پاکستان میں 722 کرنسی ڈیلر حوالہ ہنڈی کے کاروبار میں ملوث ہیں۔
انٹیلی جنس بیورو نے اسمگلنگ کے حوالے سے رپورٹ وزیرِ اعظم ہاؤس میں جمع کروا دی ہے۔
ذرائع کے مطابق اسمگلنگ پر وزیرِ اعظم ہاؤس میں جمع کرائی گئی رپورٹ میں ایرانی تیل اور حوالہ ہنڈی کے کاروبار کی تفصیلات ہیں۔
رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ سب سے زیادہ 205 حوالہ ہنڈی ڈیلر پنجاب میں ہیں، کے پی میں 183 اور سندھ میں 176 ڈیلر حوالہ ہنڈی کا کاروبار کرتے ہیں۔
انٹیلی جنس بیورو کی رپورٹ کے مطابق بلوچستان میں 104 اور آزاد کشمیر میں 37 ڈیلر حوالہ ہنڈی میں ملوث ہیں، وفاقی دارالحکومت میں 17 ڈیلر حوالہ ہنڈی کا کاروبار کرتے ہیں۔
رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ ایران سے پاکستان کو سالانہ 2 ارب 81 کروڑ لیٹر سے زیادہ تیل اسمگل ہوتا ہے، ایرانی تیل کی اسمگلنگ سے سالانہ 60 ارب روپے سے زیادہ نقصان ہو رہا ہے۔
انٹیلی جنس بیورو کی رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ ایرانی تیل کی اسمگلنگ سے ہونے والی آمدنی دہشت گرد استعمال کرتے ہیں، بارڈر سے ملحقہ علاقوں میں 76 ڈیلرز تیل اسمگلنگ میں ملوث ہیں۔
رپورٹ کے مطابق ملک بھر میں 995 پمپ ایرانی تیل کی فروخت کا کاروبار کرتے ہیں، ایرانی تیل کی اسمگلنگ میں 90 سرکاری حکام ملوث ہیں۔
انٹیلی جنس بیورو کی رپورٹ کے مطابق ایرانی تیل کے کاروبار میں 29 سیاستدان بھی ملوث ہیں، ایران سے تیل ایرانی گاڑیوں میں اسمگل ہو کر پاکستان آتا ہے۔
رپورٹ میں انٹیلی جنس بیورو کا یہ بھی کہنا ہے کہ تیل اسمگل کرنے والی ایرانی گاڑیوں کو زم یاد کہا جاتا ہے۔