال پورے ملک میں پھیلا ہوا ہے ملک کے دیگر حصوں سے بلوچستان کی سرحد تک چینی آٹا سمیت دیگر اشیاء کس طرح پہنچائی جاتی ہیں پھر انہیں افغانستان اسمگل کیاجاتا ہے ڈالر کو بھی اس میں شمار کیاجائے تو اندازہ لگائیں کہ یہ عناصر کس قدر ظالم اور اثرو رسوخ والے ہیں کہ لوگوں کے جیبوں پرڈاکہ بھی ڈالتے ہیں پھر مہنگائی کے ذریعے ان کی کمر توڑ دیتے ہیں اور پھر بحران پیدا کرکے دربہ در کرتے ہیں۔

گزشتہ دنوں نگراں وفاقی حکومت کی جانب سے اسمگلنگ کرنے والے عناصر کے خلاف سخت کارروائی کافیصلہ کیاگیا جس کے بعد چینی اور ڈالر اسمگلنگ کرنے والوں کے خلاف گھیرا تنگ کردیا گیا ہے جبکہ صوبائی سطح پر بھی اقدامات اٹھانا شروع کردیا گیا ہے۔

کوئٹہ شہر میں چینی کی قیمتوں میں استحکام اور ذخیرہ اندوزی کی روک تھام کے سلسلے میں ضلعی انتظامیہ کی کاروائیاں جاری ہیں۔

اس سلسلے میں گزشتہ روز ڈپٹی کمشنر کوئٹہ کی خصوصی ہدایت پر اسسٹنٹ کمشنر سریاب حافظ محمد طارق نے لیویز فورس کے ہمراہ سریاب کسٹم کے ایریا میں ایک گودام پر چھاپہ مارا جہاں سینکڑوں کی تعداد میں چینی کے پارسل برآمد کر کے غیر قانونی طور پر چینی ذخیرہ کرنے پر گودام کو سیل کر دیا۔

ضلعی انتظامیہ کی جانب سے مذکورہ گودام میں چینی ذخیرہ کرنے کے حوالے سے مزید تفتیش کی جا رہی ہے کہ گودام میں چینی کس مقصد کے لیے ذخیرہ کی گئی تھی تمام ضبط شدہ چینی مجاز ڈیلرز کے ذریعے مارکیٹ میں فروخت کی جائے گی اس حوالے سے کمشنر کوئٹہ ڈویژن حمزہ شفقات نے کہا کہ شہر میں چینی ذخیرہ کرنے والوں کے خلاف سخت کاروائی عمل میں لائی جا رہی ہے ۔

گزشتہ روز کی کارروائی میں برآمد کردہ چینی سرکاری ریٹ پر فروخت کی جائے گی شہر میں چینی کی قیمتوں میں استحکام اور ذخیرہ اندوزی کی روک تھام کے سلسلے میں کاروائیاں آئندہ بھی جاری رہیں گی۔

ضلعی انتظامیہ کو نگراں وفاقی ،صوبائی حکومتوں کی معاونت سمیت اداروں کی مدد درکار ہوگی گرینڈ آپریشن کے لیے تمام وسائل بھی فراہم کرنا ضروری ہے تاکہ اسمگلنگ جیسے گورکھ دھندے میں ملوث ملزمان کے خلاف بروقت کارروائی ممکن ہوسکے۔

بہرحال سرحد طویل ہے آپریشن میں مشکلات بھی درپیش ہوتی ہیں البتہ شہر کے اندر موجود گودام اور دیگرشہروں سے آنے والے کنٹینر سمیت دیگرکاروبار میں استعمال ہونے والی گاڑیوں کی چیکنگ سخت کی جائے تو آپریشن میں آسانی پیدا ہوگی اور اس سے اسمگلنگ پر کافی حد تک قابو پایاجاسکتا ہے۔

امید ہے کہ آپریشن کے ذریعے اشیاء کی قیمتوں میں کمی آئے گی جبکہ ڈالر کی اسمگلنگ کی روک تھام سے روپے کی قدر میں اضافہ سے ملکی معیشت پر مثبت اثرات مرتب ہونگے۔