|

وقتِ اشاعت :   September 12 – 2023

کوئٹہ: چیف جسٹس بلوچستان ہائی کورٹ جناب جسٹس نعیم اختر افغان اور جناب جسٹس محمد عامر نواز رانا پر مشتمل بینچ نے احمد علی ہزارہ کی آئینی درخواست خارج کرتے ہوئے انہیں” غیر پاکستانی” قرار دے دیا –

احمد علی ہزارہ گزشتہ جنرل الیکشن میں حلقہ پی بی 26 کوئٹہ 3 سے بلوچستان صوبائی اسمبلی کے لیے امیدوار تھے ۔

مورخہ 22 نومبر 2017 کو ایک حکم نامے کے ذریعے نادرا نے درخواست گزار اور ان کی اہلیہ کی شناختی کارڈ منسوخ /ڈیجیٹلی ضبط کر لیے تھے۔

جس کے خلاف درخواست گزار نے عدالت عالیہ سے رجوع کر کیا معزز عدالت عالیہ نے مورخہ 7جون 2018 کو ایک عبوری حکم کے ذریعے نادرا کے مذکورہ بالا حکم کو اگلی سماعت تک معطل کر دیا اس دوران درخواست گزار کی جانب سے جمع کرائے گئے کاغذات نامزدگی ریٹرننگ آفیسر نے شناختی کارڈ کی منسوخی کے باعث مسترد کر دیے –

جس کے خلاف درخواست گزار نے الیکشن اپیلٹ ٹربیونل میں درخواست دائر کی ان کی درخواست پر انھیں الیکشن لڑنے کی اجازت دی گئی – الیکشن کمیشن آف پاکستان کی جانب سے 25 جولائی 2018 کو ووٹوں کی گنتی کے بعد انہیں حلقہ پی بی 26 کوئٹہ 3 سے ریٹرنڈ کینڈیڈیٹ قرار دے دیا گیا اور ایک مختصر حکم نامہ مورخہ 15 نومبر 2018 کو جاری کیا گیا جس میں انہیں نان نیشنل ہونے کی بنا پر مذکورہ حلقے سے نااہل قرار دیا گیا اور مذکورہ حلقے میں دوبارہ الیکشن کروانے کا کہا گیا – معزز عدالت عالیہ نے بعد ازاں سی پی نمبر 687/ 2018 کے تحت دائر کردہ ان کی درخواست خارج کر دی ا۔

ور عبوری حکم نامہ بھی واپس لے لیا – درخواست گزار نے نادرا کے 22 نومبر 2017 اور سیکرٹری منسٹری آف انٹیریئر فیڈریشن آف پاکستان کے حکم کے خلاف اسلام اباد ہائی کورٹ میں بھی رٹ دائر کی جسے 29 اکتوبر 2018 کو اسلام آباد ہائی کورٹ کے سنگل بینچ نے خارج کر دیا تھا۔

جس پر درخواست گزار نے عدالت عالیہ بلوچستان میں یہ فوری آئینی درخواست دائر کی اور عدالت سے ریلیف کی استدعا کی- معزز عدالت عالیہ نے اس آئینی درخواست پر اپنے فیصلے میں کہا کہ ان کی درخواست کے ضمن میں انہیں نادرا کے تمام فورمز پر بھرپور اور شفاف مواقع فراہم کیے گئے۔

لیکن ان سب کے باوجود درخواست گزار 1979 سے قبل کا کوئی ایک بھی ایسا دستاویزی ثبوت فراہم کرنے میں ناکام رہے کہ جس سے ثابت ہوتا کہ وہ ”پاکستانی نیشنل” ہیں تمام تر بحث و تمحیص اور ریکارڈ کے جائزے کے بعد عدالت اس نتیجے پر پہنچی کہ درخواست گزار ”غیر پاکستانی” ہیں اور انہوں نے نادرا سےCNIC ہیرا پھیری کر کے حاصل کیا اور غلط طور پر اپنا نام حیدر علی (مرحوم)کے بیٹے اور عبدالحمید کے بھائی کی حیثیت سے ان کی فیملی ٹری میں شامل کیا –

معزز عدالت نے مذکورہ بالا حقائق کی روشنی میں آئینی درخواست 1320/2018 خارج کر دی اور اس ضمن میں عدالت کو حاصل آئینی اختیارات کے تحت اس تمام پروسیس کے دوران نادرا کے تمام فورمز کے احکامات، انکی رائے، منسٹری آف انٹیرئر فیڈریشن آف پاکستان اور الیکشن کمیشن آف پاکستان کے عبوری احکامات اور درخواست گزار کے سی این ائی سی کی بحالی کے حوالے سے تمام فورمز کے انکار اور ان فورمز کی جانب سے درخواست گزار کو غیر پاکستانی شہری قرار دینے کے عمل کو غیر قانونیت اور بے قاعدگی سے مبرہ قرار دیا ۔

یاد رہے کہ احمد علی کو ہزاد وہزارہ ایچ ڈی کے مرکزی سیکرٹری جنرل اور جعلی اسناد پر الیکشن لڑ کر رکن اسمبلی بھی منتخب ہو گئے ہیں

One Response to “ایچ ڈی پی کے مرکزی عہدیدار احمد علی ہزارہ غیر پاکستانی قرار ،عدالت نے فیصلہ سنا دیا”

  1. دوست محمد

    پہلی بات تو یہ ہے کہ ان کا نام احمد علی کہزاد ہے، احمد علی ہزارہ نہیں ہے۔ اس لئے آپ کے پیج ایک متعصب پوسٹ اور غلط بیانی کر رہی ہے۔ آپ سے گزارش ہے کہ موصوف کا نام سے ہزارہ لفظ مٹھا کر کہزاد لگا لے۔

Comments are closed.